اسلام آباد (جیوڈیسک) عالمی بینک اور پاکستانی حکام کے درمیان ہونیوالے آئندہ مذاکرات میں ایف بی آر کیلیے جامع ٹیکس ریفامز اسٹریٹجی اور ایف بی آر کی سینئر مینجمنٹ کے عہدوں کی معیاد کم ازکم دو سال مقرر کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جائیگا۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ عالمی بینک نے وزارت خزانہ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کیلیے جامع ٹیکس ریفامز اسٹریٹجی منظور کرنے اور ایف بی آر کی سینئر مینجمنٹ کے عہدوں کی معیاد کم ازکم دو سال مقرر کرنے کی تجویز دی ہے اورعالمی بینک نے پاکستان سے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلیے تیارکی جانیوالی جامع ٹیکس ریفامز اسٹریٹجی کی نہ صرف وفاقی سطع پر بلکہ صوبائی سطع پر بھی اسکی منظوری لی جائے تاکہ ملک بھر میں یکسوئی اور پختہ عزم کے ساتھ اس اسٹریٹجی پر عمل درآمد کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ایڈمنسٹریشن کیلیے اہم کارکردگی کے اشاریے (کے پی آئیز) بھی متعین کیے جائیں جن اشاریوں کی مدد سے ایف بی آر کی کارکردگی کو جانچا جاسکے اور انہی اشاریوں کی بنیاد پر کارکردگی جانچ کر ایف بی آر کی انتظامیہ و افسران کی ترقیاں و تقرریاں اور جزا و سزا کا عمل شروع کیا جائے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایف بی آر اور اس کی انتظامیہ کے لیے اصلاحات اور ادارہ جاتی پروسیجرز کا واضع روڈ میپ دیا جائے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اہم انتظامی عہدوں پر تعینات افسران کے عہدوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور جن اعلی افسروں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا جائے انہیں کم از کم دو سال کی مدت تک کے لیے ان عہدوں پر قائم رہنے کا تحفظ فراہم کیا جائے اور ان انتظامی عہدوں کی کم از کم معیاد دوسال ہونی چاہیے۔
عالمی بینک کی طرف سے حکومت کو یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کو ان کے عہدوں پر تعینات رہنے کا تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے احتساب کا سخت ترین نظام بھی متعارف کروایا جائے اور جتنے اہم عہدوں پر افسران تعینات ہوں وہ اتنے ہی زیادہ قابل احتساب ہوں اور جو بھی اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال یا کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث پایاجائے اسکا کڑا احتساب کیا جائے۔ اس کے علاوہ ان افسران کی کارکردگی کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