ورلڈ کپ ساہڈا اے

 World Cup - Pakistani Team

World Cup – Pakistani Team

تحریر : الیاس محمد حسین

بیشر پاکستانیوں کو امید ہے کہ پاکستان ورلڈکپ 1992 کی تاریخ دہرانے لگا، ماضی میں گرین شرٹس نے ابتدائی 7 میچز میں فتح و شکست کی اسی ترتیب کے بعد سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔عمران خان کی قیادت میں ورلڈکپ 1992 جیتنے والی پاکستان ٹیم کی ابتدا میں کارکردگی مایوس کن رہی،ایک موقعہ ہر سیمی فائنل تک رسائی بھی مشکل نظر آرہی تھی، انگلینڈ میں جاری حالیہ میگا ایونٹ میں بھی گرین شرٹس اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ورلڈکپ 1992 میں پاکستان نے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 10 سے شکست کھائی،زمبابوے کو 53رنز سے ہرایا،تیسرا میچ انگلینڈ کیخلاف تھا جو بارش کی نذر ہوا،چوتھے میں بھارت نے 43 رنز سے شکست دی،پانچویں میں جنوبی افریقہ نے 20رنز سے زیر کرلیا۔سیمی فائنل تک رسائی مشکل نظرآنے لگی تھی، گرین شرٹس خواب غفلت سے جاگے،چھٹے میچ میں آسٹریلیا کو 48رنز سے ہرانے کے بعد ساتویں میں سری لنکا کو 4رنز سے زیر کرلیا،اس کے بعد ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو بھی مات دے دی، پوائنٹس ٹیبل کی پوزیشن ایسی تھی کہ ایونٹ سے باہر ہونے والی آ سٹریلوی ٹیم کی ویسٹ انڈیز کیخلاف فتح ضروری ہوگئی۔خوش قسمتی سے ایسا ہی ہوا،پاکستان نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ اور فائنل میں انگلینڈ کو زیر کرتے ہوئے ٹائٹل پر قبضہ جمایا۔

رواں ورلڈکپ میں پاکستان کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی ترتیب یہی رہی،گرین شرٹس کو ویسٹ انڈیز نے 7وکٹ سے شکست دی،دوسرے میچ میں انگلینڈ کو 14رنز سے زیر کیا،تیسرا مقابلہ سری لنکا کیخلاف تھا جو بارش کی نذر ہوا،چوتھے میں آسٹریلیا نے 41رنز سے مات دی،پانچویں میں بھارت نے 89رنز سے ہرادیا،چھٹے میں جنوبی افریقہ کو 49رنز سے زیر کرتے ہوئے سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں برقرار رکھیں، ساتویں میں نیوزی لینڈ کو6وکٹ سے مات دیدی۔اس وقت پاکستان کے پیش قدمی جاری رکھنے کا انحصار دیگر ٹیموں کے نتائج پر تھا، اس وقت بھی یہی صورتحال ہے، گرین شرٹس نے افغانستان اور بنگلہ دیش کو زیر کربھی لیا تو انگلینڈ کی مزید ایک ناکامی کی دعا بھی کرنا ہو گی۔

شنید ہے کہ بھارت سے شکست کے بعد سرفراز احمد بیٹے عبداللہ کو گود میں اٹھائے شاپنگ مال میں موجود تھے کہ ایک جذباتی نوجوان نے ان کو موٹاپے کا طعنہ دیا،اس بدتمیزی پر سنجیدہ لوگوں نے سخت ردعمل کا اظہار بھی کیا۔اس واقعے کے بارے میں آئی سی سی کو انٹرویو میں سرفراز احمد نے کہاکہ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہے، یہ پاکستان کی پہلی ٹیم نہیں تھی جو روایتی حریف سے ہاری، اس سے قبل بھی ٹیمیں شکستوں سے دوچار ہوتی رہی ہیں، لوگوں کو کنٹرول میں رکھنا ہمارے بس میں نہیں لیکن ان کو سمجھنا چاہیے کہ اس طرح کی چیزیں کتنی اذیت دیتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ لوگ سوشل میڈیا پر کچھ بھی کہہ دیتے ہیں۔ ایسے واقعات کھلاڑیوں کو نفسیاتی طور پر بہت متاثر کرتے ہیں، میں بیٹے کے ساتھ ہونے کی وجہ سے بھی اس واقعہ پر زیادہ تکلیف محسوس کرتا رہا۔سرفراز احمد نے بتایا کہ اہلیہ وائرل ہونے والی ویڈیو دیکھنے کے بعد روتی رہیں،عبداللہ کے ساتھ ہونے کی وجہ سے میں نے جواب دینے سے گریزکیا اور خاموشی اختیار کرنا ہی بہتر سمجھا، افسوس کی بات یہ ہے کہ ویڈیو بنانے والے کی فیملی بھی ساتھ تھی، میں نے ان سے بات بھی کی، یہ چیز میرے حق میں بھی گئی،پاکستان اور بھارت میں لوگوں نے میری حمایت میں بات کی، مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کا شکر گزار ہوں۔

