تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم یقینا آپ میری اِس بات سے ضرور متفق ہوں گے کہ ہمیشہ سے دنیا کی سیاست اور حکمرانی چار مندوں پر مشتمل ہے جیسے دولت مند، صحت مند، عقل مندودانش مند اور غیرت مند… مگر یہاں مجھے یہ بھی ضرور کہنے دیجئے کہ میرے دیس پاکستان میں اِن لفظوں دولت، صحت ، عقل اور بالخصوص غیرت سے پہلے اگر ”بے“ یا اِس سے شروع ہونے والے دوتین لفظ جیسے ”بے “ ”بد“ اور” بغیر“لگا دیا جائے تو اِن سے بھی ایک مکمل لفظ بنتاہے مگر راقم الحرف خاص طور پر سیاست کے حوالے سے ایک لفظ ” غیرت “ اور ” غیرت سے پہلے ” بے “ لگا نے سے بننے والے لفظ ” بے غیرت “پر بات کرناچا ہے گا کیو نکہ یہ لفظ ہمارے یہا ں ایک لمبے عرصے سے ہونے والی سیاست میں اپنی ذات میں ایک بھا ری بھرکم حجم لئے سامنے آتا ہے یعنی یہ کہ ہمارے یہاں سیاست میں آنے والوں کے لئے جہاں دولت مند ، صحت منداور عقل مند ہو نا ضروری ہے تو وہیں سب سے زیادہ سیاست میں قدم رکھنے والوں کو بے غیرت ہونا اِن کی سیاست میں چار چاند لگا دیتا ہے ۔بہر کیف، اِن دِنوں مُلکِ پاکستان میں حکمرانو، سیاستدانوں او ر بیورکریسی تک جتنے بھی جائز و نا جا ئزذرائع سے آنے والے عناصرِ خاص و عام ہیں اِن سب کا عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے بے غیرت اور شاطر ہونا بہت ضروری ہے اِس کے بغیر نہ توحکمران اپنی حکمرانی کرسکتے ہیں نہ ہی سیاستدان اپنی سیاست چمکاکر عوام کو زیادہ سے زیادہ بے وقوف بنا سکتے ہیں اور اِسی طرح بیوروکریسی یا افسر شا ہی حکمرانو، سیاستدانواور عوام آنکھوں میں دھول جھونک کرآسانی سے چکمہ دے کر پاگل بنا سکتی ہے الغرض یہ کہ آج سرزمینِ پاکستان میں عوامی داد رسی اور مسائل کے حل کے حوالوں سے ” سُنی اور اَن سُنی “ کرنے کا جو جتنا ماہر اور اُستاد ہے وہ اُنتا ہی بڑا”بے …“ہے اور وہ اُتنے ہی بڑے عہدے پر فائز ہے۔
ہاں ٹھیک ہی تو کہا ہے زرداری کے بیٹے بلاول زرداری نے کے جب مُلک میں19ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کردی گئی ہے( جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے جس کا حکومت سینہ پھولا کر اور گردن تان کر جھوم جھوم کر دعویٰ کرتی نہیں تھک رہی ہے) تو پھر مُلک میں 20سے 23گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کس وجہ سے کی جا رہی ہے؟؟ نواز حکومت مزدور ں کے گھروں کو اندھیروں میں ڈبوکراور غرق کرکے صنعتوں کوبھی بجلی کیوں نہیں دے پارہی ہے؟؟کسان کیوں رورہے ہیں ؟؟ جن کے ٹیوب ویل بغیر بجلی کے چلنے سے قا صر ہوچکے ہیں اور کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا کیوں بند ہوگیاہے ؟؟کارخانوں ، صنعتوں اور اسمال انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت کم ہو کر کیوں بند ہوگئی ہے ؟؟کیا حکمرانِ الوقت اور اِن کے اِدھر اُدھر گدھوں کی طرح منڈلاتے ن لیگ کے چیلوں چپاٹوں اور مفاد پرستوں کے پاس زرداری کے بیٹے بلاول کے اِن سوالات کے تسلی بخش جوابات ہیں تو تُرنت ری ایکشن کریں ورنہ ؟؟ قوم تو یہی سمجھے گی کہ آج لاڈلے آف زرداری کے بجلی کی پیداوارسے متعلق حکومت سے جتنے بھی تحفظات اور خدشات ہیں وہ سب کے سب درست ہیں۔
جبکہ بات صرف اتنی سی ہے کہ ن لیگ کی رواں حکومت جو پاناما لیکس ، ڈاون لیکس،واٹس اپ کال لیکس، فوٹولیکس اور نہال ہاشمی ڈرامے بازی کے اسکرپٹ لکھنے اور جے آئی ٹی کو قصا ئی کی دُکان کہنے والوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ جیسے حکومت بس اپنا وقت گزار کررہی ہے اور خود کو طرح طرح کے اسکینڈلز میں مبتلاکرکے یا اپنے گلو بٹوںاور کارکنان سے ایسے بہت سے اسکرپٹ اور ڈرامے بازی سے اپنی مظلومیت کا روناروتے ہوئے اپنی مدت پوری کرکے دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہیں ہموار کررہی ہے، اِس صورتِ حال میں پاکستانی قوم یہ سمجھتی ہے کہ حکومت، حاکم الوقت اور حکمران اپنی نا اہلیا ں ایسے چھپارہے ہیں جیسے کہ اِنہوں نے پاناما لیکس کی آف شور کمپنیاں پاکستانیوں اور دنیا سے چھپارکھ کر اپنی دنیا وی زندگیاں تو گل و گلزار بنانے کا منصوبہ تو خوب بنا رکھامگر اَب جب سب کچھ عیاں ہوگیاہے تو پھرخود اپنے ہی ہاتھوں اپنی آخرت کا ستیاناس بھی کئے جا رہے ہیں۔
