محنت کشوں کو سلام

Laborers

Laborers

تحریر: عظمیٰ شاہ

اس شہر میں مزدور جیسا دربدر کوئی نہیں
جس نے سب کے گھر بنائے اُس کا گھر کوئی نہیں

اس دن کا آغاز١٨٨٦ میں Haymarket میں ہونے والے قتل عام کی وجہ سے ہوا۔١٨٨٦ میں مزدوروں نے مل کر شکاگو میں جو ہڑتال کی اس ہڑتال کا مقصد صرف یہ تھا کہ مزدوروں سے صرف آٹھ گھنٹے کام لیا جائے اور آٹھ گھنٹے بعد ان کو چھٹی ملے اگر کوئی Extraکام کرئے تو وہ اُس کا Overtime ہو گا۔اور یہ مر ضی ہے کے Overtim کوئی کرئے یا نہ کرئے۔مگر Main Agendaصرف اتنا تھا کہ آٹھ گھنٹے ہی کام لیا جائے۔مگر اس عا م ہڑتال میں نہ جانے کون بد بخت تھا جس نے آکر پولیس پرڈ ائنا مائٹ بم پھنکا اور پولیس کے بہت سارے سپاہی زخمی ہو گئے اور پولیس نے آندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس میں نہ جانے کتنی جانیں ضائع ہوگئیں۔مگر غوروفکر کی بات یہ ہے کہ اُس وقت بھی بم پھنکنے کا مقصد مزدوروں کے حقوق کا گلا دبانا تھا اُس آواز کو روکنے کی کوشیش کی گئی جو اپنے حق کے لئے بلند کی جا رہی تھی۔

١٨٩١ میں نشینل کانگرس مٹینگ ہوئی اُس مٹینگ میں اس دن کو منانے کا اعلان کیا گیا۔اور پھر اس دن کو مئی ڈے کا خطاب دیا گیا۔دنیا میں تقریبا ٨٠ ممالک میں یوم مئی لیبر ڈے کے نام سے منایا جاتا ہے۔مگر اس کے علاوہ اہم بات یہ ہے کہ بہت سارے اور ممالک میں یوم مئی کسی نا کسی یاد سے منایا جاتا ہے۔جسیے کتھولک چرچ نے یکم مئی کو حضرت عیسی اور اُن کے حواریوں کے نام سے منسوب کر رکھا ہے۔لیبر ڈے کو دنیا کے ہر ممالک میں منا یا جاتا ہے تاہم بعض ممالک ایسے بھی ہیں جو لیبر ڈے کے مئی کے بجائے کسی اور ڈے میں بھی مناتے ہیں جسیا کہ United Stats اور کینڈا میں لیبر ڈے ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ تاہم زیادہ تر ممالک میں یکم مئی لیبر ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے جن میں سے پاکستان بھی ایک ہے۔یکم مئی کو سرکاری اور غیر سر کاری دونوں اداروں میں چھٹی ہوتی ہے۔یکم مئی کو ملک بھر میں مزدوروں کے لئے جلسے جلوس اور کانفرنسیس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں پہلی بار لیبر ڈے ١٩٧٢ کو باقاعدہ طور پر یکم مئی کو منانے کا حکم ہوااور آج الحمدواللہ پاکستان لیبر ڈے انٹرنشنل آرگنائزیشن کا ممبر ہے۔ جسکا مقصد مزدوروں کو معاشی حقوق دینااور انھیں ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔اس دن سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں چھٹی کا مقصدیہ نہیں کہ آرام کیا جائے بلکہ اس دن ہمیں مزدوروں کو ان کہ حقوق کہ بارے میں بتانا چائیے تاکہ اُن کو حقوق سے آگاہی ہو اور ہمیں خود بھی ان کہ حقوق کا خیال رکھنا چاہے۔محنت کشوں کہ بھی طبقے ہوتے ہیںاور ہر بندہ اپنے اس طبقے میں رہ کرکسی نہ کسی کے آگے کام کر رہا ہوتا ہے۔مگر لیبر ڈے ان لوگوں کے لئے منایا جاتا ہے جو سخت دھوپ میں اپنے خون وپسینے کو اس دھرتی پر گرا کر رزق حلال کی طرف مشغول ہوتے ہیںمحنت کشوں کا یہ طبقہ مزدور کہلاتا ہے جن کو زندگی کے دن ورات کا معلوم نہیںہوتا ہے کہ کہاں جا رہی ہے زندگی۔۔۔۔۔۔کیونکہ وہ اپنی جہدوجہد زندگی میں اتنے مشغول ہوتے ہیں اور مقصد رزق میں ایسے محو ہوتے ہیںکہ ان کی اپنی ذاتی زندگی سے بھی یہ غافل ہو جاتے ہیں ان کا مقصد دو وقت کا کھانا بن جاتا ہے۔

