سکھر (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ عالمی بینک نے سکھر بیراج کی بحالی اور مرمت کے منصوبے کے لیے آسان اقساط پر قرض دینے کی یقین دہانی کرائی ہے بحالی کے منصوبے کے بعد سکھر بیراج میں سے 15 لاکھ کیوسک پانی بآسانی گزر جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر بیراج پر محکمہ آبپاشی کی جانب سیلاب کی صورتحال اور پیشگی انتظامات کے حوالے سے دی گئی بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ زرعی صوبہ ہے اس کی 80 فیصد معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے، پانی ہماری زندگی ہے نہری نظام کو بہتر کرنے کیلیے حکومت سندھ سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے، سکھر بیراج پر پانڈ لیول اور مٹی کے جزیروں کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ورلڈ بینک اور دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کے ماہرین نے اپنی فزیبلٹی اور اسٹیڈی روپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت سکھر بیراج میں سے 12 لاکھ کیوسک سے زائد پانی برداشت نہیں کرسکے گا اگر سکھر بیراج کی بحالی کا منصوبہ مکمل ہوگیا تو اس میں سے 15 لاکھ کیوسک پانی بھی گزر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ9 اگست کو عالمی بنک، پانی اور آبپاشی ماہرین کے علاوہ اعلیٰ آفیسرز کا اجلاس سکھر میں ہی طلب کیا گیا ہے جس میں ماہرین سے تجاویز لی جائیں گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سکھر بیراج کے متبادل نیا بیراج بنانے کیلیے خطیر رقم کی ضرورت ہوگی لیکن اس کے باوجود بیراج کی بحالی والے منصوبے کی تکمیل سے ہمیں 10 سے 15 سال کا وقت مل جائے گا نیا بیراج ضرور بنانا ہوگاجس کیلیے ابھی سے تیاری کرنی ہوگی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں دریائے سندھ پر ٹوٹل 46 حساس مقامات ہیں الرا جاگیر بند اور قادر پور بند سمیت انتہائی حساس بندوں پر مرمتی کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ الرا جاگیر پر اس سے قبل عارضی طور پر مرمتی کام کیا جاتا تھا لیکن اب اسپرس تیار کیے جارہے ہیں جس پر تیزی سے کام جاری ہے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گڈو بیراج سے پانی کا اخراج 3 لاکھ کیوسک سے زائد ہے اور پیشن گوئی کے مطابق رواں ماہ کی 26 تاریخ تک بڑا سیلاب نہیں آئے گااس کے باوجود تمام محکموں اور متعلقہ عملے کو الرٹ رکھا گیا ہے۔