دو بیویوں کے شکنجے میں گرفتار ایک قلمکار

Writer

Writer

تحریر : ایم ایم علی
نوجوان نے دو شملوں والی پگڑی باندھ رکھی تھی بڑے نازو نخرے سے جاتے ہوئے ایک باباجی سے ٹکرا گیا بابا جی نے نظریں اوپر کیں اور پوچھا یہ سر پر کیا باند ھ رکھا ہے ۔نوجوان نے جواب دیا بابا جی یہ جوانی کے دو بُرج ہیں بابا جی بو لے دیکھنا جوانی مستانی ہو تی ہے تم بُرج سنبھال کر رکھنا یہ کہہ کر چل دیئے ۔نوجوان اپنی راہ پر چل دیا عرصہ بیت گیا تاریخ نے پلٹا کھایا وہی نوجوان اسی راستے پہ چلا آرہا تھا اور راستہ میں وہی بابا جی سامنے آگئے جن سے نو جوان کا مکالمہ ہوا تھا بابا جی نے غور سے دیکھا تو اس نوجوان نے کندھوں پر دو بچے بٹھائے ہوئے تھے اور پگڑی گلے میں لٹکی ہوئی تھی بابا جی نے فوری پوچھا بتائو بھئی نوجوانی کے بُرج کہاں گئے نوجوان نے حاضر دماغی سے جواب دیا ، بابا جی پیچھے جو دو آندھیاں آرہی ہیں انہوں نے طوفان بد تمیزی سے گرا دئیے ہیں۔با با جی نے جب اس کے عقب میں دیکھا تو دو خواتین خراما خراما چلی آ رہی تھیں با با جی سمجھ گئے کہ یہ دونوں اس کی بیویوں ہیں ۔اور بابا جی اس کو یہ دعا دیتے ہوئے آگے چل پڑے کہ اللہ تمھاری حفاظت فرمائے۔

قارئین کرام۔ہمارے ایک قلمکار دوست جن کا تعلق شاہینوں کے شہر سرگودھا سے ہے نے بھی دو شادیاں کر لی ہیں انہیں پہلی شادی پر تحفظات تھے فرماتے تھے 15سال سے زائد کا عرصہ حالت عذاب میں بسر کیا ہے ،اس عورت نے گویا قسم کھا رکھی ہے کہ ہر بات میں میری مخالف کرے گی ،پھر شدید غصہ اور چڑا چڑا پن اس کی شناخت بن گئی تھی ،اور اب تو وہ شقی القلب اور شکی مزاج ہو گئی تھی ۔ موصوف پہلی بیوی کو اپنے گھر میں مارشل لا ایڈ منسٹریٹر سمجھتے تھے وہ اسے آمر قرار دیتے نہ تھکتے مگر اس آمر کے سامنے جا کر بھیگی بلی بن جاتے زیادہ تر وقت اس خوف سے گھر سے باہر گزارتے کہ اُن کی صحبت میں صحت کا بُرا حال نہ ہوجائے ، کیونکہ تندرست و توانا اور چست چالاک نظر آنا موصوف کی کمزروی تھی اس پندرہ سالہ رفاقت میں انہوں نے صرف 15فیصد وقت گھر میں گذارا اور باقی 85فیصد آئیں بائیں شائیں،لہذا ان توجیہات کی روشنی میں دوسری شادی ناگزیر تھی۔راقم ذاتی طور پر اس مسئلہ پر اُس کا ہمنوا تھا ،ظاہر ہے کوئی شخص بھی یہ انتہائی اقدام شوقیہ کبھی نہیں اٹھاتا اور اس طرح کا واقعہ عشروں کے دُکھ اور تکلیف کے بعد رونما ہوتا ہے۔

بہر حال دوسری شادی کوئی جُرم نہیں موصوف نے اپنے ماضی کے پچھتاوے کا کفارہ ادا کرنے کیلئے یہ جرات مندانہ اقدام اٹھایا ہے ،ہمیں ان کی دوسری شادی پر ہر گز ہزگز اعتراض نہیں مگر ان کے جو تیور بدلے ہیں وہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہیں مو صوف دوسری شادی کے بعد دوستوں کی محافل سے ایسے غائب ہوئے جیسے پردہ سکرین پر خدا حافظ کہنے کے بعد سپر ہٹ فلم غائب ہو جاتی ہے۔موبائل ،سوشل میڈیا کی موجودگی بھی ان کو ڈھونڈنے سے قاصر رہی۔ان کے اچانک منظر نامے سے غائب ہونے پر تشویش ہوئی رابطے کے تما م بند ھن ٹوٹ گئے تو ہم نے اپنے ایک مدبر دوست سے اس بابت رابطہ کیا انہیں اپنی بڑھتی ہوئی تشویش سے آگاہ کیا تو وہ فرمانے لگے میری طرف سے اس نئے نویلے جوڑے کو ایک پکیج بذریعہ ایس ایم ایس دے دو آپکی مشکل آسان ہو جائے گی میں نے کہا جناب مجھے یہ پکیج اور فارمولا فوری بتائیں انہوں نے کہا کہ میری طرف سے آپ کے دوست کو دوسری شادی کی خوشی میں ہنی مون کیلئے اسلام آباد اور مری میں لگژری کمرے بُک کروا دیتے ہیں اور یہ آفر ایک ہفتہ کیلئے بالکل مفت ہو گی ۔راقم نے یہ آفر سنی تو فوراً بذریعہ ایس ایم ایس اور بذریعہ سوشل میڈیا اپنے اس دوست کو ارسال کر دی موصوف آفر پڑھتے ہی منظر عام پر آ گئے ،اور اس دن سے مسلسل (کم ازکم) میرے رابطے میں ہیں اور میں نے یہ نسخہ بتانے پر اپنے مدبر دوست کا بھی شکریہ ادا کیا۔

