تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ جموںو کشمیر نے آزاد ہو کر پاکستان کا ایک صوبہ بننا ہے اس لیے ہم نے اس کو صوبہ لکھا ہے کارکنان تحریک پاکستان صوبہ جموں کشمیر نے اپنے دو روز قبل دو کارکنوں کی شہادت اوراپنے ساتھی مسرت عالم کی رہائی پر سری نگر میں ایک شاندار ریلی نکال کر اقوام متحدہ کو پیغام دیا ہے۔ اب اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ نصف صدی سے زاہد کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کرے اور جموںو کشمیر صوبہ میں استصواب رائے کرائے۔
انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ صوبہ جموں و کشمیر کو خود بخود پاکستان کے ساتھ شامل ہو چاہیے تھا۔ کیونکہ جو طریقہ برطانیہ نے برصغیر کی آزادی کے لیے طے کیا تھا کہ جس صوبے میںجس کی آبادی زیادہ ہے وہ صوبہ اکثریت کے ساتھ شامل ہو ئے۔مگر مسلمانوں کے ازلی دشمن برطانیہ نے خوا ہ مخواہ کی پخ ڈالی تھی کہ مسلمانوں کی اکثریت والے صوبوں یعنی صوبہ سرحد ،اور صوبہ جموں کشمیر کی عوام سے رائے لی جائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں یا کہ ہندوستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں ۔کیا ہنددوں کی اکثریت والے صوبوں یوپی، سی پی اور بہار کے صوبوں سے بھی یہ رائے لی گئی تھی کہ وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ کیا یہ اُس وقت مسلمانوں کے ساتھ سرا سر ظلم نہیں کیا گیا تھا۔ پھر پہلے سے طے شدہ ایک اور ظلم کیا گیا جس میں قادیانی ہندو اور انگریز شامل تھے کہ صوبہ جموں و کشمیر میں داخلے کے لیے مسلمانوں کے اکثریت کی تحصیل گرداس پور کو ہندوستان میں شامل کر دیا گیا تھا۔
صاحبو! کشمیر جغرافیائی طور پر پاکستان کا فطری حصہ ہے ۔کشمیر کے سارے دریا پاکستان کی سمت بہتے ہیں۔ سارے زمینی راستے سوائے درہ دنیال کے پاکستان سے کشمیر کی طر ف جاتے ہیں درا دنیال ا واحد راستہ جیسے کے پہلے بتایا جا چکا ہے۔ سازش کے ذریعے ہندوستان کو دیا گیا تھا۔مذہبیی طور پر بھی کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہونا چاہییے کیونکہ ٩٠ فی صد مسلمان کشمیر میں رہتے ہیں۔تہذیبی طور پر بھی ایک جیسے لوگ اس خطے میں رہتے ہیں ان کا کلچر، ان کی زبا ن ایک، ان کے رہنے سہنے کے طر یقے ایک۔ شادی بیاہ کے طریقے ایک جیسے۔ ہیں۔پھر یہ قائدے کی بات ہے کوئی بے قائدہ اور انہونی ڈیمانڈ تو نہیں کی جا رہی جسے ماننے میں کوئی رکاوٹ ہو۔ اقوام متحدہ پر یہ فرض بنتا ہے کہ وہ فوراً اپنے وعدے پر عمل کرے اور کشمیریوں کو اپنا حق دے۔انڈونشیا اور سوڈان کے عیسائیوں نے اتنی زبردست تحریک نہیں چلائی تھی پانچ لاکھ جانوں کی قربانی بھی نہیں دی تھی دونوں ملکوں میں آزادی کی تحریکوں کو روکنے کے لیے کشمیر کی طرح آٹھ لاکھ فوج بھی نہیں لگائی گئی تھی۔ کیونکہ اقوام متحدہ میں عیسائیوں کی گرفت ہے لہٰذا وہاںفوراً ان کو آزاد کر دیا گیا۔ ١٩٤٧ء سے لے کر اب تک کارکنان تحریک پاکستان صوبہ جموں کشمیر سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔سرینگر میں نکالی گئی ریلی کے دوران کشمیریوں کے بھارت مردہ باد اور پاکستان زندی باد کے نعرے، جیو جیو پاکستان،تیری جان میری جان پاکستان پاکستان، بھارتی میڈیا اور حکومت بوکھلا گئی۔ مسرت عالم کو دوبارا گرفتار کر لیا گیا سید علی گیلانی حریت کانفرنس کے رہنما کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا اور گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔
کیا یہ کوئی نئی بات ہے سعد علی گیلانی نے توساری عمر بھارت کی جیلوں میں گزار دی ہے اُس کا شروع سے ایک ہی نعرہ ہے جو وہ مسلسل لگا رہا ہے کہ کشمیر یپاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں کشمیری ہندوستان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے یہ بات ہندوستان والوں کو کب سمجھ آئے گی آج بھی سرینگر میں سید گیلانی نے یہی نعرہ لگایا ہے اور پاکستان کا جھنڈا سرینگر میں لہرایا ہے یہ کام تو کشمیری ١٩٤٧ء سے کر رہے ہیں۔ ہندوستان نے پانچ لاکھ کشمیروں کو شہید کر دیا ہے۔ ان کی عزت ما آپ دس ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ اجتمائی آبروزریزی کی ہے۔ قابض فوج نے گن پائوڈر چھڑک کر کشمیریوں کی کھربوں ڈالر کی نجی پراپرٹیاں جلا ڈالی گئیں ہیں۔ ہزاروں نوجونوں کو جیل کی کوٹھریوں اذیت اور ٹارچر کر کے اپائچ کر دیا گیا۔
