شکر گڑھ (جیوڈیسک) پاکستان نے انڈیا سے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ سے مزید چھ شہریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فائربندی کے معاہدے کے احترام کا مطالبہ کیا ہے۔
دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جمعے کو انڈیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے اس بلا اشتعال فائرنگ پر احتجاج کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ فائر بندی کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 27 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر شکر گڑھ سیکٹر پر اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ سے دو خواتین سمیت چھ افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے ہیں۔
ان ہلاکتوں کے نتیجے میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافے کے بعد سرحد پار فائرنگ سے مرنے والے عام شہریوں کی تعداد 12 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 40 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر پر زور دیا گیا کہ انڈیا سنہ 2003 کے سیز فائر کے سمجھوتے کا احترام کرے اور ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر امن قائم رکھنے کے لیے دیہات اور شہریوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری پر شکر گڑھ سیکٹر میں اور لائن آف کنٹرول پرگذشتہ روز ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں چھ شہری ہلاک ہوئے
گذشتہ روز پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے بھی کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو ان کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ادھر جمعے کو پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں انڈیا کے اس دعوے کی تردید کی گئی ہے کہ ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان کا کوئی سپاہی ہلاک ہوا ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا اور پاکستان دونوں ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائر بندی کی خلاف ورزی کرنے اور بلااشتعال فائرنگ کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