رشید احمد نعیم ۔پتوکی ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شیر جنگل میں ٹہل رہا تھا کہ اس کے سامنے سے ایک بلی گزری۔ شیر نے بلی کو دیکھا تو اسے روک کر پوچھا ”تم کون ہو ؟ ”بلی نے بڑے فخر سے جواب دیا ”میں بلی ہوں اور سب مُجھ کو شیر کی خالہ کہتے ہیں”۔ شیر حیرت سے بولا” اگر تم شیر کی خالہ ہو تو اتنی چھوٹی کیوں َ؟ اور تم رہتی کہاں ہو ؟” بلی کو شیر کی بات سُن کر بہت شرمندگی ہوئی۔اس نے جواب دیا کہ” میں انسانوں کے ساتھ رہتی ہوں اور انہوں نے ہی میرا یہ حال کیا ہے۔”شیر غصے سے بولا کہ” انسان کون ہو تا ہے جس نے تمہارا یہ حال کیا ہے ؟ مجھے بتائو میں اس کو نہیں چھوڑوں گا۔
میں جنگل کا بادشاہ ہوں اور سب سے طاقتور ہوں۔ مجھے انسان کے پاس لے چلو ”۔ بلی نے شیر کو سمجھایا کہ” انسان بہت خطرناک ہوتا ہے اور تم اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔” لیکن شیر نہ مانا۔ بلی نے مجبور ہو کر کہا ”اچھا میں تم کو انسان کے پاس لے جاتی ہوں”۔چلتے چلتے وہ دونوں ایک گائوں کے نزدیک سے گزرے۔ انہوں نے ایک انسان کو دیکھا جو اپنے سر پر لکڑیوں کا گھٹا اٹھائے جا رہا تھا۔ بلی نے شیر سے کہا کہ” دیکھو یہ انسان ہے لیکن تم اس کا مقابلہ نہیں کر سکو گے۔یہ بے حد خطرناک ہوتا ہے ۔
Man and Lion
شیر کو اپنی طاقت پر بہت غرور تھا ۔ اس نے بلی سے کہا” یہ دبلا پتلا اور کمزور سا انسان میرا کیا مقابلہ کرے گا ؟” شیر نے کسان کے سامنے کھڑے ہو کر کہا کہ ” آ ج تم سے مقابلہ کرنے آیا ہوں۔” انسان گھبرا گیا کیونکہ اس کی اپنی موت سامنے نظر آرہی تھی۔ کسان نے ہمت کر کے شیر سے پوچھا کہ” تم مجھ سے کیونکر مقابلہ کرنا چاہتے ہو” َشیر نے کہا ”میںبہت طاقت ور ہوں اور یہ بلی کہتی ہے کہ تم بہت خطرناک ہو۔”کسان کو سارا معاملہ سمجھ آ گیا۔اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔
اس نے شیر سے کہا ”ٹھیک ہے میں تم سے مقابلہ کروں گا لیکن پہلے یہ سامان گھر چھوڑ ں آئوں۔اگر تم واقعی بہادر ہو تو میرا انتظار کرو۔دیکھو ڈر کر بھاگ نہ جانا”۔ شیر نے کہا ”میں یہیں تمہارا انتظار کروں گا”۔ کسان بولا ”لیکن مجھے لگتا ہے کہ تم مجھ سے ڈر کر بھاگ جائو گے۔ میں تمہاری بات کا کیسے یقین کر لوں َ؟” کسان نے کہا ”ا یسا کرتے ہیں کہ میں تم کو رسی سے درخت کے ساتھ باندھ جاتا ہوں۔واپس آکر کھول دوں گا اور پھر مقابلہ کریں گے ۔
شیر نے کہا ”مجھے منظور ہے ۔تم مجھے بزدل نہ سمجھو” کسان نے لکڑیوں گٹھا کھولا اور رسی کے ساتھ شیر کو درخت کے ساتھ باندھ دیا۔شیر بولا ”جائو جلدی سے سامان چھوڑ آئو” کسان بولا ”سامان کو چھوڑو اب دیکھو میں تمہارا کیا حال کرتا ہوں”۔ کسان نے انہی لکڑیوں سے شیر کو اتنا مارا کہ ایک ایک کر کے سب لکڑیاں ٹوٹ گئیں۔ کسان ایک طرف بیٹھ کر سانس درست کرنے لگا ۔ شیر کا مار کھا کھا کر بہت بُرا حال ہو گیا تھا ۔ اس نے کسان سے کہا ”مجھے معاف کر دو تم واقعی بہت خطرناک ہو ”۔ کسان نے شیر سے کہا ”تم کو اپنی طاقت پر بہت غرور ہے ۔ یاد رکھو غرور عقل کو اندھا کر دیتا ہے۔ عقل و دانش اور حکمت ِ عملی قوتِ بازو سے زیادہ کارگر ہوتی ہے”