واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ چین دینا کی معیشت پر حکمرانی کے لئے اپنے تجارتی اصول مرتب کرنے کو کوشش میں ہے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ دنیا کی ترقی کا تعین چین نہیں ہم کریں گے۔
اسٹیٹ آف یونین کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بارک اوباما کا کہنا تھا کہ دنیا کی معیشت پر حکمرانی کے لئے چین ایشین ممالک میں اپنے تجارتی اصول متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے جس سے دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہمارا کاروبار بری متاثر ہو گا اور ہمارے ورکرز کو نقصان پہنچے گا، ہم کیوں ایسا ہونے دیں، ہمیں بھی ان کے مقابلے کے لئے میدان تیار کرنا چاہیئے۔ انھوں نے کانگریس سے مطالبہ کیا کہ پیسیفک اور اٹلانک ریجن سے متعلق تجارتی معاہدوں کے حوالے سے مکمل اختیارات دیئے جائیں تاکہ امریکا کی معیشت اور ورکرز کی بہتری کے لئے کام کیا جاسکے، دنیا کے 95 فیصد کاروباری حضرات ہماری سرحد سے باہر رہتے ہیں اور ہم ان مواقعوں سے خود کو علیحدہ نہیں رکھ سکتے۔ ہم نے امریکا کو اقتصادی بحران سے نکال دیا ہے اور اب دنیا کی معاشی ترقی کا تعین چین نہیں بلکہ امریکا کرے گا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری 2 نسلوں نے انتہائی خطرناک جنگوں کا سامنا کیا ہے اور دنیا سے کافی حد تک دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا چکا ہے لیکن بہت سی جگہوں پر دہشت گردی کے خطرات اب بھی موجود ہیں، پاکستان سے لے کر پیرس تک دہشت گردی سے متاثر ہونے والے لوگوں کے ساتھ ہیں، دنیا میں جہاں کہیں بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لئے خطرہ محسوس کیا تو یک طرفہ کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف گزشتہ 13 سال سے جاری آپریشن بند کیا جا چکا ہے، دہشت گردی کے خلاف خدمات انجام دینے پر فوجیوں کے شکر گزار ہیں۔ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کو شکست دینے میں تھوڑا وقت لگے لگا لیکن ہم داعش کو ہر صورت میں شکست دے کر دم لیں گے۔ انھوں نے شدت پسند تنظیم کو شکست دینے کے لئے کانگریس کے دونوں ایوانوں سے دولت اسلامیہ کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کا بل منظور کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بارک اوباما کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایران کو جوہری ہتھاروں کی تیاری سے باز ررکھنے کا نادر موقع ہے لہذا کانگریس ایران پر نئی پابندیوں لگانے سے گزیر کرے، اگر کانگریس نے ایران پر کسی قسم کی نئی پابندی لگانے کی کوشش کی تو پھر خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسے ویٹو کر دوں گا۔ ان کا کہنا تھاکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوں گے یا ناکام اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اگر کانگریس نے ایران پر مذاکرات کے دوران نئی پابندیاں لگا دیں تو یہ مذاکرات کی ناکامی کو یقینی بنا دیں گی۔