نیویارک (جیوڈیسک) عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ایبولا کے نتیجے میں ہلاکتیں 4000 سے تجاوز کر چکی ہیں۔ حالیہ اعدادوشمار کے ظاہر کرتے ہیں کہ اب تک اس وائرس کے نتیجے میں 4024 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ اس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں لائبیریا، گنی اور سیئیرالیون شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اخراجِ خون کی بیماری کے نتیجے میں سینیگال میں 8 جبکہ امریکہ میں ایک ہلاکت واقع ہو چکی ہے۔
اب تک ایبولا کے کل 8399 کیس سامنے آ چکے ہیں جن میں زیادہ تر مغربی افریقہ میں ہیں۔ لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر رکھا ہے کہ تاکہ وہ قرنطینہ کو نافذ کر سکیں۔ تاہم ملک کے قانون دانوں نے صدر کو اضافی اختیارات دینے سے انکار کر دیا اور ایک قانون دان نے بوفل چیمبرز نے خبردار کیا کہ یہ اضافی طاقت ملک کو ایک ’پولیس سٹیٹ‘ بنا دیں گے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ مغربی افریقہ میں کام کرنے والے طبی عملے میں سے 233 افراد اس مرض کے پھیلنے کے بعد سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سپین میں ایبولا کے دو مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والی نرس کو بھی یہ مرض لاحق ہو چکا ہے جن کی حالت نازک مگر مستحکم بتائی جاتی ہے۔ سپینش وزیراعظم ماریونو رخوئے نے جمعے کو اس مرض کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی جن کے ملک میں سات افراد کو ایبولا کے شبے میں زیر نگرانی ہیں ان میں دو حجام شامل ہیں جن کا اس نرس سے تعلق رہ چکا ہے۔