Labors Day

Labors Day

اگر ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ آجکل لیبر صرف بڑے ہی نہیں رہے بلکہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی بڑے لیبر بن گئے۔ وہ بھی ایسی محنت میں گم ہیں کہ اپنے بچپن سے بے خبر ہو گئے جو ننھے ننھے ہاتھ ان کے کھلونے سے کھیلنے کے لئے تھے وہ اینٹں پتھر اور کچراچننے میں لگ گئے ہیں۔جو دن ان کہ پڑھنے کہ ہوتے ہیں وہ بس دور سے سکول دیکھ کر گزارہ کرتے ہیں۔وہ در حقیقت اپنا بچپن اس مزدوری میں کھو دیتے ہیں۔بھوک اور افلاس ان کو اس قدر مجبور کرتا ہے کہ وہ ننھے ہاتھوں کو محنت پر لگا دیتے ہیں۔

افلاس کی بستی جاکر تو دیکھو
وہاں بچے تو ہوتے ہیں بچپن نہیں ہوتا

لیبر ڈے کو بڑے بڑے جلسے جلوس نکالے جاتے ہیںاوربڑے بڑے سیاسیدان آکر وعدے کرتے ہیں اپنی تقاریر سُناتے ہیں ٹی وی پر باقاعدہ پروگرام دکھائے جاتے ہیںٹی وی اینکرآکر اس دن کو Discuss کرتے ہیں ہر چھوٹے بڑے پہلو کو Highlightکیا جاتا ہے مگر افسوس اس دن کی شام ڈھلتے ہی سورج کے ڈوبتے ہی وہ باتیں وہ خیالات ،وعدے،احساسات،جذبات ڈوب جاتے ہیںاور مزدور پھر اسی اندھرے میںرہتا ہے جہاں سے اس نے سفر شروع کیا تھا ۔۔۔ وہی نیند وہی فٹ پاتھ مگر سپنے اور وعدے دماغ میںہی رہ جاتے ہیں

سو جاتے ہیں فٹ پاتھ پر اخبار بچھا کر
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے

ایک اور غور طلب بات یہ ہے کہ ہم لیبر ڈے کو سرکاری اور غیرسرکاری چٹھی کرتے ہیں سارے افسران چٹھی پر نیند کی آغوش میں مگر بچارہ مزدور جس کو چھٹی کرنی چاہیے وہ کام پر ہی رہ جاتا ہے ۔میرے خیال سے ایک وہی قائد کے قول پر عمل کرتے رہتے ہیںکام،کام،کام۔۔۔۔ ایک صدی سے زائد کا فاصلہ ہم طے کر چکے ہیں مگر تاریخ اب بھی وہی ہے نہ یہ تبدیل ہوتی ہے نہ ہم تبدیل کرتے ہیں۔مہینے ،سال،دن تو بدلتے ہیں مگرحقوق صرف نام کہ رہ جاتے ہیں جو جتنا دے اس کا اتنا ظرف ہر سال یکم مئی ہمیں سوچنے اور جہدوجہد کرنے کے لئے تیار کرتا ہے مگر ان حالات کو بدلنے کے لئے ہمیں میدان میں کودنا ہوگ۔

Laborers Day

Laborers Day

حقیقت یہ ہے کہ بندہ مزدور کی اوقات بہت تلخ ہے اور اس پر ستم یہ کہ معاوضہ اور مراعات بھی وہ نہیں ہ ے یج جو ان کی محنت کا بدل ثابت ہو سکے۔ اس پُر آشوب دور میں محنت کشوں کے حالات کب اور کیسے سدھریں گئے۔یہ سوچنا ہم سب پر فر ض ہے کیوں کہ ہم میں سے ہر شخض محنت کر رہا ہے۔ مگر نوعیت مختلف ہے اور اس نوعیت کے مطابق کہیں تلخیاں کم ہیں کہیں زیادہ ہیںمزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ان کی محنت کو ضرور یاد رکھا کریں اور ان کی راہ میں دیپ جلاتے جایا کریں کیونکہ کیا پتہ آپ کا جلایا ہوا دیپ کسی کی زندگی کا سویرا بن جائے۔

یہاں مزدور کو مرنے کی جلدی یوں بھی ہے محسن
کہ زندگی کی کشمکش میں کفن مہنگا نہ ہوجائے
Mr shaukat Yousafzai, KPK Minister for Industries said
In every country , labourers salary is increase according to inflation but in pakistan it is left to employer
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: عظمیٰ شاہ