فرانس (جیوڈیسک) رسالے کے دفتر پر حملے کی عالمی رہنماؤں نے شدید مذمت کی ہے، امریکی صدر بارک اوباما نے حملے کو آزادی اظہار رائے پرحملہ قرار دیا ہے، مرنے والوں کی یاد میں پیرس میں شمعیں روشن کی گئیں۔
پیرس میں ہفتہ روزہ رسالے پر مسلح افراد کے حملے نے مغربی ممالک میں ہلچل مچادی ہے، امریکی صدر بارک اوباما نے فرانسیسی حکومت کو مکمل تعاون کی پیشکش کی، برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ دہشت گردوں کو لگام دینے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے حملے کو جمہوریت کی بنیاد پر حملہ قرار دیا ہے، کینڈین وزیرِاعظم اسٹیفن ہارپر نے حملہ کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ یورپی پارلمینٹ کے صدر مارٹن اسکولز نے دہشتگردوں کے حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔
جرمنی کے وائس چانسلر نے حملے کو یورپ پر حملہ قرار دیا ہے، جرمنی میں فرنچ ایمبسی میں سوگ میں فرانسیسی پرچم سرنگوں کردیا گیا ہے۔ چلی کی صدر مشل بچلٹ نے اخباری دفتر پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ویٹی کن میں پاپ فرانسس نے حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کیلئے خصوصی دعا کرائی۔
سعودی عرب، مصر، ترکی ،اردن، یمن اور دیگراسلامی ممالک نے پیرس میں حملے کی شدید مذمت کی اور فرانسیسی عوام سے اظہار ہمدردی کیا ہے، حملے کے بعد فرانس میں مسلم کمیونٹی میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