اسلام آباد (جیوڈیسک) اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک صوبے کو دھمکی دی جارہی ہے کہ ہمارے پاس اور بھی آپشنز ہیں جب کہ اور اگر احتساب کرنا ہے تو سب کا ہونا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے کہا تھا ’’یس میں منی لانڈرنگ کرتا ہوں‘‘ کیا یہ سب باتیں بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس آپشنز ہیں تو استعمال کرے اور گورنر راج لگانا ہے تو وہ بھی لگائے مگر دھمکیاں نہ دی جائیں جب کہ ڈاکٹر عاصم حسین کی ویڈ یو ضرور لائیں مگر اس کے ساتھ رانا مشہود کی ویڈیو بھی سامنے لائی جائے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کرے اور جس کا جو کام ہے اسے وہی کرنا چایئے، فوج کاکام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے جب کہ وزیر داخلہ نے جو پریس کانفرنس کی اس میں وزیراعظم کا کتنا کردار ہے مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
وزیراعظم ریاست کی ایک اکائی کواس طرح جھنجھوڑ نہیں سکتے جب کہ پنجاب کو دہشتگردوں کی نرسری اور وزراء کو ان کی حمایت کی باتیں بھی سنیں مگر ہم نے یہ باتیں سن کر بھی حکومت کو سپورٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےماضی بھلادیا ہے، میں کسی کی پگڑی بھی نہیں اچھالنا چاہتا اور ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چایئے کہ کیسے ہم نے جمہوریت کے لیے جیلیں اور جلاوطنی کاٹی اور کوڑے کھائے لیکن کچھ لوگ مزے سے گھروں میں رہے ہیں اور اس وقت بھی کچھ لوگ گھروں میں بیٹھ کر اپنی سیاست کو زندہ رکھ رہے تھے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہم نے جب بھی ایک دوسرے کے گریبان میں ہاتھ ڈالا فائدہ کسی اور کا ہوا ہے جب کہ پیپلزپارٹی نے کبھی رینجرز کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں ڈالی، ہم نے تو اپنےاختیارات بھی رینجرز کو دے دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کاکام انصاف فراہم کرنا اور سیاستدانوں کا کام سیاست کرنا ہے۔