ہم دنیا کی بہترین فوج رکھتے ہیں اور ایسے جرنیل رکھتے ہیں جو دنیا سے نرالی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ ہماری خفیہ ایجنسی اس قدر شاندار ہے کہ ہر واردات اور دہشتگردی کا ہمارے جرنیلوں اور ان ایجنسیوں کے شریر بہادروں کو مہینوں پہلے سے ہی اس کا علم ہو چکا ہوتا ہے لیکن وہ اسے کنفرم کرنے کے لیئے لیئے ساری وارداتیں اور دہشتگردی ہونے دیتے ہیں کیونکہ ایک تو انہیں پتہ چلے کہ واقعی میں دہشتگردی والوں کے پاس بارود بھی اصلی ہے کہ نہیں دوسرا ان کا کام اسے روکنا تھوڑی ہوتا ہے ان کا کام ہوتا ہے اس کے معلوم ہونے کی اس دہشت گردی اور واردات کے بعد اطلاع دینا۔ اب دنیا بھر میں اربوں کے اثاثوں کے بدلے اپنی جان تھوڑی داو پر لگا دینگے۔
یہ کم ہے کہ پاکستان کو شہیدستان کا جبری درجہ دلوا چکے ہیں۔ سارے ملک میں لاکھوں لاشیں گروا چکے ہیں ہر گھر میں شہادت کا جبری جھنڈا بلند کروا چکے ہیں ۔ بھلا شہادت سے بڑا بھی کوئی مقام ہوتا ہے کیا؟ ۔ دنیا کی ہے کوئی فوج اور جرنیلی ٹولہ یا جاسوسی ادارہ جس نے اتنی بڑی بہادرانہ مثال پیش کی ہو۔ ۔گھر بیٹھے، نماز پڑھتے، بازار میں سودا سلف خریدتے، مزدوری کرتے، کسی کو ایسی شہادت کی ہوم سروس مہیا کی ہو۔ نہیں ناااا آخر بنا کوئی جنگ جیتے” زرا اب کے ماریو” کہہ کر دنیا میں سب سے زیادہ اپنے باڈرز پر حملے کروانے کا عالمی ریکارڈ بنانا صرف ہمارے ہی ملک کے ہی جرنیلوں آور ایجنسیوں کو حاصل ہے۔
سینہ تاںن کر ہم دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر بہادری کی بڑکیں مارتے ہیں ۔ دشمن کواپنی ہی زمین پر رنگے ہاتھوں پکڑ لیتے ہیں تو دشمن کے بجائے ہمارے ہی ان ہیروز کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں اور وہ جنگی قیدی یا جاسوس ہماری زمین پر دامادوں کی پی خاطر داری پانے لگتا ہے ۔ ہم اس کے آگے لملیٹ ہو کر منتیں کرتے ہیں کہ بھائی وکیل کر لے تجھے دولہا بنا کر باڈر پر چائے پراٹھے کھلا کر خود چھوڑ کر آئیں ۔ بس میرا بھائی کوئی وکیل کر لے۔ بھلے سے ہمارا دشمن ہمیں آئے روز معصوم شہریوں کہ لاشیں تحفے میں بھجواتا رہتا ہے لیکن وہ تو ہے ہی بذدل۔
بہادر تو ہم ہیں جوان کے جاسوس اور دہشت گرد کو کنگھی پٹی کر کے ، وال شال وا کے، چنگے بچے بن کے ” چھوڑ کر آتے ہیں ۔ ہمارے بچے وہ قتل کرتے ہیں بزدل کہیں کے، بھئی ہم تو بہادر ہیں ہمیں تو اپنے بزدل دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے ہاں بس ۔ ہم تو اپنے عوام۔اور فوجی شہید کروانے کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں نا۔ ہمارے فوجی جہاں ہمارا دل خرے گا ہم انہیں بھی شہادت کا سرٹیفیکیٹ پکڑا دینگے ۔ اسے کسی بھی بلاوجہ کی کاروائی میں بے خبری میں شہادت دلوا دینگے۔
جرنیلی و ایجنسیز نے اپنے فوجی جوانوں کو میڈل بانٹ کر ہی تو اپنے لیئے کھربوں روپے کے غیرملکی خزانے بھرنے ہیں۔ جزیرے خریدنے ہیں تاکہ شہادت کے بعد پاکستانی عوام و فوج کے بے خبر معصوم جبری شہید وہاں بے غم ہو کر گھوم پھر سکیں ۔ کیوں یہ دنیا بھر کے اور پاکستان بھر کے بڑے بڑے رقبات و محلات اسی نیک مقصد کے لیئے ہی تواپنے نام الاٹ کروائے گئے ہیں۔
ہمارے سپہ سالاروں کو دولت سے قطعی کوئی محبت نہیں ہے یہ تو بس جبری شہیدوں کو ان کے موت کے بعد ایک تفریح فراہم کرنے کے لیئے ان کے خدمت کا اعلی معیار ہے جو صرف اور صرف پاکستانی سپہ سالار اور جاسوس ایجنسی ہی سرانجام دے سکتے ہے ۔ دنیا کے کسی اور جرنیلی ٹولے یا ایجنسی میں ہے ایسا دم خم؟؟؟؟؟