تحریر : محمد قاسم حمدان ورلڈ کالمسٹ کلب صحافیوں کے حقوق کے لئے کوشاں ایک جدوجہد کا نام ہے ۔گزشتہ روز ورلڈ کالمسٹ کلب کی جانب سے الحمرا ہال میں ایک خوبصورت ادبی وفکری نشست کا اہتمام کیا گیا ۔آسمان سحافت کے درخشندہ ستاروں کا یہ اکٹھ کشمیر میں آزادی کی تحریک کی آاوازکو ساری دنیا میں پہنچانے کے لئے ترتیب دیا گیا ۔اس بزم کی خصوصی مہمان چناروں کے دیس کی بیٹی آسیہ اندرابی تھیں جن کا سری نگر سے آٹھ لاکھ فوجی سنگینوں کے کڑے پہرے کے باوجود ٹیلی فونک خطاب ہوا ۔دنیا کی تاریخ میں نیلسن منڈیلا ایک معتبر نام ہے جنھوں نے اپنی قوم کو آزادی اور امتیازی نفرت سے نجات دلانے کے لئے ستائیس برس جیل کی سلاخوں کے پیچھے قربان کر دئیے لیکن ان کے عزم واستقلال کو کو ئی مات نہ دے سکا ۔ورلڈ کالمسٹ کی مہمان عظیم مجاہدہ آسیہ اندرابی کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو کو تو اپنی قوم کے لئے آزادی مانگنے کے جرم میں تا حیات پس دیوار زنداں ڈال دیاگیا لیکن دنیا کے منصف اور چارہ گر کانوں میں انگلیاں ٹھونس کر ٹس سے مس نہیں ہوئے ۔بھارت نے ان کی آواز کو دبا کر سمجھا کہ ایسے تحریک آزادی دب جائے گی۔
ڈاکٹر قاسم اب کسی شخصیت کا نام نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے اور کشمیر کا بچہ بچہ اب قاسم فکتوبن چکا ہے ۔جس علم کو بھارت نے ان سے چھینا اسے ان کی بیوی آسیہ اندرابی نے اٹھالیا۔ عقوبت خانوں کا بدترین ٹارچر ، جوروجبر کا ہر ہتھکنڈہ کشمیر کی بیٹی کی جرأت وشجاعت اور ان کے پائے ثبات میں ذرا بھر لغزش نہ لا سکا ۔آج وہ ہزاروں سربکف خواتین کی سالار ہیں۔انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے چانکیہ کی اولاد کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا اورپاکستان کا پرچم لعل چوک میں لہرا کر بغاوت کا اعلان کیا ۔آج کشمیر کے ہر گھر پر لہراتا پاکستان کا پرچم غلامی کی شب سیاہ کے خاتمے کا اعلان ہے ۔کشمیریوں کی پاکستان سے محبت کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے شہدا کو سبز ہلالی پرچم میں دفن کرنا بھی اپنے ایمان کی علامت جانتے ہیں ۔ان کی گھڑیوں کی دھڑکن پاکستان کی سوئیوں کی ٹک ٹک کے ساتھ دھڑکتی ہے۔15اگست ان کے لئے یوم سیاہ اور 14 اگست یوم آزادی ہے ۔محترمہ آسیہ اندرابی آزادی کے انہی پروانوں کی روداد بیان کر رہی تھیں ۔ان کے جذبات کبھی سمندر کی موجوں کی طرح بلند اور کبھی آنسوؤں کی روانی سے لبریز تھے وہ کہہ رہی تھیں۔
ورلڈکالمسٹ کلب سے وابستہ بھائیو!آپ ایک پرامن ملک میںبستے ہیں کہ جہاں آپ کو دنیاکی ہرسہولت میسر ہے لیکن ہماری طرف دیکھئے کہ ہم توزندگی کی بنیادی سہولتوں سے ہی محروم کردئیے گئے ہیں۔آپ ہمارے ہسپتالوں کاحال دیکھ لیجیے۔ یہاں ہسپتال’ ڈسپنسریز اور پرائیویٹ کلینکس زخمیوں اور مریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔بھلا اس کی کیاوجہ ہے ؟حالانکہ کشمیرکی آب وہوا تو بہت صحت افزاتھی ۔یہاں کاموسم اتنااچھاہے کہ گر ہم معتوب نہ ہوتے تو ہم ایساصحت مندکوئی نہیں تھا۔ لیکن اب کیاہوگیاہم کو؟وجہ یہ ہے کہ آج ہمارے اجسام میں زہریلے کیمیکلز اتارے جارہے ہیں۔ ہمیں ایسی خوراک اورپھل دئیے جاتے ہیں کہ جن کے اندر کیمیکل تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ہمیں زہریلی ڈرگز دی جاتی ہیں کہ جس سے ہم بیمار ہوگئے ہیں۔آج کشمیری جان لیوا امراض میں مبتلا ہیں’ کیوں؟آخرکیوں…؟یہ ساری مصنوعی بیماریاں ہیں…ہمارے اوپر مظالم کے ایسے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں کہ…اللہ رحم فرمائے…لیکن یہ جو ہمارے اوپر ساری مصیبتیں ہیں،یہ سنی نہیں جاتی ہیں… دنیامیں آج کوئی ہماری بپتانہیں سنتا…کہ ہمارے ساتھ کیا ہاتھ ہو رہاہے…!! ہم نے فیصلہ کیاہے کہ ہمیں کشمیر کو ہندوستان سے ہرحال میں آزادکراناہے۔ چاہے کچھ بھی ہوجائے… ان شاء اللہ ہم کشمیر کو ہندوستان سے آزادکراکے ہی رہیںگے لیکن آپ سوچ لیجیے کہ آپ اس جدوجہد آزادی میں کیا کردار ادا کر رہے ہیں…؟
ہمارااپناپیاراپاکستان کہ جس کے ساتھ ہماری روح جڑی ہوئی ہے اور اس وطن سے ہمارا خون کارشتہ ہے اور جسے ہم اپنے سے دور ہونے کے باوجود اپناملک سمجھتے ہیں’ یہاں ہم اپنے پاکستانی بھائیوں سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے پاکستانی بھائیو!5فروری پرفقط یوم یکجہتی کشمیر منانے سے کشمیرآزادنہیں ہوگا۔پاکستان کی اسمبلیوں میں قراردادیں پاس کرنے سے کشمیرآزادنہیں ہوگا۔ جب تک کہ آپ قوتِ بازو اورغیرت وحمیت سے کشمیرکوآزاد کروانے کی تگ ودو نہیں کریں گے…اگر آپ واقعتاً کشمیرکوآزادکرواناچاہتے ہیں توآئیے…! اٹھیئے! اور پرائی بیساکھیاں چھوڑ کر اپنی ٹانگوں پرکھڑے ہوجائیے…آپ یہ مت سمجھئے کہ ہندوستان ایک مضبوط طاقت ہے…اللہ کی قسم!ہندوستان مضبوط نہیں ہے۔
آپ مقبوضہ کشمیر کو دیکھ لیجیے!ہمارایہ جو شیخ خاندان ہے(شیخ عبداللہ سے فاروق عبداللہ اور عمرعبداللہ تک) یہ جو مفتی خاندان ہے (مفتی سعید سے محبوبہ مفتی تک) اور یہ جو کشمیر کابخشی خاندان ہے(غلام محمدبخشی 1947ء تا1964ء تک وزارتیں)…یہ سب مقبوضہ کشمیرکے بڑے بڑے شیطان اور ڈکٹیٹر ہیں…کیونکہ ان غداروں ہی کی وجہ سے آج ہندوستان کشمیرپرقبضہ کیے بیٹھاہے۔ اگر یہ غدار بیساکھیاں ہندو کو میسرنہ آتیں توآج بھارت کشمیر پرراج نہ کرپاتا کیونکہ بھارت کی10لاکھ افواج تو ہمارے بچوں کے پتھروں سے ہی ڈرجاتی ہے۔ ہماراننھابچہ جب پتھرلے کر کھڑاہوتاہے تویہ گولیاں چلاتے اور پیلٹ سے شیلنگ کرتے ہیں… جس کاصاف اورواضح مطلب ہے کہ یہ سفاک درندے ہم سے ڈررہے ہیں…یہ ظالم تو ہمارے پتھر سے خائف ہوچکے ہیں۔ جب ہمارا بچہ پیلٹ سے اندھاہوجاتاہے تودوسرا معصوم بچہ اپنے انجام کو مدنظررکھنے کے باوجود پتھر اٹھاتاہے… ہم ان بھارتی درندوں پرگولیاں تونہیں چلا سکتے کیونکہ ہمارے ہاتھ خالی ہیں…ہمارے پاس توفقط پتھر اور کنکرہیں… گویاکہ ہم اللہ کی ابابیلیں ہیں…!! میرے صحافی بھائیو!آج کشمیری اپنے خون سے اپنی عصمتوں کی قربانیوں سے،اپنے کھیت کھلیانوں کی ویرانیوں سے،اپنے نرم وگدازآرام جاں کو تج کر اپنی آزادی سے زیادہ پاکستان کی تکمیل کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ہم نے ایک لاکھ جگرگوشوں کاآزادی کی خاطرلہو پیش کیا ہے۔