امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اگر آپ زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت میں مبتلا ہیں تو آپ اتنی ہی تیزی سے بڑھاپے کا شکار بھی ہوں گی۔
1500 خواتین پر کئے گئے مطالعے سے معلوم ہوا کہ جو خواتین زیادہ آرام پسند ہوتی ہیں وہ اندرونی طور پر اپنی اصل عمر کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بوڑھی ہوتی ہیں جبکہ خود کو کام کاج میں مصروف رکھنے اور ورزش کرتی رہنے والی عورتوں پر عمر رسیدگی کے اثرات نسبتاً کم مرتب ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن میں الہ دین شادیاب اور ان کے ساتھیوں نے دریافت کیا کہ حرکت اور ورزش کی بدولت نہ صرف بڑھاپا بلکہ عمر رسیدگی سے وابستہ بیماریاں بھی کم ہوتی ہیں۔
عمر رسیدگی میں ’’ٹیلومرز‘‘ کہلانے والے سالمات کا اہم کردار ہوتا ہے جو کروموسومز کے کناروں پر ڈھکنوں کی طرح چڑھے ہوتے ہیں جب کہ کم عمری اور جوانی میں ان کی لمبائی خاصی زیادہ ہوتی ہے۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے ویسے ویسے ٹیلومرز کی لمبائی بھی کم ہوتی چلی جاتی ہے اور بڑھاپے میں یہ بہت ہی چھوٹے رہ جاتے ہیں۔
’’امریکن جرنل اور ایپی ڈیمیولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع شدہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہ عورتیں جو دن میں 10 گھنٹے یا اس سے زیادہ دیر تک بیٹھی رہتی ہیں اور روزانہ 40 منٹ سے کم وقت کےلئے حرکت یا ورزش کرتی ہیں، ان میں ٹیلومرز کی لمبائی کم ہونے کی رفتار بھی متحرک اور سرگرم خواتین کی نسبت تیز ہوتی ہے؛ یعنی وہ اپنی اصل عمر کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بوڑھی ہوتی ہیں۔
اس دریافت کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین میں ممکنہ طور پر تیزی سے عمر رسیدگی کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ ایک خاص عمر کے بعد زیادہ حرکت کرنا چھوڑ دیتی ہیں اور آرام کو کام پر زیادہ ترجیح دینے لگتی ہیں۔
اس کے بجائے بہتر اور زیادہ جسمانی سرگرمی پر مشتمل معمولات اختیار کرکے وہ نہ صرف بڑھاپے سے بچ سکتی ہیں بلکہ درجنوں امراض سے بھی محفوظ رہ سکتی ہیں۔