بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں جو اپنے کام اور کردار کیوجہ سے ہمیشہ کے لیے تاریخ میں امر ہوجاتی ہیںگیارہ ستمبر کو قوم اپنے اس عظیم راہنما کی70 ویں برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منائے گی۔قائداعظم25دسمبر1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی سے ہی مکمل کی اور وکالت کا امتحان برطانیہ سے پاس کیا جس کے بعد ہندوستان آکر اپنی وکالت کا آغاز کیااور اپنی محنت،دیانتداری اور اصول پسندی سے پورے ہندوستان میںاپنی مہارت کا لوہا منوایاقائد اپنی بات کے پکے اور قول کے سچے انسان تھے اپنے پرائے سب ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے تھے وہ ہمیشہ ہر بات سوچ سمجھ کراور ناپ تول کے بعد کرتے اور ہر قدم دیکھ بھال کر اُٹھاتے ان کا کہنا تھا کہ انھوںنے کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر انھیں پچھتاوا یا افسوس ہو۔
قائد اعظم روایتی مقررین کی طرح پرجوش مقرر نہیں تھے اور نہ ہی وہ بہت اچھی طرح اردو بول سکتے تھے کیونکہ انھوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ برطانیہ میں گزارا تھا اور انھیں انگلش پر انگریزوں سے زیادہ عبور حاصل تھا۔ وہ اکثر انگریزی میں تقریر کرتے تھے وہ اپنی بات ٹھوس دلائل کیساتھ کہتے تھے جبکہ ان کے سامنے بیٹھے حاضرین اور سامعین کی اکثریت کو انگلش نہیں آتی تھی لیکن ہر سننے والے کو یقین ہوتا تھا کہ قائد جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں وہ سوفیصد درست اور سچ ہے اسی لیے برصغیر کے مسلمان ان کی ہر بات پر یقین کرتے تھے اپنے کیا بیگانے بھی ہمارے قائداعظم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے تھے ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمان حکمرانوں نے برصغیر ہندوستان پر آٹھ سو سال تک حکومت کی اور انھوں نے ہندوئوں کو ہرقسم کی آزادی دی لیکن جب مسلمانوں کے اقتدار کو زوال آیا حکومت انگریز اورہندوئوں کے ہاتھوں میں آگئی تو انھوں نے نہ صرف مسلمانوں کیساتھ تعصب کا مظاہرہ کیا بلکہ ہندو قوم نے تنگدلی اور حسد کا مظاہرہ کرتے ہوئے انگریزوں کیساتھ مل کر مسلمانوں پر مظالم کیے ان کیساتھ امتیازی اور اچھوتوں جیسا سلوک روا رکھا بلکہ مسلمانوںکی مذہبی آزادیوں کو سلب کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔
حضرت قائداعظم یہ سب کچھ بڑی باریک بینی سے دیکھ رہے تھے انھوں نے کانگریس کے پلیٹ فارم سے بھرپور کوششیں کیں کہ ہندئو قوم متعصبانہ رویے اور مسلمانوں کیساتھ نفرت کرنے سے باز آجائے لیکن ہندئو اپنی نفرت انگیز حرکتوں سے باز نہ آئے اور قائد اعظم کی مسلم ہندئو اتحاد کی کوششوں کو ہر طرح سے ناکام بنایا آخرکار تنگ آکر قائداعظم نے نہ صرف کانگریس سے استعفیٰ دیدیا بلکہ مسلمانوں کو انگریزوں اور ہندوئوں کی غلامی سے آزادی دلانے کے لیے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے اپنی جدوجہد کا آغاز کردیا ۔برصغیر کے مسلمانوں کو ایک آزاد ملک دلانے کے لیے انھوں نے جس قدر جان جوکھوں کی طرح دن رات انتھک محنت کی تاریخ میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے انھوں نے دن دیکھا نہ رات اپنی صحت اور جان کی پرواہ کیے بغیر مسلمانوں کو آزادی دلانے کے لیے انتھک جدوجہد کی ۔