کراچی (جیوڈیسک) پاکستان جیسے معاشرے میں گھر کی چاردیواری سے لے کرزندگی کے مختلف شعبہ جات میں خواتین کوجدوجہد کرنا پڑتی ہے پر باہمت خواتین ہارنہیں مانتیں آج پاکستانی خواتین ہر میدان میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔
سائنس کا میدان ہو تو آئن اسٹائن کا کشش ثقل کا نظریہ درست ثابت کرنےوالے ماہرین کی ٹیم میں شامل نرگس ماول والا کو دیکھیں ۔ امن وآشتی کی بات ہوتو امن کا نوبل انعام حاصل کرنےوالی ملالہ یوسف زئی کو دیکھیں ۔
کھیل کی دنیا ہوتو ایتھلیٹ نسیم حمیدکو دوڑتا دیکھیں۔فلم کی دنیا ہو تو 2 آسکر لینےوالی شرمین عبید چنائے کو دیکھیں ۔یہ روشن دماغ ،تروتازہ چہرے پاکستانی معاشرے کیلیے امید کی کرن نظر آتے ہیں۔
فضاؤں میں جنگی طیارہ اڑانےوالی پہلی پاکستانی خاتون پائلٹ عائشہ فاروق۔ خلا میں جانے کی تیاری کرنےوالی نمیراسلیم،ماؤنٹ ایورسٹ سرکرنےوالی ثمینہ بیگ ۔مائیکروسافٹ کی دنیا میں نام بنانے والی ارفہ کریم ،پاکستانی تیراک کرن خان اوردہشتگردوں سے برسر پیکار بہادر خواتین کمانڈوز نے اس سوچ کو غلط ثابت کردیا ہے کہ لڑکیاں ایسے کام نہیں کرسکتیں جو کام صرف مرد کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی کا ایوان ہو یا سیاسی میدان ،زبان وادب کی بات ہو یا ثقافت کے انداز،کاروباری دنیا ہو یا صحافت کامشکل محاذ،خواتین ہر جگہ کامیابی سے مشکلات کو شکار کررہی ہیں ۔عورت ہر روپ ،ہر رشتے اور ہر مقام پر قابل احترام ہے۔