اسلام آباد (جیوڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے افریقہ میں تباہی مچانے والے ایبولا وائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت پاکستان کو ہائی الرٹ جاری کر کے وائرس پر قابو پانے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایبولا کو خون کا بخار بھی کہا جاتا ہے یہ ایک وبائی بیماری ہے جو چمکادڑوں ، بندروں اور دیگر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب تک اس بیماری سے 4 ہزار 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بیماری افریقہ سے دیگر ممالک میں پھیلی وائرس کی علامات میں جسم پر دھبے ، جوڑوں اور پٹھوں میں درد ، بخار ، جسم کے مختلف حصوں سے خون کا خارج ہونا شامل ہے۔ اس بیماری کے پاکستان میں ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لئے عالمی ادارہ صحت نے ہائی الرٹ جاری کر دیئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ ایئر پورٹس پر ایبولا کے ممکنہ پھیلاؤسے نمٹنے کیلئے خصوصی آئیسولیشن یونٹ قائم کریں اور مسافروں کی سکریننگ کو یقینی بنایا جائے۔
ایبولا ایک جان لیوا مرض ہے اور اس سے نجات کے لئے ابھی تک کوئی ویکسین دریافت نہیں ہو سکی۔ مرض ختم نہیں ہوتا مریض ختم ہو جاتا ہے۔ اس کا علاج ایک حد تک کارگر ہو سکتا ہے۔ اسی لئے انفرادی اور حکومتی سطح پر احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہی اس مرض کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