تحریر : سید توقیر زیدی دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ہم بھی اسلامی اقدار، آئین پاکستان اور قائداعظم کے ویژن کے مطابق یہ دن منا تے ہیں۔ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے ایوان اقبال میں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نصف آبادی (خواتین) پر مشتمل ہے اور ملک کی اس نصف آبادی کو عملی میدان سے دور رکھ کر ترقی کی منزل کا حصول ممکن نہیں۔ پاکستان کی خواتین باصلاحیت ہیں، جنہوں نے زندگی کے تمام شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
آج کا تاریخی دن اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اپنے رویوں اور سوچ میں تبدیلی لانے اور خواتین کو ان کا جائز مقام دلانے کا عہد کریں۔بدقسمتی سے عدم برداشت کے رویوں نے ہمارے معاشرے کوشدید نقصان پہنچایا۔ ملک کو بانیان پاکستان کے تصورات کے مطابق صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست نبانے کے لئے مرد وخواتین کو مل کر آگے بڑھنا ہے اور غربت و جہالت کے خاتمے کے سفر کو تیزی سے طے کرنا ہے۔
انتہا پسندی اور عدم برداشت کے رویوں نے ملک میں انتشار پیدا کیا ہے۔ ہمیں دین اسلام کی تعلیمات، اسوہ حسنہ اور قائد اعظم و علامہ اقبال کے افکار سے رہنمائی لیتے ہوئے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے۔خواتین کے حقوق اور عورت کی عظمت کے حوالے سے بات کی جائے تو پھر اس کے بارے میں بعض حلقوں میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ خدانخواستہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ ہمیں اپنے رویوں اور سوچ میں تبدیلی لانا ہو گی۔ علمائے کرام کو ممبر رسولۖ سے عورتوں کے اعلیٰ مقام کو اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
Punjab Government
ترکی، انڈونیشیا، ملائشیا، اردن اور دیگر اسلامی ممالک کی ترقی میں خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ کام کیا ہے ،لیکن ہمارا ملک، جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے جانا جاتا ہے، یہاں خواتین کی ترقی کے عمل میں شمولیت کے خلاف مزاحمت کسی طورپر مناسب نہیں۔ آج قوم کی بیٹیاں تعلیم کے میدان میں قوم کے بیٹوں سے آگے نکل چکی ہیں ، لہذا خواتین کو مساوی حقوق دئیے بغیر معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔ پنجاب حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے اوران کے حقوق کے تحفظ کے لئے انقلابی نوعیت کے اقدامات کئے ہیں۔ خواتین کو ملازمت کے لئے عمر کی حد میں 3 سال کی خصوصی رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیااور خواتین کے تعلیمی اداروں میں کینٹین صرف خواتین ہی چلائیں گی، جبکہ نکاح نامے میں موجود خواتین کے حقوق کے حوالے سے تمام کالم لازمی پْر کرنا ہوں گے۔ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 50 فیصد سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔
خواتین کو بااختیار بنائے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ ملک و قوم کی ترقی کے لئے خواتین کو عملی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپو رمظاہرہ کرنا ہے۔ ملازمتوں میں خواتین کا کوٹہ پانچ فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا گیا ہے۔ خواتین کا وراثت میں حصہ یقینی بنانے کے حوالے سے ضروری قانون سازی کی گئی ہے۔
خواتین کے حقوق کے تحفظ اورانہیں بااختیار بنانے کے لئے پنجاب حکومت انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے۔پنجاب حکومت چائلڈ میرج ایکٹ ، جہیز اور دلہن کو دیئے جانے والے تحائف کے بارے میں ایکٹ، شادی بیاہ کی تقریبات کے بارے میں ایکٹ، گارڈین اینڈ وارڈ ایکٹ، موجودہ نکاح نامہ، پنجاب لینڈ ریونیو ایکٹ اور ٹھوس اثاثہ جات کی تقسیم کے بارے میں قوانین میں ترامیم کر رہی ہے۔ اس کے علاہ پنجاب میں خواتین کے حوالے سے صوبائی کمیشن قائم کیا گیا ہے،جس کے لئے چیئر پرسن کو بھی تعینات کر دیا گیاہے۔، گھریلو ملازموں کے بارے میں جامع پالیسی لائی جا رہی ہے، بچوں کی پیدائش پر رجسٹریشن فیس ختم کی جا رہی ہے، جس سے بچیوں کی رجسٹریشن کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
ٹریڈ یونین میں عہدیداروں کے طور پر خواتین کی شمولیت لازمی ہو گی، خواتین کے لئے ویٹرنری ٹریننگ کا پروگرام شروع کیا جائے گا، کارکنوں کی بیویوں کے لئے ٹیکنیکل ٹریننگ کا انتظام ہو گا، سکولوں کے نصاب میں مردوں اورخواتین کے درمیان مساوات پر مبنی اسباق شامل کئے جائیں گے۔ صوبائی وزیر ترقی خواتین حمیدہ وحید الدین ،پنجاب سنسر بورڈ کی چیئرپرسن زیبا علی ،وائس چیئرمین پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بتایا کہ ملک کی تاریخ کا منفرد پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ، قائم کیا گیا ہے، اس فنڈ کا حجم 12ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جس کی آمدن سے صوبے کے 65ہزار مستحق وہونہار او رذہین طلبہ و طالبات کو وظائف دئیے جا رہے ہیں اور وہ ان وظائف کے ذریعے ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں میں علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔
Shehbaz Sharif
دو ارب روپے سالانہ کے اس فنڈ میں ہر سال دو ارب کا اضافہ ہو گا۔ دور آباد اور پسماندہ علاقے فاٹا کی بچیوں کے لئے ماسٹرز لیول تک تعلیم کے لئے وظائف کا اعلان کیا گیا ہے۔ اخوت تنظیم کے ذریعے صوبے کی لاکھوں خواتین کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے چھوٹے قرضے فراہم کئے گئے ہیں اور ان کی وصولی بھی تقریباً 100فیصد ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے پی اے ایف بیس سرور روڈ لاہورکینٹ میں ٹیچرز ٹریننگ انسٹیٹیوٹ برائے خصوصی تعلیم کے منصوبے کا سنگ بنیاد ر کھتے ہوئے کہا پنجاب حکومت خصوصی بچوں کی بہبود کے لئے کام کر رہی ہے۔پنجاب حکومت نے انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر کے لئے وسائل فراہم کئے ہیں اور آئندہ بھی اس نیک مقصد کے لئے معاونت جاری رکھی جائے گی۔ خصوصی بچوں کو تعلیم و تربیت کی جدید سہولتیں مہیا کرکے معاشرے کا مفید رکن بنایا جا سکتا ہے۔
صاحب حیثیت افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کارخیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی بچوں کی بحالی، نگہداشت اور تعلیم تربیت کے لئے اقدامات کرنا حکومت پنجاب کا فرض بھی ہے ، ہم پر قرض بھی اور اس نیک مقصد کے لئے پنجاب حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہے گی۔ہم انہیں معاشرے کا فعال شہری بنانا چاہتے ہیں۔ بیس کمانڈر نے ادارے کی تعمیر کے لئے 160ملین روپے کی فراہمی پر پنجاب حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ خواتین کو ترقی کے عمل میں شامل کئے اور جائز مقام دیئے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عملی میدان میں خواتین کی شمولیت یقینی بنائی جائے اور ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے۔