”ڈینگی” کے خلاف جنگ،حکومت پنجاب کے سنگ

Dengue

Dengue

حالیہ بارشیں جہاں جانی و مالی نقصانات کا باعث بنیں وہیں ان بارشوں کے باعث ڈینگی مچھر کی افزائش میں بھی تیزی آ گئی ہے۔ ماہ ستمبر اور اکتوبر ڈینگی وائرس کے لیے انتہائی خطر ناک سمجھے جاتے ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ کوئی جگہ بھی ایسی نہیں جہاں پر بارشی پانی کھڑا نہ ہو۔گھروں کی چھتوں،دفاتر، ٹائر شاپس،دو کانات کی چھتوں اور دیگر بے شمارمقامات ایسے ہیں جہاں لاروے پرورش پا رہے ہیں۔لاہور میں ڈینگی کا خطرہ بڑھ گیاہے، بارشیں تو رک گئیں لیکن گراؤنڈز اور پارکوں میں جمع پانی ڈینگی کی افزائش گاہیں بن گیا۔

رواں سال پنجاب میں 29 افراد ڈینگی بخار میں مبتلا ہوئے۔ محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بہتے پانی میں ڈینگی مرض کا خطرہ نہیں ہوتا، پانی کھڑا ہونے پر مرض تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔امسال پنجاب میں مزید 10 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد صوبے بھر میں اس موذی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔محکمہ صحت پنجاب کے مطابق پنجاب میں 24 گھنٹوں میں 10 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئے ہے۔ جن کا تعلق لاہور اور شیخوپورہ سے ہے۔ ڈینگی وائرس میں مبتلا افراد میو اسپتال میں زیر علاج ہیں، صوبے بھر میں اس موذی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔ڈینگی کے بڑھتے کیسز پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ہمیں اس مرض کو اجتماعی کاوشوں سے شکست دینا ہے،عوام کو ڈینگی سے محفوظ رکھنے کیلیے ہراداریاورہرفرد کو ذمے داری پوری کرناہوگی۔

گزشتہ سال کی طرح اس برس بھی ڈینگی سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ڈینگو وائرس پھیلانے والا مچھر گندگی میں نہیں بلکہ گھروں میں رہتا ہے۔ گھر کے اندر پانی کے ٹینک، غسلخانوں اور جہاں بھی پانی کسی بالٹی ، ڈرم یا گھڑوں میں رکھا جاتا ہے وہاں یہ مچھر پایا جاتا ہے۔ ڈینگو وائرس پھیلانے والا مچھر سورج طلوع ہونے سے چند گھنٹے قبل اور غروب ہونے کے چند گھنٹے بعد اپنی خوراک کی تلاش میں نکلتا ہے۔ ڈینگووائرس کے جسم میں داخل ہونے کی علامات میں نزلہ زکام، بخار، سر درد، منہ اور ناک سے خون آنا، پیٹ کے پیچھے کمر میں درد ہونا اور جسم پر سرخ دانے وغیرہ نکلنا شامل ہیں اور اسے اگر فوری طور پر کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر ‘ڈینگو ہیمرج فیور’ شروع ہوتا ہے جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ دنیا کے ایک سو کے قریب ممالک میں ڈینگو وائرس پھیلانے والے اڑتیس اقسام کے مچھر ہیں جس میں سے پاکستان میں ان میں سے صرف ایک قسم کا مچھر پایا جاتا ہے۔ دنیا کی چالیس فیصد آبادی اس بیماری میں مبتلا ہے اور ہر سال پانچ کروڑ کیسزسامنے آتے ہیں جس میں سے پوری دنیا میں سالانہ پندرہ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پہلی بار1949میں اس بیماری کے بارے میں علم ہوا اور اس خطے میں پوری شدت کے ساتھ پہلی بار1989 سری لنکا میں یہ ایک وبا کی صورت میں پھیلی۔جبکہ اسی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پہلی بار ڈینگو وائرس کراچی میں 1995 میں ریکارڈ ہوئی اور145 مریض متاثر ہوئے اور ہلاکت صرف ایک کی ہوئی۔پاکستان میں ڈینگو وائرس کی تاریخ کے مطابق اکتوبر 1995 میں جنوبی بلوچستان اور 2003 میں صوبہ سرحد کے ضلع ہری پور اور پنجاب کے ضلع چکوال میں میں پھیلی۔

