تحریر : موسیٰ غنی، کراچی عالمی عدالت نے کلبھوشن کی رہائی کے لیے بھارت کے موقف کو تسلیم بھی کرلیا اور نہیں بھی۔ پاکستان کے اندرون خانہ (پاکستان) کے دشمنوں نے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی رہائی کے لیے ممکن تعاون کر دیا۔ پاکستان کو مضبوط کیس کے باجود دنیا بھر میں بدنام کرنے کی سازش بہت حد تک کامیاب ہونے لگی۔ پاکستان کے جانب سے عالمی عدالت میں جانے کا اقدام کس کا تھا ؟ ملک کے آئین سے بڑی بھی کوئی سلامتی ہے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے والے اس ملک کے لیڈر کون ؟ سوال بہت لیکن جواب کسی کے پاس نہیں۔ سب اہم نقطہ یہ ہے کہ پاکستان کس کے کہنے پر عالمی عدالت گیا، کیا یہ سجن جندال سے ایک ملاقات کا اثر ہے یا بھارت میں اپنے کاروبار کو بچانے کے لیے عوام کے خون کا سودا کہنے کو تو یہ ہمارے نام نہاد رہنماء ہیں لیکن میں آج تک کسی ملک میں ایسا نہیں دیکھا جو اپنی عوام کے خون کا سودا کردے لیکن بد قسمتی ہے پاکستان کی اس کو پیدائش کے بعد ہی سے لوٹنے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گئے اور آج معاملہ اس حد کو پہنچ چکاہے کہ میرے اپنے ملک کے لوگوں کو قتل کرنے والا، میرے معصوم بچے مروانے والا،میرے ملک کو توڑنے کی سازش کرنے والا، بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی رہائی اسباب بھی پیدا کرنے والا بھی میرے اپنے ملک کے کچھ غدار ہیں۔
شرم ان کو مگر نہیں آتی کے جس ملک میں رہتے ہیں کھاتے ہیں پیتے ہیں اس کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ اپنے معصوم بچوں کے خون کا سودا بھی کرتے ہیں۔ پاکستان کو عالمی عدالت نے اس طرح ڈانٹا جیسے (پاکستان) کی افواج اس جاسوس کو اس کے ملک سے اٹھا کرلے آئے ہوں۔ بات یہیں نہیں ختم ہوتی ہم نے اپنی فوج کی بدنام کرنے کی بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ بھارت صرف الزام لگاتا تھا اور ہم نے کرکے دیکھایا کہ بالکل ایسا ہی ہے۔ ملک کے سب ادارے نام نہاد وزیراعظم کے ہاتھ میں ہیں۔
India
ایک ادارہ جو بااختیار تھا اس کو رسوا کرنا بھی ہمارے حکمرانوں کا نہیں چھوڑا۔ کیا ہم آج بھی ان لوگوں کے ہاتھوں تماشا بنتے رہیں گے یا اپنے بچوں کا سودا کرتے رہیں گے۔
اگر ایسا ہے تو ہمارے حکمران صحیح کرتے ہیں۔ آخر میں جاتے ہوئے ایک بات اور کہنا چھاوں گا ، شاید آپ سب کو بری لگے لیکن۔ ”جیسی قوم ہوتی ہے اس کے اوپر ایسے حکمران مسلط کیے جاتے ہیں“۔ تھوڑا خیال کریں یہ ملک ہے تو ہم ہیں ورنہ نہ میں ہوں نہ آپ ہیں۔