لاہور (پریس ریلیز) یکم مئی کو حضرت صدیق اکبر کی یاد آتی ہے جن کی تنخواہ مقرر کی جانے لگی تو کسی نے پوچھا آپ اپنی کتنی تنخواہ مقرر کریں گے تو انہوں نے کہا کہ جتنی مزدور کی یومیہ اجرت ہے۔ ان کے نقش قدم پر چلنے والے حکمران اگر پاکستان کو نصیب ہو جاتے تو آج کسی مزدور کے گھر فاقے نہ ہوتے۔
حکمرانوں کی فیکٹریاں ہیں وہ نہیں چاہتے کہ مزدوروں کی اجرت بڑھائی جائے۔ان خیالات کا اظہارنامور قلمکار عقیل خان سینئر نائب صدر سی سی پی نے مختلف مزدوروں اور یونین کے عہدے داروں سے ملاقات کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر بھی ان سے جبری کام لیا جا رہا ہے۔
لیبر ایکٹ کے تحت چھٹی کے دن مزدور سے اگر اجرت لی جائے تو اسکو ڈبل اجرت دینی چاہیے لیکن یہاں سلسلہ اسکے برعکس ہے کام ڈبل او ر اجرت نصف دی جاتی ہے۔ لمبی لمبی گاڑیوں اور آرام دہ کمروں میں بیٹھنے والے حکمران کبھی بھی تپتی سڑک پر کام کرنے والے مزدور کی تکلیف کا اندازہ نہیں کر سکتے۔