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

ان دونوں اضلاع میں ترتیب وار 300 اور700 کیسز ریکارڈ ہوئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ہدایات پر پنجاب میں اتوار کو ڈینگی ڈے منایا گیا اس حوالہ سے پنجاب کے تمام سرکاری دفاتر،سکولز،ہسپتالز کھلے رہے،ڈینگی سے بچائو کے لئے واکس کی گئیں اور پمفلسٹس تقیسم کئے گئے۔ڈینگی ڈے کے موقع پرپنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے دفاتر کھلے رہے۔ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے افسران و دیگر سٹاف بھی دفتروں میں حاضر رہا۔ اس موقع پر دفاتر میں صفائی ستھرائی کے بھر پور انتظامات کیئے گئے اور ڈینگی کے خاتمے کے لیئے فالتو پانی کے نکاس کے ساتھ ساتھ مچھر مار سپرے بھی کیا گیا۔ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے مختلف پارٹنر سکولوں میں بھی یوم انسداد ڈینگی بھر پور انداز سے منایا گیا۔سکولوں میں اینٹی ڈینگی سپرے کیا گیا اور ڈینگی کے بارے میں معلوماتی بینرز آویزاں کئے گئے۔

اسی طرح پارٹنر سکولوں میں ڈینگی مرض کے حوالے سے خصوصی تقریبات منعقد ہوئیں جن میں طالبعلموں کو ڈینگی سمیت مختلف بیماریوں کے بارے میں آگاہی دی گئی۔ اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کا ہر طالبعلم ڈینگی کے خاتمے میں متحرک کردار ادا کرے گا۔کینٹ ٹاؤن میں لاہور کنٹونمنٹ اور والٹن کنٹونمنٹ بورڈزکے زیر اہتمام بھی ” انسداد ڈینگی ڈے ” بھر پور طریقے سے منایا گیا ،تمام سرکاری دفاتر کھلے رہے ـ شدید بارش کے باوجود رکن صوبائی اسمبلی یاسین سوہل اور لبنیٰ فیصل کی قیادت میں باب پاکستان والٹن سے ڈیفنس موڑ تک ” انسداد ڈینگی آگاہی واک ” منعقد کی گئیـ جس میں طلبا و طالبات ، اساتذہ ، محکمہ تعلیم، صحت ، فشریز او رکواپریٹو کے علاوہ علاقائی نمائندوں اور شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

واک کا مقصد حکومت پنجاب کی ڈینگی کے خلاف جاری مہم میں اس وائرس سے بچاؤ اور حفاظتی تدابیر بارے تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد اور مختلف محکموں کے درمیان یک جہتی کا اظہار تھاـ گورنمنٹ اسلامیہ کالج کینٹ، گورنمنٹ رابعہ بصری کالج فار گرلز اور گورنمنٹ خواجہ رفیق شہید کالج والٹن میں ” انسداد ڈینگی آگاہی سیمینارز ” منعقد کئے گئے جن میں طلبا و طالبات ، اساتذہ اور والدین نے بھر پور شرکت کی ـ سینئر انٹامالوجسٹ ڈاکٹر سعید الرحمن اور ڈینگی سے متعلق ماہرین نے طلبا و طالبات کو ڈینگی سے بچاؤ اور حفاظتی اقدامات بارے آگاہی فراہم کی ـمشیر وزیراعلیٰ پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے گذشتہ 4سال کے دوران ڈینگی کے بارے عوامی شعور اجاگر کرنے کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داری احسن طریقہ سے پوری کی ہے۔اب عوام کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنے گھروں کے اندر ڈینگی مچھر کی افزائش کا باعث بننے والی اشیاء کو تلف کریں۔ پانی کے ڈرموں کو ڈھانپ کر رکھیں۔ اس سلسلہ میں خاتون خانہ کا بہت اہم کردار ہے۔

خواتین روم کولرز میں جمع شدہ پانی ضائع کریں، فرج کی ٹرے صاف کریں تاکہ ڈینگی لاروا پیدا نہ ہو۔ طالبات ڈینگی کے بارے احتیاطی تدابیر اور صفائی کے بارے پیغام گھر گھر پہنچائیں اور ڈینگی کے خلاف سفیر کا کردار ادا کریں۔ تمام سرکاری ادارے، ضلعی انتظامیہ اور ماہرین وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی زیرقیادت ڈینگی کو کنٹرول کرنے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں لیکن اس جدوجہد میں عوامی شرکت انتہائی ضروری ہے کیونکہ کمیونٹی کے تعاون کے بغیر ڈینگی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

Punjab Government

Punjab Government

اس وقت دنیا کے 2ارب انسانوں کو ڈینگی سے خطرہ ہے اور صرف ملیشیاء میں اس 62ہزار اور فلپائن میں 28ہزار ڈینگی کے مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔ پنجاب حکومت کی ساری انتظامیہ ڈینگی کے خلاف کامیاب آپریشن کر رہی ہے اور پنجاب میں رواں سال اب تک ڈینگی کے کنفرم مریضوں کی تعداد 47ہے۔ پنجاب حکومت کی ڈینگی کے خاتمے کے لئے کوششیں و کاوشیں قابل قدر ہیں،گزتہ برس کی طرح پنجاب کی عوا م کو ڈینگی سے بچانے کے لئے حکومت اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے۔عوام کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی صحت کا بھی خیال رکھے اور حکومتی تدابیر پر عمل کرے۔

تحریر:قرة العین ملک