خواتین کو بااختیار بنانا سعودی عرب کے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے: چیئر گروپ 20 ٹیم

Saudi Arabia Women

Saudi Arabia Women

سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) خواتین کو بااختیار بنانا سعودی عرب کے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے اور ویژن 2030ء کی اوّلین ترجیح ہے۔یہ بات الریاض میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس میں خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر ہالا التویجری نے بدھ کو میڈیا بریفنگ میں کہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا جی 20 کے لیے کوئی نیا ایشو نہیں ہے بلکہ اس کا قریب قریب ہر سال احاطہ کیا جارہا ہے۔

انھوں نے اس سال گروپ 20 کی خواتین کو بااختیار بنانے کی ٹیم کی سربراہ کے طور پر کہا کہ’’ان کی ٹیم نے تمام عملی دھاروں اور شعبوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے تاکہ خواتین کو ہر شعبے میں بااختیار بنایا جاسکے اور انھیں ہر سطح پر فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کے عمل میں شریک کیا جاسکے۔‘‘

ڈاکٹر التویجری نے کرونا وائرس کی وَبا سے خواتین کے متاثر ہونے کے حوالے سے کہا کہ ’’ان پر اس کے اثرات مردوں ایسے نہیں رہے ہیں اور وہ مردوں کے مقابلے میں کم متاثر ہوئی ہیں۔‘‘

انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’سعودی عرب کے ویژن 2030ء کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے کے معاملے کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے اور گذشتہ برسوں کے دوران میں خواتین کو ترقی کے مواقع مہیا کرنے کی غرض سے بہت سی پالیسی اصلاحات کی گئی ہیں۔نیز یہ پالیسی اصلاحات صرف کام کی جگہ یا مزدور اصلاحات تک محدود نہیں بلکہ ہمہ جہت ہیں۔‘‘

انھوں نے مزید بتایا کہ’’شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر قیادت خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جامع اور ہمہ جہت حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔انھوں نے ویمن 20 کے اجلاس میں خود یہ کہا کہ خواتین کسی بھی معاشرے میں ترقی کا ذریعہ ہوتی ہیں اور انھیں بااختیار بنائے بغیرمعاشرے کی اصلاح مشکل ہے۔خواتین نے خود کو تبدیلی کی قائد ثابت کیا ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہالا التویجری کا کہنا تھا کہ’’سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جہاں خواتین کی حیثیت میں سب سے بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ہم دنیا کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی فائل کو جوش وجذبے سے آگے بڑھا رہے ہیں۔‘‘