لندن (جیوڈیسک) قطر کی فٹبال ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی پانے پر کرپشن کے نئے شواہد سامنے آگئے، جس میں اے ایف سی کے سابق چیف محمد بن حمام پر اس سلسلے میں مختلف معاہدے کرانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
گذشتہ ہفتے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے لاکھوں ای میلز، دستاویزار اور بینک ٹرانسفرز کی تفصیلات کی بنیاد پر بن حمام پر الزام عائد کیاتھا کہ انھوں نے قطر کی میزبانی کو یقینی بنانے کیلیے پیسے کا کھلا استعمال کرتے ہوئے 5 ملین ڈالرز خرچ کیے تھے، مذکورہ اخبار نے اس سلسلے میں نئی معلومات اپنے قارئین تک پہنچائی ہیں۔
اس سلسلے میں فیفا کی تحقیقات پیر کو مکمل ہونے والی ہیں، جس کا اعلان گذشتہ دنوں تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ سابق امریکی اٹارنی مائیکل گارسیا نے کیا تھا۔
اتوار کو اخبار نے اپنی نئی اسٹوری میں دعویٰ کیا ہے کہ بن حمام کو اکتوبر 2010 میں اس وقت کے روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوتن نے قطر سے اسپورٹس کے باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیلیے مدعوکیا تھا، یہ واقعہ روس اور قطر کو بالترتیب 2018 اور 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے سے ٹھیک ایک ماہ قبل کا ہے، اخبار نے بن حمام پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ انھوں نے تھائی لینڈ اور قطر کے درمیان ہونے والی گیس معاہدے کی بات چیت میں بھی مدد دی تھی۔
جب تھائی لینڈ فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر ووروائی موکادی اگست 2010 میں دوحا کے دورے پر آئے تھے، تاہم ووروائی نے اس معاہدے کے عوض قطر کی ورلڈ کپ بڈ میں تعاون کیے جانے کے الزام کو مسترد کیا ہے، اس کے علاوہ انھوں نے اس ڈیل میں’ ذاتی فائدہ ‘ لینے کی بات سے بھی انکار کیا ہے۔