لاہور (جیوڈیسک) پنجاب اسمبلی میں تحفظ خواتین بل پیش کرنے والے سلمان صوفی کے مطابق قانون کو پڑھے بنا ہی تنقید کی جا رہی ہے، قانون پراگر کوئی اعتراض ہے تو بتائیں اس پر بات کرنے کو تیار ہیں۔
وزیراعلی پنجاب کے ایڈوائزر اور اس بل کے محرک سلمان صوفی کہتے ہیں کہیہ قانون نہ غیر اسلامی ہے اور نہ ہی معاشرتی اقدار کے خلاف ہے۔ تحفظ خواتین بل جو اب قانون بن چکا ہے، اس کے خلاف تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔اس قانون کے تحت مصالحتی کمیٹی کی ذمہ داری گھریلو نظام بچانے کی ہے، مصالحتی کردار صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کی ممبرراشدہ یعقوب کہتی ہیں کہ عورت کئی طرح سے مظالم کی شکار ہے، اس قانون سے طلاق کی شرح نہیں بڑھے گی بلکہ عورت کے تقدس میں اضافہ ہو گا۔دونوں ارکان اسمبلی کے مطابق تحفظ خواتین قانون پر صرف سیاسی پوائینٹ اسکور نگ کی جار ہی ہے۔