ہانگ کانگ: ایچ کے ایس یو ٹی (ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) کے سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین نے ایک ایسی مصنوعی آنکھ بنا لی ہے جو قدرتی آنکھ جیسی گول یعنی ’’تھری ڈی‘‘ ہے۔ اسے انہوں نے ’’ای سی آئی‘‘ یا ’’الیکٹروکیمیکل آئی‘‘ کا نام دیا ہے۔
اس سے پہلے تک مصنوعی آنکھ کے جتنے بھی نمونے تیار کیے گئے، ان سب میں سپاٹ (2D) سی سی ڈی/ ڈیجیٹل کیمروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ پہلی مصنوعی آنکھ ہے جو کئی طرح کے پیچیدہ حصوں کو گولائی میں ترتیب دے کر ایجاد کی گئی ہے؛ بالکل اسی طرح جیسے قدرتی آنکھ ہوتی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ جس طرح قدرتی (بشمول انسانی) آنکھ میں پردہ چشم کے بالکل پیچھے اعصاب کا ایک گچھا ہوتا ہے جو دوسرے مختلف اعصاب سے ہوتا ہوا دماغ تک پہنچتا ہے اور بصارت کا احساس پیدا کرتا ہے، ٹھیک اسی طرح الیکٹروکیمیکل آئی میں بھی مائع دھات پر مشتمل ’’اعصاب‘‘ ہوتے ہیں جو اس سے دیکھے جانے والے منظر کو ڈسپلے ڈیوائس یا اسکرین تک پہنچاتے ہیں۔
فی الحال اس آنکھ سے حاصل ہونے والا عکس خاصا دھندلا ہے لیکن اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ تھری ڈی مصنوعی آنکھ سے بننے والے عکس کا دارومدار اس سے منسلک مائع دھاتی اعصاب کی تعداد پر ہے۔ مستقبل میں جیسے جیسے یہ تعداد بڑھے گی، ویسے ویسے اس آنکھ کا منظر بھی واضح ہوتا جائے گا، یہاں تک کہ مصنوعی تھری ڈی آنکھ سے دیکھا جانے والا منظر، انسانی آنکھ سے بھی زیادہ بہتر اور بھرپور ہو جائے گا۔
مصنوعی تھری ڈی آنکھ کے اس اوّلین نمونے یا پروٹوٹائپ کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’نیچر‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