تحریر: سید انور محمود سو لفظوں کی کہانی نمبر 21۔۔۔۔بھوکنا۔۔۔۔۔۔ دیوار برلن موجود تھی مشرقی برلن سے ایک کتا مغربی برلن کے ایک کتے کے پاس مہمان آیامیزبان نے مہمان کو اپنے پرا ٓسائش جھولے میں آرام کرنے کو کہامہمان نے کہا نہیں میں سرمایہ دارانہ آسائش والا جھولا استمال نہیں کرتامیزبان نے مہمان کو اپنے کھانے میں سے سب سے اچھی ہڈی دیمہمان بولا نہیں میں سرمایہ داروں کی دی ہوئی ہڈیاں قطعی نہیں کھاتا میزبان کتے نے پوچھا پھر تم یہاں کیا کرنے آئے ہو؟مہمان کتے نے جواب دیا میں تھوڑی دیر بھونکنا چاہتا ہوںجس کی میرئے ملک میں قطعی اجازت نہیں
سو لفظوں کی کہانی نمبر 22۔۔۔۔آرزو۔۔۔۔۔۔ سبیر بھاٹیا نے1995 میں ہاٹ میل ایجاد کیمایکروسوفٹ کو 400 ملین ڈالر میں بیچ دی دو سال مایکروسوفٹ کے ساتھ کام کیا ہاٹ میل بہت کامیاب ہوئی سبیر بھاٹیا بھارت واپس آگئے بھارت میں ‘آرزو ڈاٹ کام’ لانچ کی کسی بڑے ادارئے کی پشت پناہی نہیں تھی جلد سبیر بھاٹیا کی ‘آرزو’ دم توڑ گئی مصطفی کمال ایم کیو ایم کے نمائندے کے طور پر 2005 سے 2009 تک کراچی کے کامیاب ناظم رہے تین سال پہلے الطاف حسین سے اختلاف ہوا ایم کیو ایم سے علیدہ ہوکر دبئی چلے گئے تین سال بعد واپس آئے ہیں کچھ‘آرزو’ لیکر
سو لفظوں کی کہانی نمبر 23۔۔۔۔حقوق نسواں۔۔۔۔۔۔ کچھ دن پہلےفرہاد نے شریں کو فون پر بتایا کہ وہ اس سے شادی نہیں کرئے گا کیونکہ اب اسے لیلی پسند آگی ہے کل فرہاد کا فون آیا تو اس نے بتایا کہ شریں نے اسکو آخری ملاقات کے لیے بلایا ہے آج میں سرگودھا کے ایک اسپتال میں فرہاد کے بیڈ کے ساتھ کھڑا تھا فرہاد نے بتایا کہ کل شریں نے مجھ پر تشدد کیا اور مجھے نیم بے ہوش کرکے فرار ہوگئی بس مجھے ایک بات یاد ہےمجھ پر تشدد کرتے ہوئے وہ بار بار پوچھ رہی تھی کیا تم نے حقوق نسواں بل نہیں پڑھا
Allama Iqbal
سو لفظوں کی کہانی نمبر 24۔۔۔۔گلشن اقبال۔۔۔۔۔۔ ٓپ کا نام اقبال ہے اور آپ شاعر بھی ہیں خدا نے آپ کو سب کچھ دے رکھا ہے لیکن آپ کی ہوس ختم نہیں ہورہی ہے اقبال توزندگی بھر انا اور خوداری کا درس دیتے رہے وہ بولا اتفاق سے آج پوری قوم کا یہی حال ہے میرے نام کے ساتھ اقبال لگا ہوا ہے میں نے اس حوالے سے ایک قطعہ لکھا ہے ” کیا کام عقابوں سے ، نشیمن سے، انا سے دن رات کے جنجال میں رہتے ہیں بہت ہے اقبال کے افکار سے تعلق ہے بس اتنا ہم گلشن اقبال میں رہتے ہیں بہت ہے”
سو لفظوں کی کہانی نمبر 25۔۔۔۔کھانا کھل گیا۔۔۔۔۔۔ مونا باجی سے ملنے کا بہت دل چاہ رہا تھا کل ان کے بیٹےکا ولیمہ تھا ولیمہ میں گیا تو دیکھا مونا باجی مہمانوں میں گھری ہوئی ہیں میں اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ گیا بہت سارئے رشتہ داروں سے ملاقات ہوئی اچانک ایک طرف سے آواز آئی ‘کھانا کھل گیا ہے’ ایک منٹ بعد دیکھا تو میرئے قریب کوئی نہیں تھا اور سامنے موجود مونا باجی بھی اکیلی تھیں سارئے مہمان کھانے کے حصول میں مصروف تھے تب میں مونا باجی کے پاس پہنچ گیا ملتے ہی بولیں میں تم سے ملنے کےلیے کھانا کھلنے کا انتظار کررہی تھی