کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کراچی میں ایم کیوایم کے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کر کے انصاف اور قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔انہوں نے یہ بات جمعرات کی شب ایم کیوایم کے مرکز نائن زیروپررابطہ کمیٹی کے ارکان سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔انہوں نے ایم کیوایم کے کارکنوں محمد صمید، علی حیدر، فیضان اورسلمان قریشی کے ماورائے عدالت قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف سے سوال کیاکہ انہوں نے بڑے فخرکے ساتھ کراچی میں آپریشن شروع کرنے کااعلان کیا تھا اوراس کے لئے وزیراعلیٰ سندھ کواس کا کپتان مقرر کیا تھا۔
جب سے حالیہ آپریشن شروع ہوا ہے تواترسے ایم کیوایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں کی جارہی ہیں،اس ظلم پرایم کیوایم کی جانب سے بیانات جاری ہورہے ہیں اور پریس کانفرنس ہورہی ہیں لیکن نہ تووزیراعظم توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی وزیراعلیٰ سندھ ان اپیلوں پر کان دھر رہے ہیں۔ میں وزیراعظم نوازشریف، وزیرداخلہ چوہدری نثار اور ملک کے ارباب اختیار ودانش سے سوال کرتاہوں کہ کیامیرا یہ مطالبہ ناجائز اور غیر قانونی ہے کہ سادہ لباس میں گرفتاریاں کرنے کے بجائے وردی میں گرفتار کیا جائے، بغیر وارنٹ کے گرفتاری نہ کی جائے۔
جس فرد پر بھی الزامات ہوں اسے گرفتاری کے بعدباقاعدہ عدالتوں میں پیش کر کے ان پر مقدمہ چلایاجائے؟ انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے جن کارکنوں اور ہمدردوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے ان کو گرفتار کرتے وقت کوئی ایک بھی قانونی تقاضہ پورا کرنا تو کجا گرفتاری کی تصدیق تک نہیں کی جاتی، گرفتار افراد کے اہل خانہ مختلف تھانوں کے چکر لگاتے رہے ہیں لیکن کوئی متعلقہ ادارہ گرفتاری کی تصدیق نہیں کرتا۔