اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سیاست، جدوجہد اور عدل کے درمیان تسلسل ٹوٹ چکا ہے، آج کے حالات میں سیاسی کارکن مایوس اور سیاسی جماعتیں تتر بتر ہو رہی ہیں، آمریت میں جن لوگوں نے پھانسی کے پھندے چنے اور اپنے پیٹھوں پر کوڑے کھائے، اٹک قلعے کی صعوبتیں برداشت کیں مگر اصولوں پر سودے بازی نہیں کی وہ لوگ قابل تحسین ہیں۔
ایوب خان، یحییٰ خان، ضیائی آمریت کو دیکھیں تو برصغیر میں اس ظلم کی مثال نہیں ملتی، جالب کی شاعری نے ملکی حالات غریب اور محنت کش اور مظلوم لوگوں کے مسائل کی عکاسی کی اور پسے ہوئے طبقات کی نشاندہی کی، آج ملک میں امیر اور غریب کے لئے الگ الگ قوانین موجود ہیں۔
اشرافیہ سے جن لوگوں کا تعلق ہے ان کے لئے علیحدہ جبکہ غریب اور پسے ہوئے طبقے کے لئے علیحدہ قانون بنایا گیا ہے، آج ملک تباہی کی طرف جارہا ہے اگر روکا نہیںگیا یا سوال نہیں اٹھایا گیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ وہ پیر کو معروف شاعر حبیب جالب کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ 80کی دہائی میں اٹھنے والی تحریک کے اصل محرک حبیب جالب تھے اور ان کی شاعری نے عوام کو اور زیادہ متحرک کیا۔
سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ہمیں آزادی بھی ملی مگر ہمارا نظام نہیں بدلا، نیلی آنکھوں والے انگریز چلے گئے مگر کالی آنکھوں والے انگریز چھوڑ گئے۔
چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ جالب اپنے آپ میں ایک ادارہ تھے۔ انہوں نے اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔ ہمیں کوئی آج جالب اور فیض نظر نہیں آتا۔