Syed Ali Gilani and Masarat Alam
ہزاروں کشمیری اب بھی جیلوں کے سلاخون کے پیچھے بند ہیں۔ ہزاروں کو جعلی مقابلے کے تحت شہید کر دیا گیا ہے۔ ہزاروں کشمیروں کو لا پتہ کر دیا گیا ہے۔کئی اجتمائی قبروں کی نشان دہی ہو چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر کے دورے نہیں کرنے دیے گئے۔ کیا کیا بیان کیا جائے۔ دنیا کی کسی قوم نے آزادی کے لیے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی کشمیریوں نے دی ہیں۔ سید علی گیلانی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہ کشمیریوں نے نہ پہلے غاصبانہ قبضے کو تسلیم کیا ہے نہ آئندہ کریں گے۔ پاکستان کے ساتھ کشمیری عوام کا نظریاتی رشتہ ہے۔ ادھر پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی آواز کو تشدد سے نہیں دبایا جا سکتا۔ جب سرینگر میں پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کے نعرے لگ رہے تھے اور بھارت کی مخالفت میں نعرے لگ رہے تھے اور سبز پاکستان پر چم لہرائے جارہے تھے تو بھارتی میڈیا حقائق کوصحیح تنا ظر میں پیش کرنے کے بجائے بھات میڈیا آگ بگولہ ہو گیا تھا۔ اس وقت سید عکی گیلانی فرما رہے تھے کہ ریاست جموں و کشمیر کے اندر چہروں کی تبدیلی ہمارے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی بھارت نے کشمیریوں پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔کشمیریوں نے اِس غاصبانہ قبضے کو نہ پہلے تسلیم کیا تھا نہ آج تسلیم کرتے ہیں نہ آئندہ تسلیم کریں گے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازہ نہیں بلکہ یہ سہ فریقی مسئلہ ہے ۔ بدھ کو حریت رہنما مسرت عالم کی رہائی پر اور دو نوجوانوں کی شہادت پر سری نگر میں مسرت عالم اور سید علی گیلانی کی قیادت میں کارکنان تحریک پاکستان نے ہزاروں کشمیریوں نے ایک شاندار ریلی نکالی۔اس ریلی کے شرکا نے پاکستانی جھنڈے اُٹھا رکھے تھے ۔سری نگرکے بازاروں میں پاکستان کے ترانے سنائے جا رہے تھے اور بھارے مخالف نعرے لگائے جا رہے تھے۔
اس موقعہ پر سید علی گیلانی نے کہا گیا کہ مفتی سعید اعلان کریںکہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں کیونکہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازح مسئلہ ہے۔ کشمیری آزادی چاہتے ہیں ان کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں۔ سید علی گیلانی نے اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی ڈاکٹرین خطے کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔کٹھ پتلی سرکار کشمیری عوام کو دھوکا دے رہی ہے۔سات لاکھ قابض فوج کی موجودگی میں کشمیر میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔مقبوضہ کشمیر میں فوج کو دیے گئے لا معدود اختیارات بھارتی فوج کشمیریوں پر مظالم کا سرکاری سرٹیفکیٹ ہے۔ کشمیریوں نے بھارت کے ایجنڈے کی بھرپور مخالف اور اس کا مقابلہ کرنا ہے۔یہ چہرے بدل کر آتے ہیں اور کشمیر کو بھارت کی غلامی میں دیتے ہیں۔ہم شہدا کشمیر کو فراموش نہیں کر سکتے۔ شہدا کا خون رنگ لائے گا۔ ہم بھارت اور ساری دنیا پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف حق خوادریت ہے۔ کشمیری جد وجہد جاری رکھیں گے۔
دو روز قبل ترال میں شہید کیے گئے دو بے گناہ نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے لواحقین کے لئے صبر کی دعا کی۔بے گنائوں کو قتل کرنابھارتی قابض فوج کا معمول ہے۔ ان کے ورثا کو احتجاج بھی نہیں کرنے دیا گیا۔ کشمیر کے مسئلے میںپاکستان کا کردار اہم قرار دیا گیا۔ آسیہ اندابی نے کہا جب بھی موقعہ ملے گا ایسے ہی نعرے لگائے جائیں گے اور بھارت کے خلاف نفرت کا اظہار کیا جائے گا۔اس پروگرام کو مرکزی ایوان صحافت مظفر آباد میں برائے راست نشر کیا گیا۔اس موقعے پر آل پاکستان حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی،پاسبان حریت جموں و کشمیر کے رہنما عزیز احمد غزالی، جماعت الدعوة کے امیر مولاناعبدلعزیز علوی ،جماعت اسلامی کے رہنما سید تسلیم حسین، وکلا، تاجر اور مہاجرین رہنما موجود تھے۔پاکستان نے کہا کہ ریلی پر تشدد کی ہم مذمت کرتے ہیں یہ انسانی حقوق کی خلاف دردی ہے کشمیریوں کی آزاد ی کو تشدد سے نہیں دبایا جا سکتا۔ پاکستانیوں کی دعا ہے کہ ا ن شاء اللہ ایک روز کشمیر ضرور آزاد ہوگا۔