جبکہ ویڈیو بنانے والے نوجوان کا کہنا تھاکہ میں نے سرفراز احمد سے معذرت کرنے کے بعد ویڈیو ڈیلیٹ بھی کردی تھی لیکن نہیں جانتا کہ وائرل کس طرح ہوگئی، اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو ایک بار پھر معذرت کرتا ہوں۔ اب یہ عقدہ بھی کھلاہے کہ ٹیسٹ آل راوئنڈر عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ 2011ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے دوران ڈسپلن کے بڑے معاملات تھے،ٹیم کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے تھے، وہاں شعیب اختر کی گیندوں پر وکٹ کیپر کامران اکمل نے جان بوجھ کر راس ٹیلر کے کیچ گرائے اور ہم اس میچ میں جیت سے بہت دور چلے گئے۔265ون ڈے میچوں میں 31.83کی اوسط سے 269وکٹ حاصل کرنے والے عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ پالے کیلے میں آخری اوور کرنے کے لئے کوئی تیار نہ تھا، کپتان شاہد آفریدی فاسٹ بولر شعیب اختر سے گیند کرانے کے حق میں نہیں تھے، عمر گل کے اوورز پورے ہو چکے تھے، مجبوراً مجھ سے 49واں اوور کروایا گیا، جب کہ میں تو کافی عرصے سے آخری اوور کرواتا ہی نہیں تھا، اسی وجہ سے میرے آخری اوور میں 19رنز بن گئے تھے۔

یاد رہے کہ 8مارچ کو کھیلا گیا یہ مقابلہ شعیب اختر کے ون ڈے کیرئیر کا آخری میچ ثابت ہوا تھا، جہاں ان کی گیندوں پر کامران اکمل نے راس ٹیلر کے آسان کیچ گرائے تو ٹیلر نے 131رنز کی نہ صرف شاندار اننگز کھیلی بلکہ انہوں نے میچ کے 47ویں اوور میں جو شعیب اختر نے کیا تھا، تین چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 28رنز اسکور کئے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ذاتی چپقلش نے ہمیشہ نقصان پہچایاہے جو لوگ قومی مفادکے برعکس اپنی انا کی جنگ میں ہر چیزکو نیست و نابودکرنے پر تل جاتے ہیں وہ قومی مجرم ہیں جو دعا کرنے والے ہاتھوں کے ساتھ دغا کرنے کے مرتکب ہوتے ہیں۔ حالیہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میںشاہین شاہ آفریدی ورلڈکپ میں کفایتی بولنگ کرنے والے پاکستانی بولرز کی فہرست میں دوسرے نمبر پرآگئے۔شاہین شاہ آفریدی نے 10اوورز میں صرف 28رنز دے کر 3شکار کیے،اس سے قبل ورلڈکپ 1999میں وسیم اکرم نے 27رنز کے عوض 2وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ شاہین شاہ آفریدی ورلڈکپ میں کسی بھی انڈر20بولر کی جانب سے تیسرا بہترین اسپیل بھی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بہرحال امید پردنیا قائم ہے جب سے سنا ہے پاکستان ورلڈکپ 1992کی تاریخ دہرانے لگا ایک امیدسی بندھ گئی ہے ایک منچلے نے یہاںتک کہہ ڈالاہے کہ 1992 میں ماضی کی سپر سٹار اداکارہ انجمن نے پہلی شادی کی تھی اس سال اس نے دوسری شادی کی ہے پس ثابت ہوا ورلڈ کپ ساہڈا اے۔

Ilyas Mohammad Hussain

Ilyas Mohammad Hussain

تحریر : الیاس محمد حسین