“””کافروں کیلئے دنیا کی زندگی بڑی خوشنما بنا دی گئی ہے اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں حالانکہ قیامت کے دن یہی پرہیز گار لوگ ان سے بالاتر ہوں گے (رہی دنیا کی زندگی تو) اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے”””
ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ یہ دنیا جس کی کامیابی کیلیۓ آج ہم نے اللہ کے احکامات کو پس پشت ڈال دیا اور اپنی زندگی کو اپنے ذہن کے مطابق اسلام پر گزار رہے ہیں جس کا نتیجہ ہم بھٹک گئے اور غیر اسلامی طرز معاشرت کو اپنا کر دنیا تو بہترین حاصل کر لی مگر آخرت پر سوالیہ نشان لگا دیا انشاءاللہ ہم نے اب قرآن و حدیث سے اپنی زندگی کی غلطیوں کی اصلاح کرنی ہے اللہ سبحانہ تعالیٰ کا لاکھ شکر کہ ماہ رمضان اپنی تمام تر برکات اور رحمتوں کے ساتھ خیر و عافیت کے ساتھ رخصت ہوا گھروں پر ابر رحمت ابھی تک چھائی ہوئی ہے صحیح بخاری رمضان کی مطابقت سے جاری حصے کو وہیں چھوڑ کر کتاب الصلوٰة کو شروع کیا گیا امید واثق ہے کہ رمضان کی احادیث نے ہمارے عمل اور فہم میں حقیقی علم کا اضافہ کیا ہوگا الحمد للہ !!! مجھے تو بہت سی باتوں کا پتہ چلا جن میں سے ایک نماز عید تھی جس کو زندگی میں پہلی بار ادا کیا اب اللہ سے توفیق مانگتے ہوئے ہم انشاءاللہ واپس اپنے جاری اسباق کی طرف لوٹیں گے اور سوموار سے انشاءاللہ حسب معمول ہر روز حدیث اور قرآن پاک کے اسباق کا سلسلہ پھر سے شروع کیا جائے گا اللہ سبحانہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جن لوگوں نے اتنے طویل روزے اپنے اللہ کی رضا کی خاطر رکھے ان کے اگلے پچھلے تمام گناہوں کو معاف کر کے اب انہیں بہترین عمل کے ساتھ اپنے دین کیلیۓ چن لے ان کے دلوں کو حسد سے نفرت سے پاک کر کے اللہ کے عتاب سے بچا لے اب وہ جو سوچیں جو بولیں جو لکھیں اللہ کے خوف کو مد نظر رکھ کر ہر عمل سوچ کر کریں سنی سنائی مفاد پرست سوچ کو سن کر اپنے نامہ اعمال کو چھوٹے چھوٹے فائدے لے کر برباد نہ کریں استاذہ کی طرف سے اب تاکید ہے کہ جو پڑھا ہے اسے آگے پہنچائیں خلقِ خُدا کے لئے کام کریں اللہ پاک میرے راستے آسان کرے اے میرے اللہ میں نے اپنے تمام معاملات تیرے ہاتھ میں دیے میں تیرے کام کروں گی تو جانے اور وہ جانیں جو خیر کو روکنے کی کوشش کریں آئیے قلب و نظر کو یکجا کریں اور اللہ اور رسولﷺ کے اعلیٰ کلام کو پڑھنے کی سعادت پر اپنے رب کے حضور سجدہ شکر ادا کریں اپنے کلام تک رسائی وہ بھی معنی کے ساتھ وہ غفور وہ قہار وہ عظیم وہ رحیم ہر کسی کو کہاں دیتا ہے خوش نصیبی کو محسوس کریں اور شکرانے کے احساس کے ساتھ اس نعمت کو بٹتا دیکھ کر اپنا اپنا حصہ ضرور لینے کی کوشش کریں ورنہ وہ تو بے نیاز ہے اسے آپ کے پڑھنے یا نہ پڑھنے کی کوئی حاجت نہیں ضرورتمند محتاج ہم سب ہیں اللہ ہم سب کو توفیق دے اور چن لے اپنے قرآن کے سفر کیلئے آمین اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر