ہیگ (جیوڈیسک) ہزاروں گرفتار مخالفین کو بھوکا پیاسا رکھا، ان کی آنکھیں نکال لیں، بہیمانہ تشدد کر کے قتل کر دیا ،عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، سابق پراسیکیوٹر یورپین کورٹ نے شامی بینک کیخلاف فیصلہ غلط قرار دے دیا۔
شہری آبادیوں پر مزید حملے، 39 افراد ہلاک، مرنے والوں میں 9بچے اور 5 خواتین بھی شامل بین الاقوامی فوجداری عدالت(آئی سی سی) نے شامی صدر بشار الاسد کو جنگی تشدد کا سب سے بڑا مجرم قرار دے دیا ہے، ایک عرب اخبار کے مطابق آئی سی سی کے سابق پراسیکیوٹر ڈیوٖڈ کرین نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بشار الاسد اور ان کی فوج نے ہزاروں مخالفین کو گرفتار کر کے انہیں کئی روز تک بھوکا پیاسا رکھا، ان میں سے بیشتر کی آنکھیں نکال لیں اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ان بدنصیب لوگوں کو جن کی تعداد تقریباً 11 ہزار تھی بہیمانہ تشدد کرکے قتل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں پیش کئے گئے شواہد کی بنا پر شامی صدر اور اس بربریت میں ملوث شامی فوج کے کمانڈروں پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، آئی این پی کے مطابق بدھ کو شام کی سرکاری فورسز نے مخالفین کے زیر قبضہ علاقوں میں زمینی اور فضائی حملے کرکے عورتوں اور بچوں سمیت 39 افراد کو ہلاک کردیا ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ حملے حلب، حاما، درعا، کنیترا، حمص، ادلیب اور دمشق کے قرب و جوار میں کئے گئے، شامی فوج کے ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں 9 بچے اور 5 خواتین بھی شامل تھیں، دریں اثنا ایک امریکی اخبار کے مطابق برسلز میں قائم یورپی یونین کی عدالت نے شامی بینک ’سیریئن انٹرنیشنل اسلامک بینک‘ کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ یورپی یونین نے اس شامی بینک کے خلاف یہ کارروائی ٹھوس شواہد کے بغیر کی تھی، یورپی یونین یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ یہ بینک شامی حکومت کو بیرون ملک سے رقوم کی ترسیل میں ملوث ہے۔
دریں اثنا آئی سی سی کے سابق پراسیکیوٹر ڈیوٖڈ کرین نے مزید بتایا کہ عدالت میں پیش کئے گئے شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ شامی حکومت نے بدترین تشدد کرکے جن گرفتار شدہ مخالفین کو موت کے گھاٹ اتارا ان کی مجموعی تعداد کم از کم 55,000 تھی، اس بڑے پیمانے اور منظم طریقے سے ہزاروں قیدیوں کی ہلاکت نے نازیوں کے جنگی جرائم کی یاد تازہ کر دی ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق شام کی خانہ جنگی چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے اور اس میں اب تک ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