اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ورلڈ بینک نے پاکستان کی جانب سے کچھ طے شدہ شرائط پر پیشرفت نہ ہونے کی وجہ سے 75 کروڑ ڈالر مالیت کے دو قرضوں کی فراہمی روک دی ہے۔
ورلڈ بینک کی جانب سے قرضے ’ بجٹری سپورٹ لون‘ کے طور پر دیے جانے تھے تاہم صوبوں کے درمیان خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس ( جی ایس ٹی ) پر عدم موافقت سمیت دیگر طے شدہ شرائط پر پیشرفت نہ ہونے سے عالمی بینک نے قرضوں کا اجرا موخر کردیا ہے۔ قرض کی فراہمی میں التوا سے پاکستان کی بجٹری سپورٹ کی بحالی مزید تاخیر کا شکار ہوجائے گی جو میکرواکنامک اشاریوں کی زوال پذیری کے باعث 4 سال سے بند ہے۔
ورلڈ بینک کی آفیشل دستاویزات کے مطابق Resilient Institutions for Sustainable Economy ( رائز) پروگرام کے تحت 50 کروڑ ڈالر کے ڈیولپمنٹ پالیسی کریڈٹ کی منظوری کے لیے بورڈ میٹنگ 19 مارچ کو ہو گی۔ اسی طرحSecuring Human Investments to Foster Transformation ( شفٹ ) پروگرام کے تحت 25 کروڑ ڈالر کا دوسرا پالیسی کریڈٹ بھی التوا میں چلاگیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ’ رائز ‘ اور ’ شفٹ‘ پروگرام کے تحت قرضوں کی منظوری کم از کم دو ماہ کے لیے ملتوی ہوگئی ہے۔ یہ دوسری بار ہے جب عالمی بینک نے ان قرضوں کی فراہمی التوا میں ڈال دی ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر پاکستان تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر ورلڈ بینک بورڈ مئی یا جون میں قرض کی منظوری پر غور کرسکتا ہے۔ 75 کروڑ ڈالر قرض کے حصول میں تاخیر سے رواں مالی سال کے لیے ایکسٹرنل فنانسنگ پروجیکشنز بھی متأثر ہوں گے۔
قرضوں کی فراہمی میں تاخیر کے حوالے سے استفسار کرنے پر ورلڈ بینک کے ترجمان نے بتایا کہ ’ رائز‘ اور ’ شفٹ‘ پر حکام کے ساتھ گفت و شنید جاری ہے اور اس سلسلے میں اچھی پیشرفت ہورہی ہے، جیسے ہی یہ قرضہ پروگرام ( رائز اور شفٹ ) تیار ہوں گے تو ورلڈ بینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ان پر ضرور غور کریں گے۔
ایک حکومتی اہلکار کا کہنا تھا کہ ’ رائز‘ پروگرام کے تحت پیشگی طے شدہ شرائط میں سے بیشتر پر عمل درآمد ہوچکا ہے جبکہ بقیہ پر عمل جاری ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ماہ میں باقی شرائط کی تکمیل بھی ہوجائے گی اور ورلڈ بینک مئی میں یہ قرضے منظور کرلے گا۔