ورلڈ کپ (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ نے عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنا آغاز سری لنکا کے خلاف زبردست فتح سے کیا ہے۔ ہفتے کے روز کھیلے گئے میچ میں کیوی ٹیم نے سری لنکا کو دس وکٹوں سے شکست دی۔
کیوی بالر ہینری نے اس میچ میں 29 رنز دے کر سری لنکا کے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ لوکی فیرگوسن نے بھی تین وکٹیں لیں۔ کارڈف میں کھیلے گئے اس میچ میں سری لنکا کی پوری ٹیم 29 اعشاریہ دو اوورز میں 136 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔
اس کے جواب میں کیوی ٹیم کے مارٹن گپٹل اور کولِن مُنرو نے اپنی اپنی نصف سنچریوں کی مدد سے مقررہ ہدف بآاسانی پورا کر لیا۔
عالمی کپ مقابلوں میں یہ تیسرا موقع ہے، جب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے دس وکٹوں سے فتح حاصل کی ہے۔ ہفتے کے روز سری لنکا کی جانب سے دیا گیا یہ معمولی ہدف حاصل کرنے میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فقط 16 اعشاریہ ایک اوورز کی ضرورت پڑی۔
گپٹل نے اس میچ میں 73 اور مُنرو نے 58 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلیں اور سری لنکا کے بالروں کو میدان کے چاروں طرف ہٹیں لگائیں۔
گپٹل کی اننگز میں آٹھ چوکے اور دو چھکے شامل تھے، جن میں سے ایک چھکے میں انہوں نے بال اسٹیڈیم سے باہر پھینک دی تھی۔
تاہم کیوی ٹیم کی اس فتح میں کلیدی کردار ہنری کے مسلسل سات اووروں نے ادا کیا جس نے سن 1996 کی عالمی چیمپیئن سری لنکا کی بیٹنگ لائن کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
میچ کے بعد نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کا کہنا تھا، ”ہمارے لیے یہ ایک زبردست موقع ہے۔ آپ کو ایک متوازن اٹیک کی ضرورت ہوتی ہے، جو ہر طرح کی پچ کے لیے موزوں ہو۔ یہ اہم ہے کہ آپ کے پاس ایک جارحانہ آپشن موجود ہو، جسے مختلف مواقع پر استعمال کیا جا سکے۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ”ہمارے اوپنرز نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اچھا لگ رہا تھا جب لڑکوں نے کچھ بڑی عمدہ شاٹس کھیلیں۔ یہ مجموعی طور پر آل راؤنڈ کارکردگی تھی۔‘‘
سری لنکن کھلاڑی دیموتھ کارونارنتے نے اس موقع پر کہا، ”اس میچ میں ٹاس جیتنا اہم تھا۔ صبح کے وقت بال سیم اور سوئنگ ہو رہی تھی۔ اس کا انہوں نے فائدہ اٹھایا اور ان کے پاس فائدہ اٹھانے کے لیے اچھے بولرز بھی موجود تھے۔‘‘