بات کچھ اس طرح ہے کہ یورپی امریکی ملکوں اور خاص کر مغرب کی نکالی کرنے والے مسلم ملکوں میں امریکی فنڈڈ ،مغربی حیوانی نام نہاد تہذیب سے متاثر میڈیا نے اسلام مخالف متعصبانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے مسلم عورت ،معاشرے اور حجاب کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ اب تو مسلمانوں کے مقدس اور محبتوں کے مرکز ملک سعودی عرب کے مغرب زدہ شہزادے محمد بن سلمان نے بھی عورتوں کو مخلوط محفلوں میں شریک ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ جبکہ حسن اتفاق کہ مغرب میں ایک عرصہ گزارنے والے پاکستان کے وزیر اعظم جناب عمران خان نیازی کی بیوی خاتون اوّل نے مسلم معاشرے کی نمائندگی کرتے ہوئے حجاب میں رہتی ہیں۔ مغرب مسلم عورت اور اسلامی شعار کو بدنام کرنے کی کوششوں میں اپنا سارا وقت صرف کر رہاہے۔پاکستانی میڈیا ہندوئوں کی تہذیب کو پاکستانی معاشرے پر مسلط کر رہاہے ۔ یورپ میں فرانس جو نام نہاد آزادی اظہار رائے کا چیمپئن مانا جاتا ہے متعصبانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔
فرانس نے ٤ ستمبر ٢٠٠٣ء حجاب کے خلاف قانون سازی کی اس کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا۔محترمہ مروہ اثربینی جرمنی میں حجاب کے جرم میں شہید کی گئی۔ یورپ میں ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی تو اس کے رد عمل میں عالمی اسلامی تحریکوں نے، اسلامی شعار کو زندہ رکھنے کے لیے، ایک کانفرنس میں ٤ ستمبر کو ہی پوری دنیا میں یوم حجاب کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ اس تاریخ سے دنیا میں ٤ ستمبر کو ہر سال یوم حجاب منایا جاتاہے ۔کتنا ہی اچھا ہوتا کہ خاتون اوّل بشرہ بی بی اس موقعہ پر مسلم معاشرے کی خواتین کے لیے کوئی خاص پیغام جاری کرتی۔بشرہ بی بی پاکستانی مسلم خاتون کی نمائندگی کرتی ہیں۔ نیک اور باپردہ خاتون ہیں۔ جبکہ پاکستان کے مغرب زدہ حکمرانوں کی خواتین نے کبھی بھی اسلام کی سربلندی کے لیے کوئی بھی خاص کام نہیں کیا۔ ان سے کئی درجہ ترکی کے صدر اردگان کی بیوی حجاب پہن کر مسلم خواتین کی نمائندگی کرتی رہی ہیں۔ بشرہ بی بی ابھی نئی نئی خاتون اوّل بنی ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ سال ٤ ستمبر یوم حجاب پر ضرور خصوصی پیغام جاری کرنے کی کوشش کریں گی۔ اس موقعہ پو شاعر اسلام شیخ علامہ محمد اقبال کا ایک واقعہ نکل کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ ہندوستان میں انگریز حکومت نے علامہ اقبال کوکوئی خاص بڑا عہدہ دے کر افریقہ تعینا ت کرنے کا فیصلہ کیا۔ مگر ایک شرط رکھی کہ علامہ اقبال کی بیوی سرکاری تقریبات میں پردہ نہیں کرے گی۔ علامہ اقبال نے انگریز سرکار کی یہ پیش کش یہ کہہ کر رد کر دی کہ میں ایک سرکاری عہدہ کے لیے اسلام کے احکامات کی خلاف دردی کے لیے اپنی بیوی کو نہیں کہہ سکتا۔
پاکستان میں سروے کے مطابق صرف تین فی صد خواتین نے حجاب کے مخالف رائے دی۔ستانوے فی صد نے حجاب کے حق میں رائے دی۔سیاسی سطح پر پاکستان میںجماعت اسلامی پاکستان کی خواتین ونگ نے اس کا بیڑا اُٹھایا ہوا ہے۔ کئی دفعہ” عشرہ فروغ حجاب” کے طور پر منانے کا پروگرام بنایا ہے۔ ملکی سطح پر پروگرموں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی یوم حجاب منایا جاتا ہے۔