قطر (اصل میڈیا ڈیسک) ایک نومولود بچہ ملنے کے بعد دوحہ کے حمد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر خواتین کا ‘اندرونی معائنہ’ کیے جانے پر قطر کو تنقید کا سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے قطر کی اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ رواں ماہ کے آغاز پر دوحہ ایئرپورٹ کے ایک باتھ روم میں ایک نومولود بچہ ملا تھا، جس کے بعد ایئرپورٹ انتظامیہ میں سڈنی جانے والی فلائیٹ سے خواتین کو اتار کر ان کا ‘اندرونی معائنہ’ کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد آسٹریلیا اور قطر کے درمیان ایک سفارتی تنازعہ بھی کھڑا ہو گیا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس ایک واقعے سے تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال قطر کی ان کوششوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جن کا مقصد اس ملک کا عالمی سطح پر نرم تشخص اجاگر کرنا ہے۔
دوحہ حکومت نے اپنی قطر ایئر لائن، الجزیرہ براڈ کاسٹر اور سماجی منصوبوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جس میں خواتین کی صحت اور تعلیمی اقدامات بھی شامل ہیں۔ لیکن اس ملک کے قانون کے مطابق شادی کے بغیر بچے کی پیدائش ایک قابل سزا عمل ہے۔ دوسری جانب قطر حکام نے اس واقعے کے بعد ناقدین کو یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ خواتین کے حقوق، مزدوروں کے حالات اور جمہوریت سے متعلق ان کے وعدے قابل اعتبار ہیں۔
سڈنی میں ریپوٹیشن ایج نامی مشاورتی کمپنی کے مارک گل کہتے ہیں کہ اگر ریپوٹیشن یا تشخص کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس واقعے سے قطر ایئرویز کو نقصان پہنچنے کا قوی امکان ہے۔ ان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، “کیا اس کی ذمہ دار ایئرلائن ہے، ہم فی الحال یہ نہیں جانتے لیکن ایک چیز واضح ہے کہ اس سے ایئرلائن کے کاروبار کو نقصان پہنچے گا۔”
ان کا مزید کہنا تھا، “یہ بات میں نے اپنی اہلیہ کو بتائی تو اس نے مجھے جواب دیا، میں کبھی دوبارہ یہ ایئرلائن استعمال نہیں کروں گی۔”
قطر ایئرویز نے اپنی مشہوری کے لیے نیمار جیسے مشہور فٹبالر کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں۔ کمپنی اشتہارات میں اس ایئرلائن کو انتہائی موثر اور ماڈرن نیٹ ورک کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔
آسٹریلیا خاص طور پر اس کمپنی کے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے بعد جب دیگر کئی ایئرلائنز اپنی فلائٹس منسوخ کر چکی تھیں، قطر ایئرویز کی تب بھی آسٹریلیا کے چھ شہروں کے لیے پروازیں جاری تھیں۔
اسی طرح سڈنی کے تھنک ٹینک لووے انسٹی ٹیوٹ کے الیکس اولیور کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دو اکتوبر کے واقعے کے بعد خاص طور پر خواتین قطر ایئرویز سے گریز کریں گی۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ قطر کو اس پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے، جس کے تحت ایسا واقعہ رونما ہوا ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریس پین نے اس واقعے کو “سخت پریشان کن اور اشتعال انگیز” قرار دیا ہے۔ تاہم قطری حکومت ابھی تک اس حوالے سے خاموش ہے۔ اتوار کی شام ایئرپورٹ انتظامیہ نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس کے مطابق ان ملازمین سے انکوائری میں تعاون کرنے کا کہا گیا ہے، جن کی رسائی اس ایریا تک تھی، جہاں نومولود بچہ ملا تھا۔ جاری ہونے والے بیان میں نہ تو انکوائری کے طریقہ کار پر بات کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی معذرت کی گئی۔ تاہم یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ نومولود بچہ خیریت سے ہے اور اس کا خیال رکھا جا رہا ہے۔
تاہم ایئرپورٹ انتظامیہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ خواتین نے رضاکارانہ طور پر ‘اندرونی معائنہ’ کرنے کی اجازت فراہم کی تھی لیکن مارک گل کے مطابق اس دعوے پر یقین کرنا مشکل ہے۔ ان کے مطابق اگر قطر انتظامیہ اس معاملے میں متاثرہ خواتین کا غصہ ٹھنڈا کرنا چاہتی ہے تو اسے کم از کم متاثرہ خواتین سے معذرت کرنی چاہیے۔ اس پرواز میں سوار تمام مسافر اس وقت آسٹریلوی قوانين کے مطابق سڈنی پہنچنے کے بعد وہاں ايک ہوٹل ميں قرنطينہ میں ہيں۔
بچہ جنم دے کر کس نے پھینکا؟ مسافر خواتین کی ’اندرونی تلاشی‘ دوحہ ايئر پورٹ پر پیدائش کے بعد پھینک دیا گیا ایک بچہ ملنے کے بعد چند خواتين مسافروں کا ’اندرونی طبی معائنہ‘ کرايا گيا، جسے آسٹريلوی حکومت نے غير ضروری اور حد سے باہر قرار دے کر قطری حکام کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
قطر ایئر ویز نے آئندہ دو برسوں تک اپنے ایئر بس A380 طیارے استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قطر کی اس قومی فضائی کمپنی کے مطابق یہ فیصلہ کورونا وائرس کے بحران کے فضائی سفر کی منڈی پر تباہ کن اثرات کے باعث کیا گیا ہے۔
شوہر کی بے وفائی، جہاز کو ایمرجنسی لینڈنگ کرنا پڑی قطر ایئر ویز کی ایک پرواز میں سوار ایک عورت نے جہاز کو ایمرجنسی لینڈنگ پر اس وقت مجبور کر دیا جب اس نے اپنے ’بے وفا‘ شوہر کی پٹائی شروع کر دی۔