کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کی قیادت نے کراچی میں پولیس اور رینجرز کی جانب سے کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں اور ان کو سنگین مقدمات میں ملوث کرنے کا معاملہ وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے اٹھانے کااٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور عیدالفطر کے بعدایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی اور پارلیمانی پارٹی کاوفد وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی قیادت نے گورنرعشرت العباد کو ایم کیو ایم کے کارکنان کی گرفتاریوں پر اپنے احتجاج اور تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے اور ان کو کہا گیا ہے۔
کہ وہ ایم کیو ایم کے تحفظات سے فوری طور پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اور سیاسی رابطہ کار کو آگاہ کریں اور اس معاملے پر ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات کیلیے وقت کاتعین کرنے کے لیے اپنا کر دار ادا کریں، گورنر سندھ نے ایم کیو ایم کے تحفظات سے سیاسی رابطہ کار کو آگاہ کر دیا۔
اور ان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وفاق اورایم کیو ایم کے درمیان اچھے ریلیشن شپ ہیں اور گرفتاریوں کے حوالے سے ایم کیو ایم کی قیادت کے تحفظات دور کرنے کیلیے وفاقی وزیرداخلہ سے رابطہ کر کے اس کو قانون کے مطابق حل کیاجائے۔
گا اور عیدالفطر کے بعدایم کیو ایم کے وفدکی وزیر اعظم سے براہ راست ملاقات کرادی جائے گی،ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم جمہوریت کی مضبوطی کیلیے وفاق کے ساتھ ہر ممکن تعاون کررہی ہے اور کسی حکومت مخالف تحریک کاحصہ نہیں ہے۔
اس کے باوجود ایم کیوایم کے کارکنان کی بلاجواز گرفتاریاں قابل مذمت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی قیادت عید الفطر کے بعد کارکنان کی گرفتاریوں اور شہری علاقوں کے مسائل میں حکومتی عدم دلچسپی کیخلاف احتجاجی تحریک چلانے سمیت مظاہرے دھرنے اور اسمبلیوں میں اس معاملے کواٹھانے سمیت مختلف آپشن پر غور کر رہی ہے۔
اس حوالے سے رابطہ کمیٹی عید الفطر کے بعداہم اجلاس میں فیصلہ کریگی اور اگر حکومت نے معاملے کو حل نہیں کیا تو پھر احتجاج کا فیصلہ کیا جائے گا،اگر حکومت نے معاملات کو سنجیدگی سے حل نہیں کیا تو پھر ایم کیو ایم وفاق سیاپنے تعاون پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔
حکومتی حلقوںکہناہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارایم کیو ایم کی شکایات کا جائزہ لے رہے ہیں اورجلد ایم کیو ایم کے تحفظات دور کردیے جائیں گے،وفاق اورایم کیوایم کے درمیان مربوط تعلقات برقراررہیں گے ۔