کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے کارکنان کے گھروں اور دفاتر پر چھاپوں، گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کا آغاز کردیا ہے۔
بدھ کو کراچی پریس کلب کے سامنے لگائے گئے کیمپ میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار، ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل سمیت اراکین اسمبلی، نومنتخب بلدیاتی نمائندگان موجود تھے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے پارٹی کے رہنماؤں اور منتخب اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر ادارے مکمل طور پر ایم کیو ایم دشمنی پر اتر آئے ہیں اور روزانہ صبح و شام ایم کیوایم کے کارکنوں کی اندھا دھند گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کی آئینی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ جب حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے گناہ شہریوں کو ہراساں کریں، انھیں غیر قانونی طور پر گرفتار کریں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوں تو وہ مداخلت کر کے وعوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں اور سرکاری اداروں کے مظالم سے نجات دلائیں۔
ایم کیو ایم کے سربراہ نے پاک سرزمین پارٹی کا نام لیے بغیر کہا کہ جن افراد کو کرپشن اور جرائم میں ملوث ہونے کی بنیاد پر پارٹی سے نکالا گیا آج انھیں شہریوں پر مسلط کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ تین سال سے جاری آپریشن میں ہزاروں کارکنان کا گرفتار کیاگیا، 150 سے زائد لاپتہ ہیں اور 62 کارکنان کا ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے۔