تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید عیسائیوں نے صلیبی جنگو کی صدیوں پرانی مار کو آج تک فراموش نہیں کیاہے ۔یہ ہی وجہ ہے کہ نیٹو جیسا بد معاشوں کا اتحاددر اصل مسلمانوں کی تباہی کے لئے ہی قائم ہے۔جس کی مثال گذشتہ 35سالوں کے دوران خوب بہتر طریقے پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔عیسائیوں نے ہندوستان پر 90سال سازشیں کیں اور سو سالہ اقتدار کے بعد جب یہاں سے بھاگنے کی کوشش کی تو اسطرح کہ مسلمانوں کی بننے والی نئی مسلم مملکت پاکستان،کو مسلمانوں کی مکمل آزادی و خود مختاری سے محروم کرنے کی خاطر،ہندو سے سازشوں کے ذریعے مسلمانوں سے چھینا گیا اقتدار ان کے حوالے کرنے کے بجائے ۔اپنے زر خرید بنیئے کے حوالے کرنے کی کوشش کی ۔تا کہ جب بھی انہیں مسلمانوں کو مزید بربادی کی طرف دھکیلنے کی ضرورت ہو تو ہندو بنئے کو ڈھال بناکر ان کے خلاف آسانی کے ساتھ استعمال کیا جا سکے۔ان بد معاشوں نے ایک جانب خلافتِ عثمانیہ کے پانچ سو تیرہ سالہ دورِ اقتدار کا خاتمہ کر اکے عربوں اور ان کے علاقوں میں اپنے پٹھوحکمران بٹھواکر مسلمانوں کی طاقت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ٹھنڈا کر دیا۔اب دنیا کے تمام خطوں پر عیسایت کا برائے راست قبضہ کرادیا گیا تھا،اور دنیا کے تمام مسلمان حکمرانوں کی حیثیت محض زر خریدغلاموں کی سی بنا کرانہیں اپنا دستِ نگر رکھنے کی زبردست چال چلی گئی۔اس کھیل میں ہمیشہ ہمارا سازشی جنرل ہی استعمال ہوا ! جو طاقت کے زعوم میں اس اُمہ کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑواتا رہا ہے اور مسلم خطوں کو کمزوری کے عذاب میں مبتلا کراتا رہا ہے۔
فلسطین ہو یا کشمیر عیسایت نے طاقت کے بل پر ہمیشہ سے امتِ مسلمہ کے ساتھ دہشت گردی جاری رکھی ہوئی ہے۔مگر ہماری ا بد قسمتی یہ رہی ہے کہ ہماے مسلم حکمرانوں میں کوئی ایک بھی صلاح الدین ایوبی جیسے حوصلے کا حکمران پیدا ہی نہیں ہونے دیا گیا ہے۔اسلامی مملکتوں میں حکمران عیسائیوں کے پٹھو بیٹھے ہوئے ہیں۔جو اپنے اقتدار کی حفاظت میں عیسائیوں کے جھوٹ کو بھی سچ کر دکھاتے ہیں۔جہاں سے عیسایت کے خلاف آوازیں اٹھتی ہیں ان ملکوں اور وہاں کے حکمرانوں کی اپنے سازشیوں کے ذریعے اینٹ سے اینٹ بجوادیجاتی ہے۔موجودہ دور میں اس کی بے شمار مثالیں بھی موجود ہیں۔عراق،مصر، لبیا اور ان جیسے کئی اور اسلامی ممالک دنیا کے نقشے پر آج بھی موجود ہیں ۔مگر یہ سب کے سب بمعہ سعودی عرب اور عرب ریاستوں کے عیسایت کے گُماشتوں کا کردار ادا کرنے میں پیش پیش دکھائی دیتے ہیں۔ جس سے ان کا اقتدار تو سلامت ہے مگرمسلم اُمہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
کشمیر میں ہندو مظالم سے دنیا کا کونسا ملک واقف نہیں ہے؟نریندر مودی جس کو خود امریکیوں نے دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد مانا تھا اور اس کے امریکہ میں داخلے پر بھی پابندی بھی تھی۔ایسے دہشت گرد کو آج امریکہ نے مسلمانوں پر دہشت گردی کرانے کے لئے اپنی گود میں بٹھایا ہوا ہے۔یہ بھی ساری امتِ مسلمہ کو پتہ ہے کہ یورپی مملکتوں کے علاوہ اس وقت مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کرنے والے دنیا کے دو بڑے دہشت گرد متحد ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ساری مسلم دنیا کے عوا م پہچانتے ہیں جو اسلام کا شدید مخالف ہے،جو کہ مسلمانوں کے خلاف عیسایت کی دہشت گردی کو ہوا دینے والا سب سے بڑا عفریت ہے۔
