تحریر: سمن شاہ یکم مئی کو دنیا بھر میں مزدور اور محنت کش طبقہ اپنے ان ساتھیوں کی یاد میں مناتے ہیں جو یکم مئی کو امریکہ کے شہر شکاگو میں میں اپنے جائز حقوق اور مطالبات کو منوانے کے جرم میں ہلاک کر دئے گئے تھے۔ اس زمانے میں مغربی ممالک میں مزدوروں سے رات گئے تک کام لیا جاتا تھا ان مزدوروں نے مطالبہ کیا کہ انکے کام کے اوقات مقرر کئے جائیں۔
یکم مئی شکاگو کے مزدوروں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے ایک تاریخ ساز اجتجاج کا مظاہرہ کیا، لیکن پولیس نے بغیر کسی وجہ کے مظاہرین پر گولی چلا دی جس کے نتیجے میں سینکڑوں مزدور ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ مزدوروں کے اس استحصال اور بربریت کے خلاف مزدور طبقے کارخانوں میں ہڑتالیں شروع کردیں اور اجتجاجی مظاہرے بھی جاری رہے حکومت نے مطالبات پورے کرنے کے بجائے سات مزدوروں کو سولی چڑھا دیا گیا۔
Wrrkers Day
حکومت کی اس ظالمانہ اقدام سے تحریک میں مزید شدت پیدا ہوگئی، جس نے بلا آخر حکومت کو جھکنے پر مجبور کر دیا اور مزدوروں کے کام کے اوقات مقرر کرنے پڑے شکاگو شہید مزدوروں کی یاد میں یہ دن منایا جانے لگا اور وقت کے ساتھ اس دن کو دنیا بھر میں یوم مزدور کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے منانا شروع کردیا، اور یکم مئی کو عام تعطیل بھی ہوتی ہے یہ تو یوم مزدور کی مختصر تاریخ تھی۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا اس خونی تاریخ کے بعد دنیا بھر میں یکم مئی کو شہید مزدوروں کی قربانی کی یاد کی نذر تو کر دیا گیا لیکن کیا آج مزدوروں کو انکے تمام حقوق دیئے جاتے ہیں اور انکی استحصالی کا عمل رک گیا ہے۔ میرے خیال میں ایسا بالکل نہیں ہے، اس حق تلفی کا عمل جاری و ساری ہے۔
اس کی ایک مثال فرانس میں مقیم پاکستانی مزدور طبقہ ہے، پاکستان سے اچھی زندگی کے خواب آنکھوں میں لیے لاکھوں کے قرضے لیکر جب نوجوان یہاں آتے ہیں، تو برسوں یہاں فرانس کے کاغذات کی حصولی کے لیے تگ ودو میں گزار دیتے ہیں، انہیں غیر قانونی حیثیت سے یہاں پر کام کرنا پڑتا ہے۔ فرانس میں پاکستانی کمیونٹی میں ہزاروں لوگ کنسٹریشن، الیکٹرک سٹی، اور ریسٹورنٹ کے علاوہ بھی کئی کاروبار میں ان مزدوروں کا حق جس طرح پامال کرتے ہیں وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
ان بد حال اور مجبور مزدوروں سے دن میں 7 گھنٹے کے بجائے 12 سے 20 گھنٹے بے پناہ کام لیا جاتا ہے۔ کئی کئی ماہ تک تنخواہ دیئے بغیر کام سے فراغ کر جاتا ہے۔ تنخواہ کا مطالبہ کرنے پر انکو ڈرایا دھمکا اور مارا پیٹا بھی جاتا ہے۔ پولیس میں شکائت کی دھمکی دے کر خوفزدہ کیا جاتا ہے کہ تمہارے پاس فرانس کے پیپر نہیں ہیں۔ انکی کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھا کر جس طرح نا انصافی اور ظلم کی تاریخ رقم کر رہے ہیں انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔ ان مزدوروں کی اس طرح تذلیل اور پامالی کر کے کمایا جانے والا پیسہ کسی فتنہ سے کم نہیں ہو گا۔ ان مجبور اور کمزور مزدوروں کی محنت سے کما کر پاکستان میں جائیدادیں بنانے والے یہ بھی نہیں جانتے کہ ان کو دو گز زمین بھی نصیب ہوگی کہ نہیں۔