حضرت قائد اعظم ،حضرت علامہ اقبالاور ان کے ساتھیوں کی ولولہ انگیز قیادت اور کوششوںکے نتیجے میں چودہ اگست1947ء کو ہمارا پیارا پاکستان معرض وجود میں آیا۔پاکستان برصغیر کے مسلمانوں پر حضرت قائداعظم کا احسان ہے جسے اس خطے کے مسلمان ہمیشہ یاد رکھیں گے انشااللہء تعالیٰ پاکستاں قیامت تک قائم و دائم رہے گا اور قائداعظم کا نام بھی پاکستان کیساتھ زندہ و پائندہ رہے گاقیام پاکستان کے ایک سال بعد ہی گیارہ ستمبر1948ء کو بانی پاکستان حضرت قائداعظم اس فانی دنیا سے رخصت ہوگئے۔
یہ اہل پاکستان کی بدقسمتی تھی کہ قائداعظم کو زندگی نے مہلت نہ دی اگر وہ کچھ سال مزید زندہ رہ جاتے اور ہمیں انکی راہنمائی میسررہتی تو آج پاکستان کی حالت ایسی نہ ہوتی بلکہپاکستان آج دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف اول میں نظر آتا۔لیکن افسوس کہ قائداعظم کی وفات کے بعد بدقسمتی سے ہمیں ابھی تک ان جیسی اہل اور مخلص قیادت نصیب نہیں ہوئی جو پاکستان کو قائداعظم اور مصورپاکستان علامہ اقبال کے تصورات کے مطابق ایک فلاحی اور ترقی یافتہ ملک بناتی۔قائداعظم کی وفات سے لے کر آج تک ہمیں اپنوں اور دشمنوں کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑرہا ۔ان ستر سالوں کے دوران ہندوستان کیساتھ دو جنگیں ہوچکی ہیں۔ستمبر1965ء کی پاک بھارت جنگ میںہماری بہادر فوج نے اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا جسے بھارت آج تک نہیں بھول پایا لیکن1971ء میں دشم ایک سازش کینتیجے میں وطن عزیزکا ایک حصہ مشرقی پاکستان کی بجائے بنگلہ دیش بن گیا وطن عزیز کو آج بھی دہشت گردی،کرپشن اور لوٹ مار کی لعنت نے گھیرا ہوا ہے لیکن ہمارے حکمرانوں کو ملک کی کوئی فکر نہیں انھیں مال و دولت سمیٹنے اور محلات بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیںقائداعظم کے پاکستان میں سب کچھ ہے وسائل ہیں،زرخیز زمینیں ہیں ،سمندرہے ،دریا ہیں نہریں ہیں ،پہاڑ ہیں۔ایٹم بم ہے،دنیا کی بہادرترین فوج ہے قومی جذبہ سے سرشار غیور قوم ہے لیکن افسوس کہ نہیں ہے تو قائداعظم جیسا کوئی نہیں ان کا جانشین کوئی نہیں اللہ کرے ہمیں کوئی قائداعظم کا جانشین مل جائے تاکہ پاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر مل جائے۔اور پاکستان صیح معنوں میں ایک اسلامی فلاحی مملکت بن جائے۔
قائداعظم کی 70ویں برسی سے چند ہفتے پہلے ملک پاکستان تحریک انصاف کی نئی حکومت قائم ہوچکی ہے پاکستان کے عوام کو وزیراعظم عمران خان سے بہت زیادہ امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں کہ وہ اپنے نعروں اور وعدوں کی تکمیل کرتے ہوئے قائد کے پاکستان میں تبدیلی لائیں گے۔ملک سے کرپشن کا کاتمہ کرکے کرپشن فری پاکستان بنائیں گے اور پاکستان کو حضرت قائداعظم اور حضرت علامہ اقبال کے تصورات کیمطابق مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنائیں گے تاکہ پاکستان کو صیح معنوں میں ترقی و خوشحالی کی منزلیں اور اقوام عالم میںاہم مقام حا صلہو۔