جو مسلمانوں کے خلاف عیسایت کے نام پردہشت گردی پھیلانے میں کہیں بھی پیچھے نہیں ہے۔مودی جب اپنا بھیانک چہرہ لے کر اپنے جیسے عیسائی دہشت گردحکمران سے ملنے کے لئے پہنچنے کو تھا تو اس کی آمد سے پہلے ہی حریت پسند کشمیری رہنما ’’صلاح الدین‘‘ کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کر کے پاکستان کے احسانوں کا بدلہ اس طرح چکایا کہ دنیا میں ہر ایک انگشت بہ دندان رہ گیا۔حالانکہ یہ عیسائی دہشت گرد حکمرا جانتاہے۔کشمیر کے لوگ ہندوستان کی ساڑھے سات لاکھ فون کی پیلٹ گنوں اور اس سے بھی خطر ناک ہتھیاروں کاپتھروں سے مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ہندوستان کے ان بزدلوں نے برہان وانی کو شہید کر کے بھڑ کے چھتے میں ہاتھ تو ڈالدیا ہے ۔مگر وہ اب وہ اپنے زخمی اور مکروہ چہرے کو چھُپابھی نہیں پا رہا ہے۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسا عیسائی دہشت گرد ہر نہتے اور پُر امن مسلمان کو دہشت گرد قرار دے دے کر دنیا سے اور خاص طور پر کشمیر سے آزادی کی تحریکوں کو دبانے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں۔گذشتہ ستر سالوں میں ان جیسے کئی دہشت گرد پیدا ہوئے اور آج ان کا کوئی نام لینے ولا بھی نہیں ہے۔یہ بات تمام عیسائی دہشت گردوں کو جان لینی چاہئے کہ ایک دن کشمیر ان کی ریشہ دوانیوں کے باوجود آزادی حاصل کرکے رہے گا۔دراصل دنیائے اسلام میں عیسائی دہشت گردوں نے ہی دہشت گردی کی آگ بھڑ کائی ہوئی ہے۔جنہوں نے پہلے روس کے خلاف مسلمانوں کو استعماکیا اور بعد میں انہیں ہی دہشت گرد بنا دیا۔
ہمارے حکمرانوں کو چاہئے کہ ٹرمپ کے اس دہشت گردانا بیان کی کھل کر مخالفت کریں اور دنیا کو بتا دیں کہ 29 سالوں سے صلاح الدین جس آزادکی جدوجہد کا حصہ ہے برہان وانی بھی اسی تحریک کا مرمٹنے والا مجاہدرہنما تھا۔ جس پر وزیرِ اعظم پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھر پور موقف اپنایا تھا۔کشمیرکا یہ مجاہدِ اعظم صلاح الدین کشمیر کی آزادی کا روشن ستارا ہے۔اس کی ذات پر کوئی حرف نہیں آنا چاہئے۔اس وقت کشمیر میں ہندوستان کی بچھائی ہوئی آگ اپنے خاتمے کی جانب تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور کشمیر کے لوگوں کے لئے صبح نو نمودار ہونے کو ہے۔یہ بات ہمارے حکمرانوں کے ذہنوں میں ہونی چاہئے کہ کشمیر کے لاکھوں شہدانے پاکستان کی بقا کی جنگ لڑتے ہوئے اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا ہے۔آج ہر امن پسند انسان یہ سوال اُٹھا رہا ہے کہ ہ ندو دہشت گردی کے ساتھ مل کر جو عیسائی دہشت گردی جاری ہے کیا یہ کبھی دنیا سے ختم ہوگی؟؟؟عیسائی چرچ تو امن و آشتی کا اپنے آپ کو علمبردار کہتا ہے مگر ٹرمپ جیسے لوگوں نے دنیا میں عیسائی دہشت گردی کا بیڑا گذشتہ ساڑھے پانچ سو سالوں سے اٹھایا ہوا ہے۔جن کا نشانہ صرف اور صرف عالم اسلام بنا ہوا ہے۔
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید shabbirahmedkarachi@gmail.com