حیاء کے سلسلے میں قرآن میں مومنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے حکم دیا گیا کہ”مومنوں کو فرما دیجیے کہ اپنے نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں (النور آیت ٣٠) اسی طرح مومن عورتوں کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ بھی اپنی نظریں بچا کر رکھیں ۔ مسلمان عورتوں کوپردہ اللہ کا حکم دیا گیا پردہ شعار اسلام میں شامل ہے قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے” اے نبی ۖ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں۔یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں (احزاب ٥٩)اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان عورتیں شریف عورتیں ہیں بے حیا نہیں۔حجاب مسلم عورت کا فخر ہے۔حجاب سے عزت ملتی ہے نسوانیت کی حفاظت ہے حجاب اسلامی معاشرے کی حفاظت ہے حجاب کی وجہ سے عورت اسلامی معاشرے میں احترام کی نظر سے دیکھی جاتے ہے عورت ماں ہے اور ماں کے قدموں میں جنت ہے عورت بیٹی ہے ایک حدیث کا مفہوم ہے جس نے تین بیٹیوں کی اسلام کے احکام کے مطابق پرورش کی وہ جنتی ہے۔
صاحبو!دکھ تو اس بات کا ہے کہ پاکستان امت مسلمہ میںمسلم معاشرہ اپنی اصل پہچان کھوتا جا رہا ہے اور مخلوط معاشرے کی طرف تیزی سے بڑھ رہاہے مگر ساتھ ہی ساتھ اس بات کی بھی خوشی ہے کہ اسی مخلوط معاشرے میں اہل دل اور درد دل رکھنے والے لوگ بھی ہیں جن کی وجہ سے اسلام اور جاہلیت میں کشمکش نظر آتی ہے اسی سلسلے میں٤ ستمبر کا دن پوری دنیا میں حجاب کے طور پر منایا جاتاہے یہ دن اسلامی تہذیب و ثقافت کو اُجاگر کرنے کا دن ہے یہ دن خواتین اسلام کے لئے بلکہ پوری دنیا کی خواتین کے لئے پیغام امن و آتشی کی نوید سناتا ہے یہ مسلمانوں کے لئے فخر، وقار،اور افتخار اور ہماری زینت بن گیا ہے۔مغرب میں اس وقت فلاسفر،شعرائ،اہل ادب، ماہرین فن، اہل دانش سب ہی عورت کے گرد طواف کر رہے ہیں جس سے فحش لٹریچر ،شہوت پرستی، عریانی،اس مغربی تہذیب کی پہچان بن گئی ہے مغرب نے عورت کو کمائی کی انڈسٹری بنا دیا ہے ۔
فاحشہ عورتیں قابل پرستش بن گئیں ہیں مغربی تہذہب کے تحت برطانیہ میں ہر سال ایک کروڑ٢٥ لاکھ خواتین گھریلولو تشدد کا شکار ہوتیں ہیں ٨٠ ہزار کی بے حرمتی کی جاتی ہے ویمن ایڈ فیڈریشن برطانیہ کے مطابق ہر ایک سو شادیوں میںسے ایک خاتون کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے مہذب ترین شہر لندن میں ٨٠ ہزار سے زائد خواتین طوائف کے پیشے سے وابستہ ہیں یورپ کے بعض ملکوں میں شادیوں میں ٩٠ فیصد کمی آئی ہے پیدا ہونے والے ٧٠ فیصد ناجائز بچے پیدا ہوتے ہیں امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ہر ایک منٹ پر کسی نہ کسی امریکی عورت کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے ۔ یہ ہے مغرب کی نام نہاد روشن خیالی اور آزادی کا بھیانک اور ڈروناچہرہ جس کو تہذیب ،ادب،اور ثقافت کاخوش نما لبادہ اڑا کر مسلم دنیا پر مسلط کیا جارہا ہے ۔جبکہ وہ خود اس جاہلیت پر مبنی تہذیب سے تنگ ہیں۔ لہٰذا ہم مسلم معاشرے کے مغرب زدہ خواتین و حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ اس تہذیب کے شاخسانوں کا بغور مطالعہ کریں اور فیصلہ کریں کہ اسلام کی تہذیب میں انسانیت کی فلاح ہے یا مغربی شیطانی تہذیب میں۔مسلم خواتین قابل مبارک ہیں کہ وہ دنیا میں یوم حجاب منا رہی ہیں اور خصوصاً جماعت اسلامی کا ویمن ونگ جو پورے عشرے میں پاکستان کی خواتین میں اسلامی تہذیب کے فروغ کے لئے کمر بستہ ہیں اور عشرہ فروغ حجاب مناتی رہی ہیں اللہ ان کی کوششوں میں برکت عطا فرمائے آمین۔