تحریر: سید انور محمود سو لفظوں کی کہانی نمبر 71۔۔۔۔ کٹھ پتلی ۔۔۔۔۔۔ پہلے نانا، پھر ماں، پھرباپ اور اب خود بلاول کٹھ پتلیوں کو نچاتا ہے نانا کے زمانے کی ایک کٹھ پتلی بوڑھی ہوچکی تھی جہاں سے کمائی ہوتی ہے بوڑھی کٹھ پتلی وہیں ناچتی تھی لیکن اب اس میں پہلے جیسی پھرتی نہیں تھی، میڈیا اکثر اسے سوتا دکھاتا اس نے باپ سے کہا اب یہ بوڑھی کٹھ پتلی ہمارئے کام کی نہیں باپ نے کٹھ پتلی بدلنے کی اجازت اس شرط کے ساتھ دی کہ ہماری کمائی کم نہ ہو بوڑھےقائم علی شاہ وزارت اعلیٰ سے ہٹادیئے گئے نوجوان مراد علی شاہ نے وزیر اعلیٰ سندھ کا حلف اٹھالیا
سو لفظوں کی کہانی نمبر 72۔۔۔۔ کاروبار ۔۔۔۔۔۔ بے باک نے بتایا کہ کاروبار کرلیا ہے آمدنی اچھی ہےفیلڈ میں کام کرنا پڑتا ہے کیا کام کرتے ہو یہ توبتاو اپنا لائسنس یافتہ اسلحہ لیکر ایسی جگہ پہنچ جاتا ہوں جہاں اکثر ڈاکے پڑتے ہیں کوئی ڈاکوآجاتا ہے تو ایسی جگہ بیٹھ جاتا ہوں کہ ڈاکو میرئے نشانے پر رہے وہ ڈاکہ ڈال کر روانہ ہوتا میں اسکو گولی مار دیتا ہوں کچھ دن بعد پولیس سےتعریفی سند اور 50 ہزار روپے انعام مل جاتے ہیں اور اگر کوئی ڈاکو نہ ہو تو کوئی پوچھتا ہے؟ کون پوچھے گا؟ ہر لاش کو ڈاکو قرار دینے کےلیےحصہ دیتا ہوں
Attack New York
سو لفظوں کی کہانی نمبر 73۔۔۔۔ 11 ستمبر 2001 ۔۔۔۔۔۔ ناہید شادی کے بعداپنے شوہر عارف کے ساتھ نیویارک جابسی پانچ سال تک عارف اس پر ظلم و ستم کرتا رہا تنگ آکر وہ اپنی ایک دوست کے گھر چلی گئی 11 ستمبر 2001 کو نیویارک کے ٹوئن ٹاور پر حملہ ہوا حملے کے دو دن بعد ناہیید نے اپنی دوست کو بتایا کہ وہ جارہی ہے اس کی دوست نے پوچھا کہاں جارہی ہو ناہید نے بتایا کہ ٹوئن ٹاورپر حملہ کی زد میں عارف بھی آگیا ہے وہ بہت زخمی ہے اور نیویارک میں اس کا کوئی نہیں اس لیے جب تک وہ ٹھیک نہیں ہوجاتا اس کی تیمارداری کرونگی
سو لفظوں کی کہانی نمبر 74۔۔۔۔ ‘موزی’ ۔۔۔۔۔۔ اماں میں نے بھائی کو منع کیا تھا کہ گجرات کےقصائی سے دوستی مت بڑھاو لیکن بھائی کو تو بل گیٹ بننا ہے وہ بھارت میں بھی کاروبار کرنا چاہتے ہیں بیٹا شہباز تو صیح کہہ رہا ہے بس میں بھی اندازہ نہیں کرپائی گذشتہ سال جب وہ نواز کو سالگرہ کی مبارک باد دینے پاکستان آیا تھا تو میں نے اس سے پوچھا تھا کہ پاکستان کے ساتھ توکوئی گڑبڑ نہیں کروگے؟ بولا موسی گاو ماتا کی قسم میں کوئی گڑبڑ نہیں کرونگا لیکن بیٹا اب تو نواز کو بھی سمجھنا چاہیے کہ وہ پاکستان کےلیے مودی نہیں‘موزی’ ہے
Bakhtawar and Assefa Bhutto
سو لفظوں کی کہانی نمبر 75۔۔۔۔صفائی ۔۔۔۔۔۔ لیاری کے رہاشی قادر بلوچ کی بیٹی کی شادی تھی لیکن وہ بہت پریشان تھا پیسوں کی وجہ سے نہیں اس کےگھر کے سامنے کوڑئے کا ڈھیر لگا ہوا تھا اس نے بلدیہ کے آفس میں بھی درخواست دی لیکن کوڑئے کا ڈھیراپنی جگہ موجود تھا بیٹی کی شادی سے دو دن پہلے پورئے علاقے میں صفائی شروع ہوگئی کوڑئے کا ڈھیرغائب ہوگیا بلدیہ کے ملازمین پورئے علاقے کو سجارہے تھے قادر بلوچ بہت حیران تھا لیکن اس کی حیرانی جب ختم ہوگئی جب اسے پتہ چلا کہ اسی شام کو اس کے علاقے میں بختاور اورآصفہ بھٹو آرہی ہیں