قارئین کرام! ایک شخص نے اپنے بیٹے کی دوسری شادی کی یہ اس کے بیٹے کا خالص عشق تھا جس کو پروان چڑھانے کیلئے اس نے انتظام کیا، گائوں کے سارے چوہدریوں کو شادی کی دعوت دی گئی سارے چوہدری کھانے کے وقت پر پہنچ گئے تو اس شخص نے بیٹھے چوہدریوں کے درمیان جا کر زور سے کہا کہ تمام چوہدریوں کے کھا نے سے پہلے ہاتھ دھلوائے جائیں ،دو آدمی اس کام میں لگ گئے اور تمام چوہدریوں کے ہاتھ دھلوائے گئے جب ہاتھ خشک کر کے تما م چوہدری چار پایوں پر بیٹھ گئے تو دوبارہ اس شخص نے درمیان میں جا کر اونچی آواز میں کہا کہ چوہدری ساحبان ،اللہ کی امان سے دوسری شادی میں میری ہمت صرف ہاتھ دھلوانے کی تھی ،میں اتنا ہی کر سکتا تھا ،آپ سب کی شمولیت کا شکریہ اب آپ جا سکتے ہیں ۔لیکن ہمارے دوست نے تو اپنی دوسری شادی پر ہاتھ دھلوانے تک کا انتظام بھی نہیں کیا۔اور ہمارا دل پھر بھی ان کی اس فراخدلی پر بار بار قربان ہو نے کو چاہتا ہے۔میری دلی دعا ہے میرے ہنستے مسکراتے چہرے والے دوست کے ساتھ ہیں اللہ کرے ان کی دوسری شادی کامیابیوں کامرانیوں سے ہمیشہ ہمکنار رہے اور ہماری پہلی بھابھی کو بھی اللہ صبر جمیل عطا کرے کہ وہ میرے دوست کے گلے کی ہڈی نہ بنیں ،فی الحال تو ہمارے کرم فرما دوست نے دونوں بیویوں کو 20 کلو میٹر کے فاصلے پر رکھا ہوا ہیں اور دونوں بیویوں کے درمیان صیح معنوں میں شٹل کاک بنے ہوئے ہیں۔

اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ ہمارے قلمکار دوست اس وقت دو بیویوں کے شکنجے میں گرفتار ہو چکے ہیں۔ میری دعا ہے کہ عشق کا یہ سفر انہیں کبھی تھکا نہ پائے ،اللہ اس تکون جوڑی کو سلامت رکھے اور دوسری جوڑی ہماری پہلی بھابی کی آنکھ کا تارا بن جائے اور ان کا گھر جنت کا گہوارہ بن جائے۔ دوستوں سے منقطع رابطہ تو بہر حال برداشت ہے مگر ہماری دعا ہے کہ موصوف دونوں بیویوں سے مسلسل رابطے میں رہیں ۔چونکہ دوسری شادی کے بعد ہمارے دوست سے بالمشافہ رابطہ نہیں ہو سکا اس وجہ سے ہم آج تک ان کی خوشی سے دوبالا ہوئے چہرے کے عملی مشاہدے سے محروم ہیں مگر ان کی چہک چہک کر دوسری شادی سے متعلق کی گئی گفتگو سے ہی دل ہی دل میں لطف اندوز ہورہے ہیں ،ان کے جذباتی ڈائیلاگ ہمارے ذہن کی سکرین پر مسلسل وقفے وقفے سے نمو دار ہو رہے ہیں جو ہماری تسکین کا باعث بن رہے ہیں ۔ہمہ وقت ہمیں یہ خدشہ بھی رہتا ہے کہ دوسری بھابی سے ملاقات کروانے کے بعد وہ ہم سے منہ دکھائی لینے کا تقاضہ ہی نہ کر دیں یا دیئے گئے اُس پکیج کے بابت ہی دریافت نہ کر لیں لہذا اب ہم نے بھی چُپ سادھ لی ہے۔

MM ALI

MM ALI

تحریر : ایم ایم علی