وکی لیکس کو خفیہ معلومات فراہمی ، امریکی فوجی کا کورٹ مارشل

U.S. Military

U.S. Military

نیویارک (جیوڈیسک) وکی لیکس کو خفیہ معلومات فراہم کرنے والے امریکی فوجی کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی پیر کو شروع ہو گی۔ کورٹ مارشل کی کارروائی تین ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ وکی لیکس کو خفیہ معلومات فراہم کرنے والے امریکی فوجی بریڈلے میننگ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی پیر کو شروع ہو گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پچیس سالہ میننگ نے رواں برس فروری میں متعدد الزامات قبول کئے تھے۔ اسے ابھی مزید 21 الزامات کا سامنا ہے جن میں سے سنگین ترین یہ ہے کہ اس نے دشمن کی معاونت کی۔ وہ وکی لیکس کو ہزاروں خفیہ دستاویزات فراہم کرنے کا اعتراف کر چکا ہے۔

بریڈلے میننگ جولائی 2010 سے فوج کی قید میں ہے۔ اس کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی پیر تین جون کو امریکا میں میری لینڈ کے علاقے فورٹ میڈ میں ہو گی۔ کورٹ مارشل کی کارروائی سے قبل میننگ کے خلاف مقدمے کی ایک سماعت 21 مئی کو ہوئی تھی۔ اس وقت وکلا استغاثہ نے اس پر عائد الزامات میں سے ایک واپس لے لیا تھا تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ دیگر الزامات کے تحت مقدمہ آگے بڑھائیں گے۔

اس فیصلے سے میننگ کو قصوروار قرار دیے جانے پر ہونے والی ممکنہ سزا کم ہو کر آٹھ برس رہ گئی ہے لیکن اس پر بعض ایسے الزامات بھی عائد ہیں جن میں مجرم قرار دیے جانے پر اسے 150 برس سے زائد کی سزا ہو سکتی ہے۔ جج کرنل ڈینس لِنڈ کے مطابق کورٹ مارشل کی کارروائی تین ماہ تک جاری رہ سکتی ہے اور اس میں سینکڑوں گواہان کو پیش کیا جا سکتا ہے۔

وہ یہ فیصلہ بھی دے چکے ہیں کہ خفیہ معلومات پر نظر ثانی کے بعد شہادتوں کا تحریری ریکارڈ مرتب کرنے کے بعد شائع کیا جائے۔ شہری آزادیوں کے متعدد گروپ عدالتی ریکارڈ تک وسیع تر رسائی کے لیے مہم چلاتے رہے ہیں تاہم انہیں زیادہ کامیابی نہیں ہوئی۔

میننگ کے سینکڑوں حامی اس کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے پیر کو فورٹ میڈ میں جمع ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔ مئی 2011 میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کے کمپائونڈ پر حملہ کرنے والی خفیہ امریکی ٹیم کا ایک رکن بھی میننگ کے خلاف گواہان میں شامل ہو سکتا ہے۔