لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے باہر سر عام خاتون قتل کیس میں اہم پیش رفت، پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے مزید چار ملزمان کو گرفتار کر لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے ملزموں کی گرفتاری کیلئے چوبیس گھنٹے کی ڈیڈلائن دی ہے۔
مقدمہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں چلانے کی ہدایت کر دی، مقتولہ کا خاوند اپنی پہلی بیوی کا بھی قاتل نکلا۔ لاہور میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں انسپکٹر جنرل پولیس، سیکرٹری داخلہ اور سی سی پی او لاہور نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو لاہور ہائیکورٹ کے باہر قتل ہونے والی خاتون کے قتل کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔ شہباز شریف نے چوبیس گھنٹے میں واقعے کے باقی ملزم گرفتار کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پولیس کی موجودگی کے باوجود ایسا انسانیت سوز واقعہ ہونا بےحد افسوسناک ہے۔ خاتون کو سرعام قتل کرنے کے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ملزموں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
ستائیس مئی کو لاہور ہائیکورٹ کے باہر پسند کی شادی کرنے پر جڑانوالہ کی رہائشی خاتون کو اس کے والد، بھائی اور ماموں زاد نے اینٹیں مار مار کر قتل کر دیا تھا جس کے بعد رپورٹ کے مطابق اس کے والد کو گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم اس کے بھائی اور ماموں زاد کو ابھی نہیں پکڑا جا سکا۔