سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بنتن نے دنیا بھر کے مسلمان ممالک سے کہا کہ وہ کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال واضح ہونے تک حج اور عمرہ سے متعلق معاہدوں کے حوالے سے صبرکام لیں۔
سعودی نیوز ٹی وی کو دیئے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب عازمین عمرہ کو کسی بھی وقت آنے کی اجاز دے سکتا ہے۔ مملکت عمرہ اور حج دونوں کے لیے پوری طرح تیاری کررہی ہے مگر عازمین کی سلامتی ہرچیز پرمقدم ہے۔ جب تک کرونا کے باعث پیدا ہونے والے حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے مسلمان ممالک اس وقت تک حج وعمرہ کے معاہدے نہ کریں۔
صالح بنتن نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں عمرہ کے لیے آئے 1200 عازمین عمرہ واپس نہیں جاسکے۔ ہم ان کی میزبانی کررہے ہیں۔ حالات ٹھیک ہونے کے بعد وہ عمرہ ادا کریں گے اور اس کے بعد ان کی واپسی ممکن ہوگی۔
سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کو رقوم واپس کردیں جنہوں نے عمرہ ویزا حاصل کیا لیکن عمرہ نہیں کیا۔
درایں اثنا سعودی وزیر صحت توفیق الربیعہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان نے ملک میں موجود کرونا کے ہرمریض کا مفت علاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پیشکش نہ صرف سعودی عرب کے مقامی باشندوں کے لیے ہے بلکہ تارکین وطن اور غیرقانونی طورپر مملکت میں داخل ہونے والے افراد کے لیے بھی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے سعودی عرب کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے پوری دنیا کے لیے ایک مثال قرار دیا ہے۔
منگل کے روز سعودی عرب میں کرونا کے مزید 110 کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد مملکت میں کرونا کے متاثرین کی تعداد 1563 ہوگئی ہے۔
وزارتِ صحت کے ترجمان محمد العبد العالی نے وضاحت کی کہ زیادہ تر متاثرین کی حالت مستحکم اور خطرے سے باہرہے۔31 کی حالت تشویشناک ہے۔ ریاض میں 33 ، جدہ میں 29 اور مکہ مکرمہ میں 20 کرونا مریض زیرعلاج ہیں۔ سعودی عرب میں کرونا کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