کراچی (جیوڈیسک) انسان دیکھنے میں بھلے ہی ایک جیسے نظر آتے ہوں لیکن دو انسانوں نہ ظاہری طور پر ایک جیسے ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کی سوچ ، مل کر رہیں تو اسکے لئے ایک دوسرے کی بات سننا ضروری ہے اور بات سننے کے لئے برداشت ضروری ہے۔ سولہ نومبر کو دنیا بھر میں اس مقصد کے حصول کے لئے برداشت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
صحت مند معاشرے کی بقاء برداشت پر منحصر ہے۔ برداشت ہو تواعتماد، اطمینان اور امن کا نورمعاشرے کو جگمگاتا ہے۔ نہ ہوتو پریشانی، بدنظمی اور افراتفری اپنا رنگ جمالیتی ہے۔ عدم برداشت انسان کو اس مقام پر لے آتی ہے جہاں وہ سمجھتا ہے کہ بس وہ صحیح ہے۔
اور باقی سب غلط۔ معاشرے کا ہر فرد جب ایسی سوچ کا اسیربن جائے تو پھر وہ کچھ دیکھنے کو ملتا ہے جس پر تشویش سب کو ہوتی ہے۔ لیکن اس ٹھیک کرنے کی ذمہ داری وہ ہمیشہ دوسرے پر ڈال دی جاتی ہے۔ اور چونکہ خود کو ٹھیک کرنے کے لئے کوئی تیار ہی نہیں ، مزاج تلخ ہوکر پہلے پریشان کرتے ہیں۔
اور پھر بیمار ، سوال یہ ہے کہ کیا اس صورتحال سے ہم تو نہیں گذر رہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے معاشرے کو جس رنگ میں رنگ دیا ہے وہ کسی کو پسند نہیں اور اسے بدلنے کی صورت بس اتنی ہے کہ برداشت کو زندگی میں جگہ دیں۔