آج کشمیرکا کوئی کوناایسانہیں جہاں شہداء کا لہو نہ گرا ہو، یہاں چہارسوشہداء کے خون کی مہک ہے۔بھائیو! ہمیں ضرور یادرکھیے!اللہ کے لیے آئیے آگے بڑھیئے…اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے دفاع کی خاطر…اپنے مظلوم بہن بھائیوں کوظلم وستم سے نجات دلانے کی خاطر…ہمیں ہندوستان کی قیدسے آزاد کرانے کی خاطر…کیونکہ کشمیری توچناروں کی وادی میں شعلہ بندمحاصروں میں مقیدہیں…ہمارا گلہ گھونٹا گیا ہے…ہماری آواز بندہے…ہمیں اس قیدخانے سے باہرجانے کی اجازت نہیں…یہاں تک کہ نمازِ جمعہ کے لیے مسجداوربیت اللہ میں حاضری پربھی قدغنیں ہیں۔
چنانچہ آپ ہی ہم مجبوروں ومقہوروں کی آوازبن جائیے…!آپ ہمارا پیغام لے کراٹھیئے…!آپ کشمیری قیدیوں کے قاصدبن جائیے اور دنیاکو دکھلائیے کہ مسلمان جہاں کہیں بھی ہیں’ وہ ”ملت واحدہ” ہیں۔ یکجان ہیں اور انسانی قدریں پوری دنیامیں یکساں ہیں۔ کیونکہ ہم سب الحمدللہ اللہ کے بندے ہیں اوررب العالمین نے انسانوں کو آزاد پیداکیاہے۔ کوئی بھی انسان غلام بننے کے لیے تخلیق نہیں کیاگیاہے۔ ظہورِاسلام کے ساتھ ہی اللہ رب العزت نے انسانی غلامی کوساقط کردیا…!! ہم کبھی بھی غلام نہیں بن سکتے…ہم کبھی بھی غلامی میں نہیں جی سکتے …اور دنیا کی کوئی بھی طاقت ہم کو غلام بناکر نہیں رکھ سکتی…بھارت کی غلامی کاتوسوال ہی پیدانہیں ہوتا…!! آپ سب صحافت سے وابستہ ہیں آپ جانتے ہیں آج میڈیا کی اہمیت کس قدر ہے انڈین میڈیا مسئلہ کشمیر کو دھندلا رہا ہے وہ ہمارے خلاف حقائق کو مسخ کرتے ہیں۔ وہ ہماری ارض پاک کے خلاف زہر اگلتے ہیں اور اسے پاکستان کی تحریک کہتے ہیں ۔پاکستان کو بھارت کا درد پالنے کی پالیسی بدلنی ہو گی میاں نواز شریف کی تقریر سے ہمیں سپورٹ ملی لیکن ایک تقریر سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا۔ آپ کو دنیا کی عدالت میں ہمارامقدمہ لڑنا ہو گا ۔مودی کو اگر سعودی عرب نے اپنا قومی ایوارڈ دیا تو یہ پاکستان کی کمزوری ہے ۔پاکستان ابھی تک دنیا کو قائل نہیں کر سکا کہ کشمیر یو این کی قراردادوں کے مطابق متنازعہ علاقہ ہے اور اس کا فیصلہ کشمیریوں کی آزادی اظہار کا متقاضی ہے بھارت کی عدالتیں نیشنل ان ٹرسٹ پر چلتی ہیں ،انہوں نے ہمارے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔افضل گورو کی پھانسی اس لئے ہوتی ہے تاکہ بھارت کے متعصب ہندووں کے ضمیر کو مطمئن کیا جا سکے ڈاکٹر قاسم کی تاحیات قید یہاں کی اندھیر نگری اور چوپٹ راج کی انوکھی مثال ہے ۔آج سمجھوتہ ایکسپریس کے قاتل حکومت کر رہے ہیں اور ہمارے بھائی حافظ محمد سعید قید ہیں’ حافظ صاحب کا جرم یہ ہے کہ وہ بھارت کے مظالم کو دنیا میں بے نقاب کرتے ہیں اور انہوں نے 2017 کو آزادی کا سال قرار دیا ہے ان کے خطاب کے بعد سوال وجواب کی نشست ہوئی محترمہ ڈاکٹر عمرانہ مشتاق نے کشمیری خواتین کے عزم وہمت کو خراج تحسین پیش کیا اور پاکستان کی خواتین میںکشمیر کی آزادی بارے آگہی دینے کا ارادہ کیا آخر میں ایثار رانا صاحب چیئرمین ورلڈ کالمسٹ کلب نے آپا آسیہ اندرابی کا شکریہ ادا کیا اور قلم وآواز سے تحریک آزادی کو پرنٹ والیکٹرانک میڈیا میں اجاگر کر نے کا یقین دلایا۔