تاہم ابھی حکومت پامانا لیکس کے جھمیلوں سے اپنی جان چھڑا بھی نہ پائی تھی کہ یہ اپنے ہی ہاتھوں ڈاون لیکس کے دلدل میں اُندھے منہ جاگری اگرچہ ابھی تو یہ بڑی ہوشیاری اور چاپلوسی سے اِس دلدل سے نکلنے میں کامیا ب ہوگئی ہے مگرپھربھی کچھ پتہ نہیں ہے کہ اِس بابت آنے والے وقت میں کیا کچھ ہوجائے ؟؟پاناما لیکس کی جانچ پڑتال کرنے والی جے آئی ٹی کی لیباٹری میں نامزدگانِ پاناما لیکس اپنے ٹیسٹوں کے مراحل سے گزررہے ہیں مگر ایک ماہ کا عرصہ گزرجا نے کے باوجو د بھی یوںلگتا ہے کہ جیسے پاناما لیکس کے وائرل میں مبتلا عناصر پانامالیکس کی درست تشخیص کرانا ہی نہیں چا ہتے ہیں تب ہی روزا نہ جے آئی ٹی لیباٹری کے اراکین کو تنقیدوں کے تیز نشتروں سے گھائل کئے جا نے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے جو اِس بات کا واضح اشارہ ہے کہ آج وزیراعظم نوازشریف سمیت اِن کے خاندان والوں کون لیگ والے احتسابی عمل سے رکواناچاہتے ہیں اور وہ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی وزیراعظم اور اِن کی فیملی ممبران کا احتساب کرے، چونکہ نوازشریف وزیراعظم ہیں، اور اِن کے خاندان کے افراد کی حیثیت پاکستان ن لیگ والوں کے نزدیک بادشاہوں اور شہنشانوں جیسی ہے یہ جس طرح سے چاہیں قومی خزانے کو لوٹیں کھا ئیں اور قومی اداروں کے وسائل واختیارات ا و رخودمختاری داو ¿ پر لگائیں کو ئی اِن سے بازپرس یا پوچھ گچھ کرنے والا نہیں ہے۔
آج یقینی طور پر اِسی بنیا د پر پی ایم ایل ن والے کمربستہ ہیں اوربالترتیب اولادِ وزیراعظم اور صاحبزدگانِ وزیراعظم حُسین نواز اور حسن نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کو اپنی ذاتی اَنا اورناک کا مسئلہ بنا کر اِدھر اُدھر اُچھل کود کرکے جے آئی ٹی کے کاموں میں رخنہ ڈال رہے ہیںاور نہ صرف یہ بلکہ ن لیگ والے نہال ہاشمی اور رانا ثنا ءاللہ سمیت بہت سے تو کھلم کھلا قانون جس کا موٹو ” قا نون سب کے لئے ہے“ کی دھجیاں نجہ اُڑارہے ہیں اور وزیراعظم سے متعلق یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ ” نوازشریف کوئی عام آدمی نہیں مُلک کی بہت مقبول جماعت ن لیگ کے سربراہ اور مُلک کے وزیراعظم ہیں“” اِن کا اور اِن کے بیٹوں اور اراکین خاندان کا جے آئی ٹی یاکسی ادارے کی سامنے پیش ہوکر احتسابی عمل سے گزرنا اِن کی عزت اور غیرت کا مذاق اُڑانا ہے“آج ن لیگ والوں کی طرف سے وزیراعظم اور اِن کی فیملی اراکین کے بارے میں ایسے ریمارکس کا آنا یقینا وزیراعظم اور اِن کے گھروالوں کو قا نون اور احتسا بی عمل سے بالا تر قراردینا ہے جس سے یہ اندازہ ہوگیاہے کہ ن لیگ پاناما لیکس پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے گھبرارہی ہے حالانکہ گھبرانے اور پریشان ہونے کی ایسی بھی کیا بات ہے؟؟؟ ایک جے آئی ٹی ہی کیا دنیا کی کوئی بھی عدالت ہو اگر سب کچھ فیئر ہے تو پھرپیش ہوجا ئیں ورنہ …؟؟یہ یوں ہی گھبراتے رہیں اور جھوٹ پہ جھوٹ بول کر اپنا امیج اوروقار خود اپنے ہی ہاتھوں بگاڑتے رہیں گے اور قوم کو وسوسوں اور مخمصوں میں مبتلاکرکے اَب تک کی وزیراعظم نوازشریف اور ن لیگ کی جیسی تیسی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا نے پرمجبورکراتے رہیں گے ۔(ختم شُد)