لاہور (جیوڈیسک) دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی خواتین پر تشدد کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی، نہ ہی حکومتیں اس منفی رحجان اور رویے پر کنٹرول کیلئے کوئی ٹھوس عملی اقدامات کرتی نظر آتی ہیں۔
خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق 2013 میں بھی پاکستان میں خواتین پرتشدد کے کئی دلخراش واقعات رونما ہوئے، گھریلو تلخیوں، مالی تنگدستی یا مردوں کی بالادستی کے فرسودہ نظریے کی نشانہ بنیں تو صرف خواتین، 721خواتین کی خودکشی، 61 پر تیزاب گردی، 30 کے ساتھ زیادتی، 290خواتین کی کا کاری، 711قتل، 104 پر بہیمانہ تشدد، قتل کی کوششوں میں کئی زخمی،51 کو آگ لگائی گئی۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے رہنما کا کہنا ہے کہ مردوں کی تربیت اور اصلاح سے ایسے واقعات میں کمی آئے گی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ حکومت خواتین پر تشدد کے خاتمے کیلئے بہت سنجیدہ ہے، ریاست کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔
مصنفہ حسینہ معین نے میڈیا کو خواتین پر تشدد میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔ خواتین کا کہنا ہے کہ ہر سال محض یہ دن منانا کافی نہیں، اس کی ساتھ خواتین کی تعلیم پر بھرپور توجہ دی جائے تاکہ وہ اپنے اوپر ہونے والی زیادتیوں کے خلاف مضبوط آواز اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