وکی لیکس کے بانی اسانج محصوری سے تنگ ، ایکواڈورسفارت خانہ چھوڑنا چاہتے ہیں

Julian Assange

Julian Assange

لندن (جیوڈیسک) وکی لیکس کے ترجمان کرسٹین ہرافسن نے انھیں آگاہ کیا ہے کہ دو سال کی پناہ کے بعد اب انھیں سفارتخانہ چھوڑنا ہوگا۔

کہا کہ اسانج کے لیے جہاز ہمہ وقت تیار ہے اور برطانیہ بین الاقوامی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کا محاصرہ ختم کرے تا کہ وہ ملک چھوڑ سکیں گے۔ اسانج سویڈن میں جنسی ہراسانی کے مقدمے میں تفتیش کے لیے مطلوب ہیں جہاں دو خواتین نے ان پر الزامات لگائے ہیں۔

وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ اسی سلسلے میں سال 2012 میں ایک عدالت نے انھیں سویڈن کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا جس کے فوراً بعد انھوں نے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ حاصل کی جہاں انھیں سفارتی تحفظ دیا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ 2012 سے اب تک کچھ زیادہ نہیں بدلا ہے۔

اور اگر اسانج نے سفارت خانہ چھوڑا تو انھیں گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا جائے گا۔ انہیں خدشہ ہے کہ انھیں امریکا کے حوالے کر دیا جائے گا کیوں کہ وکی لیکس نے افغانستان اور عراق کی جنگ سے متعلق بڑی تعداد میں امریکی فوجی دستاویزات عوام کے لیے شائع کی تھیں۔