دنیائے کرکٹ میں پاکستان تنہا رہ گیا

ICC

ICC

آئی سی سی میں اصلاحات اور تشکیل نو کے نام پر انٹرنیشنل کرکٹ میں بھارت آسٹریلیا اور انگلینڈ کی اجارہ داری قائم کر دی گئی ہے۔ اس ٹرائیکا کے شکنجے میں جکڑی بین الاقوامی کرکٹ کو نہ صرف تکنیکی اعتبار سے نقصان پہنچے گا بلکہ کھینچا تانی اور پیسہ کمانے کا خوفناک کھیل شروع ہو جائے گا۔

جس سے کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں اس کھیل کا معیار بْری طرح متاثر ہوگا۔ واضح رہے کہ ICC (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) کے حالیہ اجلاس میں پانچ رکنی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

اس ایگزیٹو کمیٹی میں انڈیا، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو مستقل رکنیت حاصل ہو گی۔ ان تین ,,بڑوں،، کی مرضی کے بغیر نہ کوئی کرکٹ ایونٹ ہو گا اور نہ ہی کرکٹ سے حاصل شدہ آمدنی کی تقسیم ہو گی۔ سنگا پور میں ہونے والے اجلاس کی قرارداد کو دس ممبران میں سے آٹھ ووٹ ملے۔

پاکستان اور سری لنکا نے ووٹنگ میں حصّہ نہیں لیا۔ ان کا مؤقف یہ تھا کہ ترمیم شدہ قرارداد کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔ اس اصولی مؤقف میں جنوبی افریقہ کی حمایت بھی موجود تھی لیکن آخری وقت پر جنوبی افریقہ نے قرارداد کے حق میں اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔

یوں آئی سی سی پر تین ملکوں کا راج قائم ہو گیا۔ جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ساتھ
مل کر پاکستان نے جو مشترکہ حکمت عملی بنائی تھی اس کی ناکامی کے باعث پاکستان دنیائے کرکٹ میں تنہا رہ گیا ہے۔ پاکستان نے ادارہ کے مالی اور انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیوں اور تین ملکوں کو حد سے زیادہ اختیارات دینے کے خلاف جو اصولی مؤقف اختیار کیا تھا اس پر جرأت مندانہ انداز میں آخری لمحے تک ڈٹا رہا۔

Big 3

Big 3

بگ تھری پلان کے مروجیکٹ کے لیے ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، زمبابوے اور بنگلہ دیش نے آغاز ہی میں حامی بھر لی تھی، بھارت نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس منصوبے کو نا مانا گیا تو وہ آئی سی سی کو چھوڑ کر چلا جائے گا۔

آئی سی سی میں پاکستانی مؤقف پورے اعتماد سے پیش کرنے کا تمام تر کریڈٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین زکاء اشرف کو جاتا ہے حالانکہ وزیراعظم نواز شریف جو کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ہیں انھوں نے پاکستانی مؤقف پر حکمت عملی کے حوالے سے زکاء اشرف سے ملاقات کے لیے وقت دینے بھی زحمت گوارا نہ کی۔ سارا قصور حکومت کا ہے PCB کا نہیں۔

آئی سی سی پر تین ملکوں کے غیر منصفانہ قبضے کے بعد پاکستان اگرچہ وقتی طور پر تنہا رہ گیا ہے، لیکن پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے اصولی مؤقف پر ڈٹا رہے اور منصوبے کی مخالفت جاری رکھے، منصوبے پر عمل درآمد کے بعد جب دیگر ممالک کو اپنے استحصال کی سمجھ آئے گی تو تو وہ یقینا ان تین ممالک کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ یہ ردعمل کرکٹ کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔

Waseem Raza

Waseem Raza

تحریر: وسیم رضا