لندن (جیوڈیسک) کیا آپ یقین کریں گے کہ اگر دنیا بھر کی چیونٹیوں کا وزن کیا جائے تو وہ دنیا میں بسنے والے انسانوں کے وزن کے برابر ہو گا۔ لیکن یہ دعوی بغیر حقائق کے نہیں ہے اس کے درپردہ شواہد کسی حد تک اس کی تائید کرتے ہیں۔
دنیا بھر کی چیونٹیوں اور انسانوں کا وزن ایک برابر ہونے کا دعویٰ سب سے پہلے ہاورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ایڈورڈ ولسن اور جرمن ماہرِ حیاتیات برٹ ہولڈوبلر نے 1994 میں اپنی کتاب ’’چیونٹیوں تک پہنچنے کا سفر‘‘ میں کیا۔ انہوں نے اپنی تحقیق برطانوی تحقیق دان سی بی ولیمز کی اس تحقیق کی بنیاد پر کی جس کے مطابق دنیا میں اس وقت زندہ کیڑے مکوڑوں کی تعداد 10 کروڑ کھرب کے برابر ہے۔
پروفیسر ایڈورڈ ولسن اور برٹ ہولڈوبلر اپنی کتاب میں کہتے کہ ان کیڑے مکوڑوں میں اگر چیونٹیوں کی تعداد ایک فیصد بھی ہو تو ان کی کل آبادی 10 ہزار کروڑ بنتی ہے۔
اوسطً ایک چیونٹی کا وزن ایک اور پانچ ملی گرام کے درمیان ہوتا ہے اور اگر تمام چیونٹیوں کا وزن کر لیا جائے تو یہ تمام انسانوں کے وزن کے برابر ہو گا، عام طور پر ایک انسان کا وزن 62 کلوگرام ہوتا ہے جو فی چیونٹی 60 ملی گرام بنتا ہے۔
یونیورسٹی آف سسکس کے پروفیسر فرانسس ریٹنیکس کا کہنا ہے کہ وزن کرنے والا الیکٹرونک آلہ خریدیں اور چیونٹی کو فریزر میں رکھ کر منجمد کر دیں تا کہ وہ وزن کرنے والی مشین سے بھاگ نہ سکے اور اگر یہ طریقہ آپ کو پسند نہیں تو تحقیق دان مائک فوکس کہتے ہیں کہ 100 چیونٹیوں کو ایک چھوٹی سی ٹیوب میں بند کر لیں پھر ان کا وزن کر کے اس میں سے ٹیوب کا وزن نکال کر باقی وزن کو چیونٹی کی تعداد سے تقسیم کر لیں۔
پروفیسر ایڈورڈ ولسن اور برٹ ہولڈوبلر کے دعویٰ کا جائزہ لیا جائے تو وہ صحیح نہیں لگتا۔ دنیا میں تقریباً 7 ارب انسان بستے ہیں جن کا وزن ساڑھے چار سو ارب کلو بنتا ہے۔ اگر یہ تصور کر لیا جائے کہ چیونٹیوں کی تعداد 10 ہزار کھرب ہے اور ان کا اوسط وزن 4 ملی گرام ہے تو دنیا بھر کی تمام چیونٹیوں کا وزن صرف 40 ارب کلو بنتا ہے جو کہ انسانوں کے کل وزن سے کافی کم ہے۔
اگر یہ بھی سوچا جائے کہ شاید انہوں نے جب کتاب لکھی تو اس وقت انسانوں کی آبادی کم تھی تو پھر بھی ان کا دعویٰ درست نہیں لگتا۔ لیکن پروفیسر فرانسس ریٹنیکس کے خیال میں اگر ایڈورڈ ولسن اور برٹ ہولڈوبلر کا دعویٰ انسانوں کی حالیہ آبادی کو ذہن میں رکھتے ہوئے۔
غلط بھی ہو لیکن دو ہزار سال پہلے تو چیونٹیوں کا کل وزن انسانوں سے جتنا ہی تھا کیونکہ انسانوں کی آبادی کم تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 1776 میں امریکا کی آزادی کے وقت یا شاید اس سے تھوڑا سا پہلے انسانوں کا وزن بڑھنا شروع ہو گیا تھا۔
پروفیسر ریٹنیکس کا کہنا ہے کہ یہ بھی یاد رکھنا ہو گا کہ انسان دن بدن موٹے ہوتے جا رہے ہیں اور ہماری نہ صرف آبادی بڑھ رہی ہے بلکہ موٹاپا بھی بڑھ رہا ہے تو میرے خیال میں ہم نے چیونٹیوں کو کافی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اب لگتا ہے کہ چیونٹیوں کو انسانی وزن کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ موٹا ہونا پڑے گا ورنہ وہ وزن کی اس دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گی۔