نیویارک (جیوڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹین لاگاردے نے کہا ہے کہ کرپشن میکرو معیشت پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ شرح نمو کے لیے مسئلہ نہیں بلکہ یہ اعتماد کے لیے بھی مسئلہ ہے۔
انھوں نے دبئی میں جاری عالمی حکومت کانفرنس میں شرکت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ آئی ایم ایف نے چھے ماہ قبل عالمی معیشت کو درپیش مسائل اور اس کے کم زو ر پہلوؤں کا جائزہ لیا تھا اور ان کی شناخت کی تھی۔اس سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ اگر زیادہ بدعنوانی ہوگی تو پھر اعتماد کا فقدان ہوگا ،کم آمدن پیدا ہوگی اور نوجوان لوگ اپنے ممالک کو چلانے والے اداروں پر کم اعتماد کریں گے‘‘۔
لاگاردے کے تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں رشوت کی مالیت یا لاگت 15 سے 20 کھرب ڈالرز کے درمیان ہے۔یہ ایک بہت بڑی رقم ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی سالانہ شرح نمو میں ایک فی صد کمی کردی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ تیل کی قیمتوں میں گذشتہ سال اکتوبر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اب بھی ان میں اتار چڑھاؤ جاری ہے او ر 2014ء سے تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام پایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’آئی ایم ایف خطے کو مجموعی طور پر دیکھتا ہے اور وہ بالعموم ان میں تیل برآمد کرنے اور درآمد کرنے والے ممالک کے لحاظ سے فرق کرتا ہے۔ہم نے اس سال اور آیندہ سال کے لیے تیل درآمد کرنے والے ممالک کی شرح نمو کے حوالے سے پیشین گوئی یا تخمینے کو برقرار رکھا ہے‘‘۔
انھوں نے لبنان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئی ایم ایف کے اس ملک کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار ہیں۔ہمارا اس کے لیے کوئی پروگرام تو نہیں لیکن ہم اس سے مسلسل مذاکرات کررہے ہیں کہ اس کو پالیسیوں کے ضمن میں کیا کرنا چاہیے‘‘۔
کرسٹین لاگارد ے نے العربیہ کو بتایا کہ ’’ میں نے آج (دبئی میں) وزیراعظم سعد الحریری سے جو کچھ سنا ہے ، وہ یہ کہ انھوں نے اپنی حکومت کے بیان میں جن اقدامات کا ذکر کیا تھا، انھیں وہ عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں‘‘۔
ان پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لبنانی وزیراعظم ڈھانچا جاتی اصلاحات کے پروگرام پر عمل درآمد اور مالیاتی استحکام چاہتے ہیں اور بجلی کے قیمتوں کے مسئلے سے نمٹنا چاہتے ہیں۔اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ لبنان کے لیے بھی ایک کامیاب کہانی ہوگی اور آیندہ مہینوں میں ہم اس کو منا رہے ہوں گے۔
عالمی معیشت کو درپیش خطرات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ ’’ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی پائی جارہی ہے اور اس ضمن میں ان دونوں ممالک کے درمیان اب تک ہونے والی بات چیت کامیا ب نہیں ہوسکی ہے۔ان کے پاس وقت کم ہے لیکن وہ جن مسائل کو طے کرنے کی کوشش کررہے ہیں، وہ پہاڑ کی صورت میں کھڑے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’اب تک بریگزٹ کا نتیجہ بھی غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہے ۔اس سے بھی خطے کی شرح نمو کم ہوگی۔ بریگزٹ کا اگر بہت اچھا یا بہت بُرا نتیجہ برآمد ہوتا ہے تو جو بھی صورت حال پیدا ہوتی ہے ، یہ بہت کم موافق ہوگی اور برطانیہ کا یورپی یونین کے باقی ممالک کے ساتھ مزید تناؤ پیدا ہوگا‘‘ ۔
ان کا خیال تھا:’’شرح نمو کا بہت زیادہ بڑھ جانا اہم نہیں ، بلکہ اہمیت اس بات کی ہے کہ شرح نمو سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔اس مرحلے پر آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد مارکیٹ میں آرہی ہے اور آیندہ پانچ سال کے دوران میں مزید ڈھائی کروڑ تعلیم یافتہ نوجوان عالمی مارکیٹ میں داخل ہوں گے،ان کے لیے ملازمتوں کی شناخت کرنا ہوگی ، سراغ لگانا ہوگا‘‘۔